تلاش رزق کا یہ مرحلہ عجب ہے کہ ہم…
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
چوپال میں ویرانی سی تھی۔نتھو، پھتو اور چاچا شیدا کا اضطراب چہرے سے عیاں تھا۔چپ سائیں نے جیسے ہی کھنگورا ماراتوسب سیدھے ہوگئے۔ نتھو، پھتو احتراماً کھڑے ہوگئے۔بعد از سلام چپ سائیں نے ان کو بیٹھنے کااشارہ کیا۔ چوپال میں سب لوگ سرگوشیاں کرنے لگے۔ چپ سائیں توقف کے بعد بولے، ہاں بھائی شیدے کیاحال ہے؟۔ چاچا شیدا بولا سائیں جی ویسے تو سب ٹھیک ہے لیکن میرا بیٹا ولایت چلا گیا ہے۔ میں نے زمین کا رقبہ فروخت کرکے اس کی ضد پر ولایت بھجوایا ہے، اس کی ماں تو اس پر راضی نہیں تھی لیکن دل پرپتھر رکھ کر اس کوبھجوایا۔سائیں جی وہ کہتا تھا کہ اب زمین پر کاشتکاری نہیں کرنی اور واپس آکر شہرمیں بڑاگھر بناؤں گا، اماں ابا وہاں پر رہنا اورچودھری کی طرح چودھراہٹ دکھانا۔شیدا حال دل سنا چکا تو چپ سائیں نے ٹھنڈی آہ بھری اور بولے بھائی شیدے ہمارے ملک کے نوجوانوں کو نجانے کیا ہوگیا ہے۔ وہ اپنا ملک چھوڑ چھاڑ کر بہتر مستقبل کا خواب سجائے بزرگوں کی زمین جائیداد بیچ باچ کرنجانے بیرون ملک جانے کا کیوں سوچتے ہیں؟ٹھیک ہے کہ کرنسی کا فرق پڑھے لکھے نوجوانوں کو بیرون ملک کی طرف مائل کرتا ہے۔کچھ تو وہاں جاتے ہیں اور وہاں جاکر اپنی مٹی، ماں سب کچھ بھول جاتے ہیں اور وہاں سے آنے کا نام ہی نہیں لیتے اور پھر۔۔۔؟۔۔۔۔بات کرتے کرتے چپ سائیں کی ڈگمگائی آواز خاموش ہوگئی۔ پھتو نے چپ سائیں کو پانی کا گلاس دیا، گھونٹ گھونٹ پینے کے بعد چپ سائیں نے ٹھنڈی آہ بھری اور بولے، بھائی شیدے جس طرح کسان زمین پر فصل اگانے کے لیے محنت کرتا ہے بیرون ملک جاکر ہمارے نوجوان دگنی محنت کرتے ہیں۔چپ سائیں نے کہاکہ میں نے پچھلے دنوں ٹی وی سنا تھا کہ اچھی، صاف ستھری اور دفتری ملازمت کے خواہش مند پاکستانیوں نے برطانیہ، امریکہ، یورپ کے دیگر ممالک سمیت دوسرے ترقی یافتہ ممالک کا بھی رخ کیا۔اعداد و شمار میں دعویٰ کیا گیا کہ مجموعی طور پر گزشتہ سال روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 2023 کے مقابلے ڈیڑھ لاکھ تک کمی نوٹ کی گئی۔توقف کے بعد چپ سائیں بولے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں سب سے زیادہ 4 لاکھ 52 ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب منتقل ہوئے جب کہ دوسرے نمبر پر 81 ہزار 578 پاکستانیوں کے ساتھ عمان دوسرے نمبر پر رہا۔روزگار کے سلسلے میں پاکستانیوں کے انتخاب کے حوالے سے تیسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) رہا، جہاں 64 ہزار پاکستانی منتقل ہوئے۔مجموعی طور پر روزگار کے سلسلے میں سب سے زیادہ پاکستانی خلیجی ممالک منتقل ہوئے، جن میں قطر، بحرین اور کویت بھی شامل ہیں۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک منتقل ہونے والے پاکستانیوں میں زیادہ تر ڈرائیورز اور دوسرے تجربہ کار مزدور تھے اور ایسے پاکستانیوں کی تعداد 75 فیصد تک تھی۔روزگار کے سلسلے میں سال 2024 میں 3 ہزار 642 ڈاکٹرز جب کہ 8 ہزار 81 انجینئرز بھی بیرون ممالک منتقل ہوئے۔ نتھو اور پھتو سے مخاطب ہوتے ہوئے چپ سائیں نے کہا کہ بیٹا میڈیا میں بتائے گئے مختلف سروے رپورٹس کے مطابق بیرون ملک منتقل ہونے کی خواہش 18 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں اور بہتر آمدنی والے افراد میں زیادہ ہے۔ 18 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں کی اکثریت (35 فی صد) اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے بیرون ملک جانے کی خواہش مند ہے۔ اسی طرح بہتر آمدن والے افراد کی اکثریت معیارِ زندگی بہتر بنانے کے لیے بیرونِ ملک منتقل ہونا چاہتی ہے۔موقر اخبارات کے سروے کے مطابق شہری علاقوں سے 29 فی صد جب کہ دیہی علاقوں سے 18 فی صد نوجوان بیرونِ ملک منتقل ہونا چاہتے ہیں۔ چپ سائیں توقف کے بعد دوبارہ بولتے ہوئے بھائی شیدے افسوس ان نوجوانوں پر ہے جو غیر قانونی طریقے سے خواب سجا کر جاتے ہیں اور ڈنکی میں ہی۔۔۔۔ چپ سائیں بولتے بولتے چپ کرگئے۔ چوپال میں ایک سکوت ساطاری ہوگیا۔چپ سائیں ہمت کرکے بولے،نوجوان تو بوڑھوں کے جنازہ کو کاندھا دیتے ہیں لیکن ایک بوڑھے شخص کے لیے اپنی جان سے پیارے نوجوان عزیز کے جنازے میں شرکت کرنا کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔۔۔ ماں باپ، بہن بھائی تو جب اپنے گھر کے لاڈلے، پیارے کو بیرون ملک بھیج رہے ہوتے ہیں اسی وقت ادھ موئے ہوجاتے ہیں اور اوپر سے یہ’’موئی ڈنکی ‘‘۔۔۔۔ چپ سائیں نے با آواز بلند کہا صاحبو! سہانے خواب سجا کر باہر ضرور جاؤ لیکن خدارا غیر قانونی طریقہ نہ اپناؤ، اپنے اہل خانہ،وطن کی مٹی جس کا قرض سب پر ہے کو کبھی فراموش نہ کرو۔اگرچہ ملک میں کم کمایاجاتا ہے، کم کھایاجاتا ہے، فقط بوڑھی آنکھیں اشک ہی بہاتی ہیں۔چپ سائیں نے ارباب اختیار سے دست بستہ استدعا کی کہ خدارا ہمارے برین ڈرین کو ہجرت سے بچائیں اورمثالی اقدامات کریں۔چپ سائیں نے حسب عادت شعر کہا۔۔۔ محفل برخاست کردی۔ تلاش رزق کا یہ مرحلہ عجب ہے کہ ہم گھروں سے دور بھی گھر کے لیے بسے ہوئے ہیں
.
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: روزگار کے سلسلے میں چپ سائیں نے منتقل ہوئے بھائی شیدے ملک منتقل بیرون ملک کے مطابق ہیں اور کے لیے کے بعد
پڑھیں:
سابق وفاقی وزیر اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل
سابق وفاقی وزیر کو اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ریلوے کے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طبیعت اچانک زیادہ ناساز ہونے کے باعث پنجاب کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا ہے۔
خواجہ سعد رفیق کے ٹیسٹ کئے گئے۔ بعدازاں سعد رفیق کی طبیعت میں بہتری کے بعد انہیں پی آئی سی سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی سی نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کو دل کی دھڑکن تیز ہونے پر ہسپتال لایا گیا تھا، ان کی ای سی جی سمیت دیگر ٹیسٹ کی رپورٹ بہتر آئی ہے، سعد رفیق کو ذہنی سکون اور آرام کی ہدایت کی گئی ہے۔
بوبی ٹریپ کی زد میں آ کر چار اسرائیلی فوجی مارے گئے
خواجہ سعد رفیق پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما ہیں۔ وہ 4 نومبر 1962 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے کئی اہم سیاسی کرداروں میں خدمات انجام دیں، بشمول 2008 میں ثقافت اور نوجوانوں کے امور کے وزیر اور متعدد حکومتوں میں ریلوے کے وزیر بھی رہے۔
انہیں جمہوریت نواز تحریکوں میں اپنے فعال کردار کے لیے جانا جاتا ہے، وہ عدلیہ کی آزادی کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور مشرف دور میں معزول ججوں کی بحالی کی حمایت کرنے پر انہیں قید بھی کیا گیا تھا۔
کسی کو بکرا چاہیے تو کسی کو کپڑے ، مردوں نے منڈیوں کا خواتین نے بازار کا رخ کرلیا
سیاسی طور پر متحرک خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے والد خواجہ محمد رفیق ایک ممتاز سیاسی شخصیت تھے جنہیں 1972 میں قتل کر دیا گیا تھا۔
Waseem Azmet