بھارت: بزرگ شخص کو سروس میں تاخیر پر 16 ملازمین کو 30 منٹ کھڑا کرنے کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بھارت میں ایک بزرگ شخص کو سروس فراہم کرنے میں تاخیر دیکھ کر نوئیڈا کے پلاٹ ڈپارٹمنٹ کے سی ای او نے 16 ملازمین کو سزا کے طور پر 30 منٹ تک کھڑا کر دیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق نوئیڈا اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر لوکیش ایم نے سروس کاؤنٹر پر ایک بزرگ شہری کو غیر ضروری طور پر انتظار کرتے ہوئے دیکھا، جس پر انہوں نے عملے کے خلاف فوری کارروائی کی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق معمول کی سی سی ٹی وی مانیٹرنگ کے دوران جب ڈاکٹر لوکیش نے سروس میں تاخیر نوٹ کی، تو انہوں نے عملے کو اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جب سروس کی تیز فراہمی کی ہدایت دینے کے باوجود بزرگ شہری 30 منٹ تک انتظار کرتے رہے، تو سی ای او غصے میں آ گئے، انہوں نے محکمے کا دورہ کیا اور 16 ملازمین بشمول خواتین کو 30 منٹ تک کھڑا رہنے اور اسی حالت میں کام جاری رکھنے کا حکم دیا۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جہاں صارفین مختلف رائے کا اظہار کر رہے ہیں، کئی صارفین نے ڈاکٹر لوکیش کے اس فیصلے کی تعریف کی اور کہا کہ اس سے لاپرواہی کرنے والے عملے کا احتساب ہوگا اور عوامی خدمت میں بہتری آئے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔