وزیراعظم سے ایم ڈی آئی ایم ایف اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی ملاقات کررہے ہیں
دبئی /اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن/اے پی پی)وزیراعظم سے ایم ڈی آئی ایم ایف اورعالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے ملاقات کی ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات ہوئی جس دوران آئی ایم ایف پروگرام سمیت دیگر اہم امور پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز
دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025ء کے موقع پر ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا سے کی ملاقات کی جس میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام اور حکومتی اصلاحات سے حاصل میکرو اکنامک استحکام پر گفتگو ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے پر بھی پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا اور ٹیکس اصلاحات، انرجی سیکٹر کی بہترکارکردگی سمیت اہم شعبوں میں پیش رفت برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے پروگرام مؤثرطریقے سے نافذ کرنے میں پاکستان کی کوششوں اور اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے وزیراعظم کے ذاتی عزم کو سراہا۔ کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت استحکام کے بعد ترقی کی سمت گامزن ہو رہی ہے، پاکستان کی معیشت کی افراط زرمیں کمی کے ساتھ کارکردگی اچھی ہے، پاکستان معاشی بحالی کے حصول کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں کی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے جوہری توانائی کو فروغ دینے کے لیے آئی اے ای اے کے اقدامات کو سراہا۔ وزیراعظم نے پائیدار ترقی کے لیے جوہری ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات کے دوران کینسر کی تشخیص اور علاج، زراعت، غذائی تحفظ، پانی کے انتظام اور صنعت سمیت مختلف شعبوں میں جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے نے پاکستان کے دیرینہ تعاون کو سراہا اور کہا کہ آئی اے ای اے پاکستان کے ساتھ اسی جذبے سے کام کرتا رہے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ خدشہ ختم ہوگیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی پر آئی ایم ایف نہیں مانے گا کیونکہ آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا ہے کہ پاکستان بجلی کی قیمتوں میں کمی کا پلان لے کر آئے ضرور غور کیا جائے گا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دورہ دبئی کے دوران صدر یو اے ای محمد بن زید النہیان سے دوطرفہ تعلقات و سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو ہوئی اس دوران آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ دبئی میں ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات ہوئی جس میں ان سے پاور سیکٹر پر بات ہوئی، ان سے کہا کہ صنعتیں تب چلیں گی اور گروتھ تب ہوگی جب کوسٹ آف پروڈکشن کم ہوگی، اس پر ایم ڈی آئی ایم ایف نے مثبت جواب دیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا بہترین برادر ملک اور بااعتماد ساتھی ہے، سعودی عرب کی خود مختاری، سلامتی اور جغرافیائی آزادی پر پاکستانی کبھی آنچ نہیں آنے دے گا۔غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دبئی سمٹ میں فلسطین سے متعلق اپنا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا‘ 50 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، نسل کشی کی اس سے بدترین مثال اور کیا ہوسکتی ہے، امید ہے کہ غزہ میں امن قائم ہوگا‘ لیبیا حادثے میں پاکستانیوں کی جانیں گئی ہیں، ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور اس کالے دھندے کو بند ہونا چاہیے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کے ماہرین وفد نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے ملاقات کی۔وفد کو پبلک سیکٹر میں آڈٹ اور شفافیت کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی۔آئی ایم ایف وفد نے پی اے سی ہدایات پر نامکمل عملدرآمد پر تحفظات کا اظہار کیا ۔وفد کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر میں آڈٹ، احتساب کا بڑا فورم پارلیمنٹ ہے، حکومتی اداروں کا آڈٹ اپوزیشن کے حوالے کیا جاتا ہے، پی اے سی سربراہی لیڈر آف دی اپوزیشن یا نامزد کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ماہرین نے ایف بی آر حکام سے بھی ملاقات کی‘ ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزئشن پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، اس موقع پر بتایاگیا کہ ٹیکس اصلاحات سے ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جا رہی، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے ایس ای سی پی حکام سے بھی ملاقات کی جہاں اسے ملک میں کارپوریٹ سیکٹر، اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری آسانیوں پر بریفنگ دی گئی ۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی دورہ کیا، آئی ایم ایف مشن نے ہائوسنگ اینڈ ورکس حکام سے بھی ملاقات کی، تکنیکی وفد کو وزارت قانون ملک میں ہونے والی قانون سازی پر تفصیلی بریفنگ دے گی۔وزارت قانون جوڈیشری میں جدید تربیت کے لیے اقدامات پر بریفنگ دے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف ایم ڈی ا ئی ایم ایف جوہری توانائی پاکستان کے کے مطابق ا ملاقات کی ایجنسی کے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔