ٹرمپ نے پلاسٹک کے اسٹرا استعمال کرنے کے حوالے سے بھی ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پلاسٹک کے اسٹرا استعمال کرنے کے حوالے سے بھی ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ٹرمپ نے امریکی حکومت اور عوام کو پلاسٹک اسٹرا کی خریداری کی ترغیب دینے کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ ہم پلاسٹک اسٹرا کی جانب واپس جارہے ہیں، انہوں نے وائٹ ہاؤس میں موجود صحافیوں کو کہا کہ کاغذ کے اسٹرا کسی کام کے نہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ پلاسٹک سے سمندر میں گھومنے والی شارکوں کو کوئی مسئلہ ہوگا۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت نے ماحول دوست پالیسیوں کے تحت نان بایوڈیگریڈیبل سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے تھے اور عالمی سطح پر پلاسٹک کی پیداوار پر قابو پانے کے معاہدے کی حمایت کی تھی۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ صدارت میں پیرس ماحولیاتی معاہدے سے دوبارہ علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ان اقدامات کو مزید کمزور کر دیا۔
نئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ٹرمپ نے 2032 تک وفاقی علاقوں میں تمام سنگل یوز پلاسٹک مصنوعات کے استعمال کا خاتمے کی بائیڈن کی پالیسی کو بھی ختم کردیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ا رڈر کرنے کے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔