اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 فروری 2025ء) اقوام متحدہ نے جمہوریہ کانگو میں مسلح گروہ ایم 23 سے امدادی راہداریوں کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کے اہلکاروں کی نقل و حرکت اور انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔

ادارے کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے امن مشن 'مونوسکو' کو صوبہ شمالی و جنوبی کیوو میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مسائل کا سامنا ہے۔

ایم 23 سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے مشن کے لیے کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو شمالی کیوو کے سب سے بڑے شہر گوما میں انسانی امداد پہنچانے سے روک دیا ہے۔ علاقے میں بکھرے گولہ بارود کو تلف کرنے کی کوششوں میں بھی رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں جو امن کاروں اور مشن کے مراکز میں موجود کانگو کی غیرمسلح فورسز کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ بدھ کو مونوسکو کے دو امن کاروں اور جنوبی افریقی ترقیاتی برادری (ایس اے ڈی سی) کے 16 اہلکاروں کی باقیات جنوبی افریقہ میں پہنچا دی گئی ہیں۔

حالیہ لڑائی میں یوروگوئے سے تعلق رکھنے والے ایک امن کار کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔بڑھتا انسانی بحران

ترجمان نے بتایا کہ جنوبی کیوو میں بڑھتے تشدد کے باعث نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز قبل بوکاوو سے 70 کلومیٹر شمال کی جانب ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں مقامی لوگوں کو جھیل کیوو کے جزیروں اور قریبی قصبوں کی جانب نقل مکانی کرنا پڑی۔

اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار شمالی کیوو میں لوگوں کی ضروریات کا جائزہ لے رہے ہیں اور جہاں سلامتی کے حالات اجازت دیں وہاں ہنگامی مدد مہیا کی جا رہی ہے۔ تاہم، نقل و حرکت کے مسائل کی وجہ سے خوراک اور دیگر امداد کی فراہمی میں مشکلات حائل ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ صوبہ اتوری میں 8 فروری کو ہونے والے حملوں کے باعث کم از کم 59 شہری ہلاک اور متعدد دیگر زخمی یا لاپتہ ہو گئے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ تمام فریقین شہریوں کو تحفظ دیں اور انہیں بقا کے لیے درکار مدد تک رسائی کو یقینی بنائیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ بتایا کہ کے لیے

پڑھیں:

یونان؛ جنگل میں ریچھ نے کوہ پیما کو گہری کھائی میں پھینک کر ہلاک کردیا

یونان میں سیاحتی مقام پر جانے والے کوہ پیماؤں میں سے ایک کا سامنا ریچھ سے ہوگیا جس کا انجام نہایت افسوسناک رہا۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان کے جنگل میں 70 سال قبل تباہ ہونے والے طیارے کی باقیات دیکھنے دو ہائیکرز دوست پیدل پہنچے تھے۔

ان کا مقصد تھا کہ گھنے جنگل میں ایسا محفوظ راستہ تلاش کیا جائے جو دیگر سیاحوں کو طیارے کی باقیات کی جگہ تک بآسانی پہنچا دے۔

دونوں ہائیکرز تجربہ کار تھے اور ایسے گھنے جنگلات میں جہاں جنگلی حیات کا بھی خطرہ ہو، متعدد بار سیر کرچکے تھے۔ 

زندہ بچ جانے والے ہائیکر نے میڈیا کو بتایا کہ سفر کے دوران مجھ پر ریچھ نے حملہ کیا تو میرا کتا مجھے بچانے آگیا اور میں نے ریچھ پر کالی مرچ کا سپرے بھی پھینکا۔

ہائیکر نے مزید بتایا کہ اس طرح یہ ریچھ مجھے چھوڑ کر بھاگ گیا لیکن میرے ساتھی کے پاس پہنچ گیا جہاں دونوں کی مڈ بھیڑ ہوئی۔

انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ اس دوران میرا ساتھی ریچھ لڑتے سے ہوئے 600 میٹر گہری کھائی میں جا گرا۔

ریسکیور اہلکاروں نے بتایا کہ تجربہ کار یونانی ہائیکر کی لاش کو 2 ہزار 600 فٹ گہری کھائی سے نکالنے میں کافی مشکلات کا سامنا رہا۔

دشوار گزار راستوں کی وجہ سے امدادی کام تاخیر کا شکار ہوئے جو کوہ پیما کی ہلاکت کا باعث بنا۔ شاید وقت پر پہنچنے پر ان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ 

یونان کے جنگلی حیات گروپ کے ترجمان پانوس سٹیفانو نے کہا کہ ریچھ ممکنہ طور پر اپنا دفاع کر رہا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • یونان؛ جنگل میں ریچھ نے کوہ پیما کو گہری کھائی میں پھینک کر ہلاک کردیا
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل: جانیے کل سے شروع ہونے والے شاہانہ مقابلے کی تفصیلات
  • سول سوسائٹی کے ارکان کا اقوام متحدہ ، او آئی سی سے تنازعہ کشمیر کی طرف فوری توجہ دینے کا مطالبہ
  • اسرائیل نے غزہ جانے والی امدادی کشتی کے کارکنوں کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر لی
  • پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر سے منسلک بیانیے کے ساتھ دنیا سے مخاطب ہے: حنا ربانی کھر
  • گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: فرانس میں اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع
  • 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل 
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں