انقلاب اسلامی ایک عالمی اسلامی انقلابی تحریک میں تبدیل ہو چکا، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
جیکب آباد میں انقلاب اسلامی کی برسی کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کیخلاف شیاطین عالم نے ملکر سازشیں تیار کیں۔ انقلاب اسلامی کیخلاف ہونیوالی سازشوں میں سب سے بڑی سازش کا نام فرقہ واریت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی اس صدی کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔ عالم کفر اور طاغوت کی تمام تر مخالفتوں کے باوجود یہ انقلاب آگے بڑھ رہا ہے اور انقلاب اسلامی کے نورانی اثرات اب پوری دنیا محسوس کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا اور سٹی آف نالج پبلک سکول جیکب آباد کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی کی 46 ویں سالگرہ کی مناسبت پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی کے علاوہ مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی اور جامع مسجد امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے خطیب مولانا منور حسین سولنگی نے خطاب کیا۔ جبکہ مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کی طالبات نے انقلابی ترانہ پیش کیا اور سٹی آف نالج پبلک اسکول کے طلباء و طالبات نے انقلاب اسلامی کے ثمرات کے موضوع پر تقریر کی۔
اس موقع پر تقریب جشن سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عالمی استکباری قوتوں نے انقلاب اسلامی کو روکنے کے لئے جتنی رکاؤٹیں کھڑی کیں اور جتنی دیواریں بنائیں وہ سب ریت کی دیوار ثابت ہوئیں۔ آج انقلاب اسلامی ایک عالمی اسلامی انقلابی تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ جس کے اثرات افریقہ، ایشیاء، یورپ سے لے کر پوری دنیا میں دیکھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے خلاف شیطان بزرگ امریکہ، اسرائیل اور شیاطین عالم نے مل کر سازشیں تیار کیں۔ انقلاب اسلامی کے خلاف ہونے والی سازشوں میں سب سے بڑی سازش کا نام فرقہ واریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے الٰہی پیغام کو روکنے کے لئے فرقہ وارانہ نفرتوں کو ہوا دے کر پوری دنیا میں شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش کی گئی۔ لیکن الحمدللہ آج پوری دنیا میں شیعہ سنی مسلمان امت واحدہ بن کر امریکہ اور اسرائیل کے مقابل سینہ سپر ہیں۔ جس کی تازہ مثال فلسطین اور لبنان میں حماس، انصار اللہ اور حزب اللہ کی جانب سے غاصب اسرائیل کے مقابلے میں متحد ہوکر فلسطین اور غزہ کا دفاع کرنا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ سیف علی ڈومکی نے کہا کہ انقلاب اسلامی نور کی تجلی تھا، جس نے پوری دنیا میں حقیقی اسلام کا پیغام عام کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا منور حسین سولنگی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر ہم رہبر معظم حضرت ایت اللہ خامنہ ائ اور پوری امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انقلاب اسلامی انقلاب اسلامی کی انقلاب اسلامی کے خطاب کرتے ہوئے پوری دنیا میں ڈومکی نے کہا علامہ مقصود علی ڈومکی
پڑھیں:
دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025
چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔
غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائممیڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘
ملکی ضرورت اور عالمی منڈیاس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔
’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘
نجی شعبے کی شمولیت ناگزیرفائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔
علاقائی موازنہ اور چیلنجزحکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔
جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیںاگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ
ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدتی وژناگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔
پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس