ٹنڈوجام (نمائندہ جسارعت)اسلامی جمعیت طلبہ ٹنڈوجام کے لیے سیشن 2025-26ء کے نئے ناظم مقام کا انتخاب عمل میں آ گیا طلبہ یونین کے الیکشن کے بغیر جمہوری نظام ادھورا ہے سندھ کی یونیورسٹیوں میںبیوروکریٹ وائس چانسلر مقرر کرنا تعلیم کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، ناظم صوبہ جمعیت ۔تفصیلات کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ سندھ کے ناظم عمیر شامل لاکھو کی زیرِ صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اراکین نے متفقہ طور پر تابش کمبوہ کو ناظم ٹنڈوجام منتخب کر لیا۔ اجلاس میں اسلامی جمعیت طلبہ کے مختلف ذمہ داران اور اراکین نے شرکت کی ۔نومنتخب ناظم تابش کمبوہ کے انتخاب پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان نے خوشی کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ طلبہ کی فلاح و بہبود، تعلیمی بہتری اور اسلامی اقدار کے فروغ میں مؤثر کردار ادا کریں گے ۔اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ سندھ کے ناظم عمیر شامل لاکھو نے کہا کہ طلبہ یونین کے الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم اداروں میں کرپشن بڑھی ہے اور تعلیمی نظام بتاہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت تک جنہوری نظام مکمل نہیں ہو سکتا جب تک طلبہ یونین کے الیکشن نہیں ہو ںگے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری سہیل احمد شارق، امیر جماعت اسلامی ٹنڈوجام حافظ غیور احمد اور دیگر قائدین نے تابش کمبوہ کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ رہنماؤں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ ایک نظریاتی تحریک ہے جو نوجوانوں کو مثبت سمت میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے تابش کمبوہ کو استقامت اور کامیابی کے لیے دعا دی اور اقامتِ دین کی جدوجہد میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے نئے ناظم کی قیادت میں اپنی تمام تر توانائیاں طلبہ کے حقوق، تعلیمی بہتری اور قرآن ن وسنت کی دعوت کے فروغ کے لیے صرف کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: طلبہ یونین کے الیکشن اسلامی جمعیت طلبہ تابش کمبوہ طلبہ کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی نوجوان کورین ثقافت کے شیدائی کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) کورین ڈرامے پاکستانی نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ ان ڈراموں میں پیش کی جانے والی ثقافت کی جانب نوجوانوں کا رجحان چند سال قبل عالمی وبا کے دوران ایک وقتی تفریح یا فرار کے طور پر شروع ہوا تھا، جو اب ایک گہرے جذباتی اور ثقافتی تعلق میں بدل چکا ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی اے لیول کی طالبہ ایمان ابرار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جنوبی کوریا کے ڈراموں اور فلموں میں خاندان کی اہمیت، طبقاتی تفریق، زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت اور نرم و ملائم رومانوی کہانیوں جیسے موضوعات کو جس انداز میں پیش کیا جاتا ہے، وہ پاکستانی معاشرتی حقیقتوں سے گہری مماثلت رکھتے ہیں۔

ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ یہ ڈرامے ہر نسل کے لوگوں میں زیادہ مقبول ہیں۔

(جاری ہے)

فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی میں کورین ثقافت پر تحقیق کرنے والی طالبہ فضا زاہد کے مطابق یہ ڈرامے ایسے موضوعات کو اجاگر کرتے ہیں جو پاکستانی معاشرے میں پائے جانے والے احساسات اور تجربات سے قریب تر ہیں جیسا کہ طبقاتی تفریق، خاندانی عزت، ممنوعہ محبت، حوصلہ مندی، اور خود کی تلاش۔

پاکستانی اور کورین ثقافت میں مماثلت

فضا زاہد کے مطابق پاکستانی اور کوریائی ثقافتوں میں مذہب اور زبان کے فرق کے باوجود خاندانی نظام، بزرگوں کے احترام اور قریبی رشتوں جیسی نمایاں مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ یہی مشترک اقدار کورین ثقافت پر تحقیق کو اہم بناتی ہیں اور کورین ڈراموں کو پاکستانی ناظرین کے لیے ایک مانوس اور جذباتی تجربہ بنا دیتی ہیں، جس سے دیگر ایشیائی ممالک کے لوگ بھی خود کو کوریا سے جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں۔

ایمان ابرار کہتی ہیں کورین ڈراموں میں خواتین کے کردار مضبوط اور مہربان ہوتے ہیں، جبکہ مرد کردار ہمدردی، احترام اور جذباتی حساسیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایسی خصوصیات جو عالمی میڈیا میں اکثر نظر نہیں آتیں، یہ ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہیں اور واضح طور پر ایک دیرینہ کمی کو پورا کر رہے ہیں۔

'کمچی اور سارنگہے، اب اجنبی نہیں'

فضا زاہد کے مطابق چند سال قبل اگر کوئی "رمیون"، "کمچی" یا "سارنگہے" جیسے الفاظ مسکراہٹ کے ساتھ ادا کرتا تو زیادہ تر لوگ حیرت کی نگاہ سے اسے دیکھتے۔

لیکن آج یہ الفاظ تعلیمی اداروں اور شہری ہوٹلوں سمیت روزمرہ کی گفتگو، خاص طور پر نوجوانوں کی بول چال میں عام حصہ بن چکے ہیں۔ فضا زاہد کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک وقتی رجحان نہیں بلکہ ایک گہری ثقافتی تبدیلی کی علامت ہے، جو پاکستانی نوجوانوں میں کورین ڈراموں (K-Dramas) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو نمایاں کرتی ہے۔ ایک نئی کلچرل مارکیٹ

مزید برآں، فضا زاہد کہتی ہیں پاکستان میں کورین کھانوں اور زبان کے لیے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نے ایک نئی ثقافتی منڈی کو جنم دیا ہے۔

اس کا ثبوت ملک بھر میں کورین ہوٹلوں کی مقبولیت اور کورین اسکالرشپس و لینگویج کورسز کے لیے طلبہ کی بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کے شعبۂ کورین زبان کے سربراہ احتشام حسین نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نمل فنکشنل کورسز کے ساتھ ساتھ کورین زبان میں ڈگری پروگرام بھی پیش کر رہا ہے۔ "ہماری پہلی فارغ التحصیل کلاس اب مارکیٹ میں متحرک ہے۔

"

احتشام حسین نے مزید بتایا کہ پہلے ادارہ صرف ڈپلومہ کورسز فراہم کرتا تھا تاہم طلبہ میں کورین زبان اور خاص طور پر کورین ثقافت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باعث مکمل ڈگری پروگرام کا آغاز کیا گیا۔

'کورین ڈراموں سے متاثر ہو کر پڑھائی شروع کی'

سندس اکرم نمل میں کورین زبان کی ڈپلومہ کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اُنہیں کورین زبان میں دلچسپی سن 2015 میں ایک کورین ڈرامہ دیکھنے کے بعد پیدا ہوئی۔

اس تجسس نے انہیں نہ صرف کورین گانے سننے، خاص طور پر بی ٹی ایس کی موسیقی کی طرف مائل کیا بلکہ وقت کے ساتھ ان کی کورین ثقافت سے وابستگی بھی گہری ہوتی گئی۔ اسی دلچسپی کے تحت انہوں نے کورین زبان سیکھنے کا باقاعدہ آغاز کیا۔

احتشام حسین کے مطابق کورین زبان اور ثقافت کی مقبولیت کی بڑی وجہ کورین تفریحی صنعت، خاص طور پر بی ٹی ایس جیسے بینڈز کی نوجوانوں میں مقبولیت ہے۔

یہی ثقافتی کشش طلبہ کو کورین زبان سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ تحقیق اور روزگار کے نئے دروازے

احتشام حسین کے مطابق کورین زبان میں تعلیم حاصل کرنے کے کئی فوائد ہیں۔ طلبہ تحقیق، ترجمہ اور تشریح جیسے شعبوں میں جا رہے ہیں، لیکن زیادہ تر کورین ثقافت پر تحقیق کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض طلبہ کوریا میں اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے مواقع کے خواہاں ہیں، جہاں "گلوبل کوریا اسکالرشپ (GKS)" جیسے پروگرامز بین الاقوامی طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کرتے ہیں۔

ادارہ طلبہ کی رہنمائی کرتا ہے اور حال ہی میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے ہیں۔ ان کے بقول، اب طلبہ "ایمپلائمنٹ پرمٹ اسکیم" کے تحت ملازمتیں حاصل کر کے اچھی تنخواہیں کما رہے ہیں اور اپنی پہچان بنا رہے ہیں۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • عازمینِ حج کے لیے ایک انقلابی قدم: سعودی طلبہ نے حج ایپ تیار کرلی
  • پاکستانی نوجوان کورین ثقافت کے شیدائی کیوں؟
  • بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال، الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت
  • ن لیگ سرکاری مشینری کے بغیر الیکشن نہیں جیت سکتی: حسن مرتضیٰ
  • مسلم لیگ ن سرکاری مشینری کے بغیر کبھی الیکشن نہیں جیت سکتی: حسن مرتضیٰ
  • مائنز اینڈ منرلز بل پاس کرنیوالوں کا احتساب کرینگے، پشتونخوا میپ
  • جمعیت علمائے اسلام کا خیبرپختونخوا میں کرپشن، بدانتظامی کے خلاف احتجاج کا اعلان
  • اہم سیاستدان کو مسجد میں گھس کر گولیاں مار دیں
  • پاکستان کے ترقی کرتے آئی ٹی شعبے میں خواتین کا کردار کم کیوں؟ رپورٹ جاری
  • روشن مستقبل کیلئے جمہوری قوتوں کو اتفاق رائے سے چلنا ہو گا: زرداری