سندھ میں نجی اسکولوں کے اساتذہ کی تربیت کا آغاز، لائسنسنگ کا عمل بھی متعارف
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ میں اساتذہ کی تربیت کے لیے ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے بڑا اقدام لے لیا، نجی اسکولوں کے ٹیچرز کی تربیت میں تیزی، کراچی میں سندھ ٹیچرز ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کے اشتراک سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار کا انعقاد بوائز اسکاؤٹ آڈیٹوریم میں کیا گیا جس میں اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے حکمت عملیوں پر روشنی ڈالی گئی اور بتایا گیا کہ سندھ کے سرکاری تعلیمی اداروں کے بعد نجی اسکولوں میں بھی اساتذہ کی تربیت اور لائسنسنگ کا عمل شروع کیا جائے گا۔
اس حوالے سے سیکریٹری تعلیم سندھ نے کہا بہترین استاد ہی بچوں کے بہترین مستقبل کا ضامن ہے اور اساتذہ کی تربیت کے عمل کا آغاز سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت ہوگا، انہوں نے کہا کہ سندھ کے نجی اسکولوں کے پونے دو لاکھ اساتذہ کو تربیت کے بعد لائسنس جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اساتذہ کی تربیت کا عمل مرحلہ وار ہوگا جس میں 1 لاکھ 60 ہزار سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو تربیت دی جائے گی اور نئے بھرتی ہونے والے 60 ہزار اساتذہ کو بھی تربیت فراہم کی جائے گی، یہ تمام تربیتی اقدامات دس سالہ منصوبے کے تحت مکمل کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اساتذہ کی تربیت نجی اسکولوں اسکولوں کے تربیت کے
پڑھیں:
طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔