ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کیخلاف درخواست پر صنم جاوید ذاتی حیثیت میں عدالت طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی کارکن کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی کارکن ایک سماعت پر 9 مئی کے 2 مقدمات میں اے ٹی سی لاہور میں پیش نہ ہوسکیں، اے ٹی سی لاہور نے پی ٹی آئی کارکن کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہو رہائیکورٹ نے ذاتی مچلکے ضبط کرنے کیخلاف درخواست پر صنم جاوید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ صنم جاوید ایک سماعت پر 9 مئی کے 2 مقدمات میں اے ٹی سی لاہور میں پیش نہ ہوسکیں، اے ٹی سی لاہور نے صنم جاوید کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی، عدالت نے صنم جاوید کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے صنم جاوید کے ضامن جاوید اقبال کی جانب سے دیئے گئے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم دیا، انسداد دہشتگردی عدالت نے صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کو شو کاز نوٹس جاری کر دیئے۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ صنم جاوید کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم کالعدم قرار دے، اے ٹی سی لاہور کی جانب سے صنم جاوید کے والد کے خلاف جاری کردہ شوکاز نوٹس کو بھی کالعدم قرار دیاجائے۔ بعدازاں عدالت عالیہ نے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کے خلاف دائر درخواست پر پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کارکن نے صنم جاوید صنم جاوید کے کی درخواست درخواست پر کی جانب سے عدالت نے
پڑھیں:
26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی
فائل فوٹو۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس میں پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہم نے ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے، عدالت ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست پر فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔
اس موقع پر علی بخاری اور پراسیکیوٹر عثمان رانا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
پراسیکیوٹر عثمان رانا کا کہنا تھا کہ یہ عدالت پابند نہیں کہ فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔
علی بخاری نے اس پر کہا کہ عدالت پابند ہے کیونکہ عدالت کو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فتح اللّٰہ برکی کی جانب سے گواہان کے بیان میں رد و بدل کا الزام عائد کیا گیا۔
جج احمد شہزاد نے کہا کہ آپ نے اس کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں دیا، آپ خاموش رہیں۔
جج احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ہمیں سیشن کورٹ کی جانب سے سماعت یا فیصلے سے ابھی تک نہیں روکا گیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کو جرح نہ کرنے پر 3 - 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہیں۔
جج احمد شہزاد نے پی ٹی آئی وکلا کو کل ہر صورت میں جرح کرنے کی ہدایت کر دی۔