ڈمپر ، بس کی ٹکر سے حاملہ خاتون سمیت 3افراد جاں بحق، عوام نے 4ہیوی گاڑیاں جلا دیں، ٹرانسپورٹرز کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں تیز رفتار ہیوی ٹریفک شہریوں کی جان کا دشمن بن گیا، بدمست ٹینکروں کو قابو کرنے کیلیے حکومت کی جانب سے ہیوی ٹریفک پر دن کے اوقات میں شہر میں داخلے پر پابندی بھی عاید کی گئی لیکن حادثات نہیں رک سکے، گزشتہ روز بھی خاتون اپنے ہونے والے بچے سمیت اور ایک شخص ہیوی ٹریفک کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے، شہر میں مسلسل جاری حادثات کے باعث نامعلوم مشتعل افراد نے 4 مال بردار ٹرکوں (ہیوی گاڑیوں) کو پیٹرول ڈال کر آگ لگا دی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 10 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، آتشزدگی کے واقعات کے خلاف ٹرانسپورٹرز احتجاج پر اتر آئے، مختلف علاقوں میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی، ٹینکرز جلانے کے واقعات پر وزیر داخلہ، قانون و پارلیمانی امور ضیاء الحسن لنجار کا سخت نوٹس، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی سے رپورٹ طلب کرلی۔ ترجمان سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کراچی میں حادثات پر عوامی خدشات کو تسلیم کرتی ہے، معصوم جانوں کا ضیاع ایک المناک حقیقت ہے اور ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، عوام کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم نے بھاری گاڑیوں کے نظم و ضبط کیلیے سخت اقدامات کیے ہیں، ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ہیوی ٹریفک کے بڑھتے حادثات اور شہریوں کی ہلاکتوں کا معاملے پر بیرسٹر حسن خان نے ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرادی۔ یکم جنوری سے اب تک سال کے ابتدائی 40 ایام میں کراچی میں قاتلوں کی طرح دندناتے ڈمپروں، ٹینکروں، ٹرکوں اور بسوں نے104 سے زائد شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے جب کہ درجنوں زخمی اور کئی زندگی بھر کے لیے معذور ہوچکے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے اندر 8 ہزار سے زائد شہری ان حادثات میں زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیوی ٹریفک
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔