عمران خان نادیہ جمیل کےلیے تھانے کیوں گئے؟ اداکارہ نے دلچسپ واقعہ بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے اپنی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح عمران خان ان کے لیے تھانے گئے تھے۔
نادیہ نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ شادی سے قبل وہ اپنے منگیتر (جو اب ان کے شوہر ہیں) کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوگئی تھیں، اور انہیں چھڑوانے کےلیے عمران خان بھی تھانے پہنچے تھے۔
اداکارہ کے مطابق یہ واقعہ ضیاء الحق کے دور میں پیش آیا، جب اخلاقی پولیس (شاہین پولیس) نکاح کے بغیر ساتھ گھومنے والوں کو پکڑتی تھی۔
نادیہ جمیل نے بتایا کہ وہ اپنے منگیتر کے ساتھ گاڑی میں سیر کے لیے نکلی تھیں کہ شاہین پولیس نے انہیں روک لیا۔ پولیس نے انہیں تھانے لے جا کر حوالات میں بند کر دیا، کیونکہ وہ اپنا نکاح نامہ پیش نہیں کرسکے۔ نادیہ نے کہا کہ انہوں نے پولیس سے منت سماجت کی اور جرمانہ ادا کرنے کی پیشکش بھی کی، لیکن پولیس نے انہیں رہا نہیں کیا۔
اداکارہ نے بتایا کہ تھانے میں پہنچنے کے بعد انھیں ایک کال کرنے کی اجازت ملی۔ انہوں نے فوراً اپنے والد کے دوست یوسف صلاح الدین کو فون کیا، جو اس وقت عمران خان اور دیگر دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ عمران خان نادیہ جمیل کے والد کے قریبی دوست تھے۔ یوسف صلاح الدین نے فون سنتے ہی عمران خان کو واقعے کے بارے میں بتایا، اور وہ فوراً تھانے پہنچ گئے۔
نادیہ نے بتایا کہ جب پولیس اہلکاروں نے عمران خان کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور فوراً چائے منگوا لی۔ عمران خان اور ان کے دوستوں کی مدد سے نادیہ جمیل اور ان کے منگیتر کو رہا کرایا گیا۔
نادیہ جمیل نے مزید بتایا کہ اس واقعے کے کئی سال بعد جب وہ عمران خان سے ایک ٹی وی انٹرویو کےلیے ملنے گئیں، تو عمران خان نے مزاحیہ انداز میں کہا، ’’جس شخص کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوئی تھیں، شادی بھی اسی سے کرلی۔‘‘
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نادیہ جمیل بتایا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔