Nai Baat:
2025-06-09@14:56:17 GMT

آخری مورچے ہوا دینے لگے

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

آخری مورچے ہوا دینے لگے

پریشان نہ ہوں ہمیں بخوبی علم ہے کہ پتے ہوا دیتے ہیں لیکن گذشتہ کالم ’’ آخری مورچہ بھی چلا گیا ‘‘ کی مناسبت سے اس کالم کا عنوان یہی مناسب لگا ۔ اس لئے کہ محاورہ تو یہی ہے کہ ’’ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے ‘‘ اور ہم نے گذشتہ کالم میں جن مورچوں کا ذکر کیا تھا وہ مورچے بھی کسی کے لئے پتوں کا کام کر رہے تھے لیکن اب بلا جھجک یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ جن پہ تکیہ تھا وہی مورچے ہوا دینے لگے ۔ آپ کا دل اگر کرے تو مورچوں کی جگہ پتے بھی کہہ سکتے ہیں اور پڑھ بھی سکتے ہیں ۔ لمبی تمہید سے قارئین کو بوریت سے بچاتے ہوئے پتوں اور مورچوں کے حوالے سے مختصر سی گفتگو کے بعد اب اصل بات پر آ جاتے ہیں ۔ حالات یہ ہو گئے تھے کہ اڈیالہ جیل سے لے کر انصاف کے اعلیٰ ترین ایوانوں تک خطوط کے ذریعے ملکی سیاست میں بھونچال پیدا کرنے کی حد درجہ کوشش کی گئی اور یہ کوششیں دم توڑ جائیں گی اس حوالے سے یقین کے ساتھ کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے اس لئے کہ بانی پی ٹی آئی نے تو اپنے پہلے خط پر جس طرح کا دل شکن رد عمل آیا تھا اس کے باوجود دوسرا خط بھی لکھ ڈالا اور ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ آئندہ ہفتے وہ تیسرا خط بھی لکھیں گے ۔ اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ محترم ججز نے بھی خط لکھے اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھا کہ دیگر ہائیکورٹس سے اسلام آباد میں آنے والے ججز سے نیا حلف لے کر ان کی سنیارٹی طے کی جائے ۔ نیا حلف لینے کا پنڈورا بکس کھولنے کا اول و آخر مقصد یہی تھا کہ کچھ بھی ہو لیکن اسلام آباد کا نیا چیف جسٹس ان کی مرضی کا ہو اور سنیارٹی کا یہ مسئلہ صرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز تک محدود نہیں رہا بلکہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے بھی چیف جسٹس کو اسی حوالے سے خط لکھ کر استدعا کی کہ جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کو موخر کیا جائے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ وکلاء کے اقلیتی گروہ نے پیالی میں طوفان بپا کرنے کی بھی پوری کوشش کی اور جس دن جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہونا تھا اس دن شاہراہِ دستور پر احتجاج کا اعلان کر دیا گیا ۔ اس تمام تگ و دو کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ جو کچھ بھی ہو وہ آئین اور قانون کے تحت نہ ہو بلکہ بانی پی ٹی آئی اور ان کے فین کلب اور سہولت کاروں کی مرضی و منشا کے مطابق ہوں اس لئے کہ جو کچھ ہونے جا رہا تھا وہ بھی تو کوئی معمولی نہیں تھا بلکہ اس سے مستقبل میں بہت کچھ بدلنے جا رہا تھا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے پانچ محترم ججز کے خط کا بڑا ہی موثر اور مدلل جواب دیا کہ ٹرانسفر اور تعیناتی میں بڑا فرق ہوتا ہے اور جو ججزدیگر ہائیکورٹس سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے ہیں ان کی تعیناتی نہیں ہوئی بلکہ ٹرانسفر ہوئی ہے اس لئے حلف لینا ضروری نہیں ہے ۔ اسی طرح چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی سپریم کورٹ کے چار محترم ججز کے خط پر رائے دینے کی بجائے اسے جوڈیشل کمیشن میں رکھ کر اس پر رائے لی تو اکثریت نے ججز کی رائے کے بر خلاف رائے کا اظہار کیا اور اس کے بعد جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں چھ مستقل اور ایک عارضی جج کی منظوری دے دی ۔ ان تمام مراحل کے بعد اب کم از کم عدالتی محاز پر آنے والے دنوں میں راوی کافی حد تک چین ہی چین لکھ رہا ہے اس لئے کہ آئین اور قانون کی بجائے ضمیر کی آواز پر فیصلے کرنے والے ججز کو بڑے طریقے سلیقے سے پس منظر پر بھیج دیا گیا ہے اور ان تمام مراحل میں کسی ایک مرحلے پر بھی کسی بھی قسم کی کوئی غیر آئینی حرکت نہیں کی گئی اور جو کچھ بھی ہوا وہ سب آئین اور قانون کے مطابق ہوا ۔ اس میں ایک بات خاص طور پر اہم ہے کہ وہ 26ویں ترمیم کہ اس دوران جس کا بڑا چرچا رہا اور عوام کو یہ بات باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ یہ سب کچھ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت ہو رہا ہے لیکن ایسانہیں تھا ۔ جہاں تک ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر کی بات ہے تو یہ آئین کے آرٹیکل200کے تحت کیا گیا جو کہ آئین میں 26ویں ترمیم سے پہلے ہی موجود ہے جبکہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعدادکو کسی آئینی ترمیم سے نہیں بلکہ قانون کے ذریعے بڑھایا گیا ہے ہاں البتہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو یقینا 26ویں آئینی تریم کے تحت ہوئی ہیں ۔

جیسا کہ عرض کیا کہ اب عدالتی معاملات تو سکون ڈاٹ کام سے چلنے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں لیکن کالم کے شروع میں عرض کیا تھا کہ کیا ملکی سیاست میں انتشار پیدا کرنے کی کوششیں ختم ہو جائیں گی تو ایسا بالکل نہیں بلکہ ایک کوشش ناکام ہونے کے بعد دوسری کوشش کی جائے گی اور یہ اس لئے کیا جا رہا ہے کہ یوم ِ سیاہ کے موقع پر تمام تر دعوئوں کے باوجود صوابی کے جلسے میں گذشتہ جلسوں سے کم تعداد میں لوگ آئے تھے ۔عوام سے مایوس ہونے کے بعد اب تمام تر امیدیں آئی ایم ایف سے وابستہ کر لی ہیں کہ آئی ایم ایف کا جو وفد پاکستان آیا ہوا ہے تو اس کی ملاقاتیں چیف الیکشن کمیشن اور دیگر احکام سے ہونی ہے اور کوشش یہی ہو رہی ہے کہ کسی بھی طرح آئی ایم ایف ان کی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ بن جائے لیکن ایسا ہوتا ابھی نظر نہیں آ رہا ۔ اس لئے آئی ایم ایف معیشت کی بہتری کے لئے اگر ملکی سیاست میں استحکام کا خواہاں ہے تو 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے بعد ہونے والے اقدامات سے ملکی سیاست میں انتشار نہیں بلکہ مستقبل میں استحکام کے امکانات پیدا ہوئے ہیں تو آئی ایم ایف کے اگر کچھ اپنے مخصوص مقاصد نہ ہوئے تو وہ کسی سے بھی ملاقات کر لیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور آئی ایم ایف سے لگائی امیدیں بھی اسی طرح ریت کی دیوار ثابت ہوں گی کہ جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے لگائی گئیں امیدیں بھی ناکام ہوئی ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ملکی سیاست میں جوڈیشل کمیشن ا ئی ایم ایف 26ویں ا ئینی سپریم کورٹ نہیں بلکہ اس لئے کہ کورٹ میں چیف جسٹس کوشش کی کورٹ کے نے والے تھا وہ کے تحت ججز کی کے بعد

پڑھیں:

وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ

ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معیشت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ہمارا صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور وفاقی حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ وہ ہم سے امداد مانگ رہی ہے اور ہم امداد دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، اب تو ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی بہت ضروری ہے جو 15 سال سے نہیں ہوئی، جس سے ہمارے ضم اضلاع کے پیسے ہمیں نہیں مل رہے، اب فیصلہ ہوا ہے کہ اگست میں این ایف سی ہوگی تو اس میں ہمارے صوبے کا آئینی حق ہمیں مل جائے گا اور اس سے بھی ہمیں پیسے ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 50 ارب تک کا قرضہ ہم نے پچھلے سال میں اتارا ہے اور ایک روپے بھی مزید قرضہ نہیں لیا جب کہ اس وقت ہم نے اکاؤنٹ میں صرف قرض اتارنے کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پہلے دن سے ہمارا یہی ایجنڈا اور ویژن ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وفاقی حکومت نے جو مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ، جرگے میں دوبارہ ان سے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے اور قبائلی مشران کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد ہی نہیں ہے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں ان پر کوئی کیس نہیں، ابھی ہم نے دوبارہ پورے پاکستان میں تحریک شروع کریں گے کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے عدلیہ اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ، اس لیے ہم انہیں سپورٹ دیں گے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • مسلم لیگ (ن) والے عوام کو نہیں بلکہ خود کو بیوقوف بنا رہے ہیں، پرویزالہیٰ
  • فرد سے معاشرے تک عیدِ قربان کا پیغام
  • ن لیگی عوام کو نہیں بلکہ خود کو بے وقوف بنا رہے ہیں، چوہدری پرویز الہٰی
  • علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • علی ظفر کی بیدری سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • عید الاضحی کا اہم پیغام