صیہونی فوج نے مغربی کنارے میں 40 ہزار فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا، انروا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تقریباً 10,400 فلسطینی یا تقریباً 2,105 خاندانوں کو طولکرم کیمپ سے زبردستی بے گھر کیا گیا، جس سے صرف 400 خاندان کیمپ کے اندر رہ گئے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے انکشاف کیا ہےکہ قابض اسرائیلی فوج نے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے سے تقریباً 40,000 فلسطینی پناہ گزینوں کو زبردستی بے گھر کیا ہے۔ قابض اسرائیل نے شمالی مغربی کنارے کے شہروں اور قصبوں پر اپنی جارحیت جاری رکھی ہے، املاک اور بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی کے درمیان کئی فلسطینیوں کو شہید، زخمی، گرفتار کرنے کے ساتھ ان کی جبری نقل مکانی کی جا رہی ہے۔ جنین میں قابض فوج نے شہر، اس کے کیمپ اور اس کے کچھ قصبوں کے خلاف مسلسل 21 ویں روز بھی اپنی جارحیت جاری رکھی، جہاں گھروں پر بمباری، سیکڑوں مکانات کی تباہی اور ہزاروں افراد کی نقل مکانی کے دوران درجنوں افراد شہید ہوئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔ قابض فوجوں نے صحافیوں اور طبی عملے کو شہر اور اس کے کیمپ میں داخل ہونے سے روک دیا، اس دوران محاصرے اور بلڈوزنگ کی وسیع کارروائیاں
جاری ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں جاری کشیدگی کے ایک حصے کے طور پر طولکرم پر اپنی جارحیت مسلسل 15 ویں روز بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ طوباس شہر کے الفارعہ کیمپ سے فوجی طاقت کے ذریعے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو بندوق کی نوک پر بے گھر کیا گیا۔ قابض فوج نے طولکرم کیمپ پر اپنا سخت محاصرہ جاری رکھتے ہوئے مزید فوجی اس کے محلوں اور گلیوں میں بھیجے جو مکینوں سے تقریباً مکمل طور پر خالی ہیں۔گھروں پر قبضہ کرکے انہیں فوجی بیرکوں میں تبدیل کیا گیا ہے اور بہت سے مکانات کو مکمل یا جزوی مسمار کر دیا گیا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تقریباً 10,400 فلسطینی یا تقریباً 2,105 خاندانوں کو طولکرم کیمپ سے زبردستی بے گھر کیا گیا، جس سے صرف 400 خاندان کیمپ کے اندر رہ گئے۔ مغربی کنارے میں 25 سال سے زائد عرصے میں نقل مکانی کے سب سے بڑے آپریشن میں، 30,000 سے زائد فلسطینیوں کو طولکرم، جنین اور طوباس میں جاری فوجی آپریشن کے دوران ے گھر کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو گھر کیا گیا بے گھر کیا فوج نے
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔