شیر افضل مروت کو پارٹی سے کیوں نکالا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ایڈیشنل سیکریٹری پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی اور مہر بانو قریشی نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی وجہ بتادی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے پر کہا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دے کر پذیرائی حاصل کرنا الگ چیز ہے، پارٹی میں رہ کر ڈسپلن کی پابندی کرنا الگ چیز ہے۔مہر بانو کا کہنا تھا کہ کسی بھی جماعت کےلیے ڈسپلن کی پابندی بہت ضروری ہے اور کوئی ڈسپلن پر نہ چلے تو پارٹی سخت فیصلے کرنے پرمجبورہوجاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ شیرافضل نے کچھ ایسے بیانات دیےجس سے پارٹی کو نقصان ہوا اور جوظلم کےذمہ دارہیں ان سے ہماری پارٹی رہنما ملاقاتیں کریں تو یہ مناسب نہیں۔دوسری جانب ایڈیشنل سیکریٹری پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے اس حوالے سے بتایا کہ شیرافضل مروت کو 3بار نوٹس جاری کیےگئے، انھوں نے وعدہ کیاتھا کہ ڈسپلن برقراررکھوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ نوٹس میں جولکھا ہے وہ حتمی ہے،ایڈیشنل سیکریٹری پی ٹی شیرافضل مروت سے ایم این اے کی نشست واپس لیں گے، ان کو پارٹی سے نکالے جانے سےمتعلق اسپیکر کو آگاہ کریں گے اور ڈی سیٹ کرنےکےلیے اسپیکر سے رابطہ کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔