بجلی صارفین پر زبردست بوجھ ڈالے جانے کی درخواست ، نیپرا نے کیا فیصلہ کیا؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
نیپرا نے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس میں 200 فی صد سے زائد کے اضافے کی درخواست پر ڈسکوز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں کی صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس 200 فی صد سے زائد تک بڑھانے سے متعلق 8 بجلی کمپنیوں کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل ہو گئی۔نیپرا اتھارٹی نے بجلی کمپنیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز کی جانب سے آج کی پریزنٹیشن انتہائی ناقص ہے، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں مؤثر طریقے سے اپنا کیس ہی ہیش نہیں کر سکیں۔
انھوں نے کہا صارف کا ٹیرف بڑھتا ہے تو وہ بوجھ برداشت کرتا ہے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات مقررہ حد سے بڑھتے ہیں تو صارف بوجھ برداشت کرتا ہے، ڈسکوز کی نااہلی سے بجلی صارفین پر دوگنا بوجھ پڑتا ہے۔رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں صارفین سے گارنٹی مانگ رہی ہیں، تو صارف کو کیا گارنٹی دی جا رہی ہے؟ صارفین کو پندرہ پندرہ گھنٹے بجلی نہیں دی جاتی، ابھی کراچی میں تھا وہاں ایک فیڈر پر تین دن بجلی نہیں تھی، کے الیکٹرک نے ایک فیڈر تین دن بند رکھا کہ بلوں کی ادائیگی نہیں تھی، بجلی صارف کے پاس کیا ہے کہ وہ بجلی کمپنی کے خلاف کچھ کر سکے؟
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ 2010 سے بجلی ٹیرف 400 فی صد تک بڑھ چکا ہے، اس پر ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا یہ پاور ڈویژن کی ریکوئسٹ ہے، مگر منسٹری سے کوئی آیا ہی نہیں، انھوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی سماعت میں ملک کے دیگر حصوں کی کاروباری برادری کی نمائندگی کیوں نہیں آتی؟ کیا ملک بھر کی تنظیموں کا مدعو نہیں کیا جاتا؟
سماعت کے دوران ممبر نیپرا مقصود انور نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک صارف ڈیفالٹ کرتا ہے تو اس کی سزا سب کو کیوں دیں؟ کمپنیاں یہ کس طرح تخمینہ لگا رہی ہیں کہ کتنے صارفین ڈیفالٹ کریں گے؟بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ بجلی صارفین سے وصول کردہ سیکیورٹی ڈیپازٹس محفوظ ہیں، ممبر نیپرا مطہر رانا نے سوال کیا کہ زمین کی ویلیو کے حساب سے سیکیورٹی کا تخمینہ کیسے لگایا گیا؟ ڈسکوز نے عجیب منطق پیش کی کہ ’’ہمیں اونر (منسڑی) کی جانب سے کہا گیا تو ہم نے درخواست دے دی۔‘‘
رفیق شیخ نے اس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ’’یہ کیا جواب ہوا، پھر ہم اونر کو بلا لیتے ہیں، اور اُسی وقت سماعت کر لیں گے۔‘‘بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ سیکیورٹی ڈیپازٹ ریٹس کا اطلاق تمام صارفین پر ہوگا، ممبر نیپرا مطہر رانا نے ریمارکس دیے کہ لوگ پہلے ہی سولر پر جا رہے اس سے جو تھوڑا بہت کام چل رہا وہ بھی ختم جائے گا، تاہم ڈسکوز کے نمائندے نے کہا اس سے بجلی کی کھپت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کمپنیوں کو تو کوئی نقصان نہیں صارفین کو نقصان پہنچے گا، نمائندہ ڈسکوز نے بتایا کہ موجودہ صارفین سے سیکیورٹی ڈیپازٹ 12 اقساط میں وصول کرنے کی تجویز ہے، رفیق شیخ نے اعتراض کیا کہ اگر اکاؤنٹس میں پیسے پڑے ہیں تو ڈیٹ سروسنگ سرچارج کیوں لگایا جاتا ہے؟ اگر بجلی کمپنیوں کے پاس اتنی بڑی رقم موجود ہے تو اس کا آڈٹ ہونا چاہیے، نیپرا کے پروفیشنلز سیکیورٹی ڈیپازٹ کا آڈٹ کریں گے۔دریں اثنا، نیپرا اتھارٹی نے سماعت مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لے کر فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیوں ممبر نیپرا بجلی صارف کیا کہ
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔