آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کیوں کی؟ سینیٹ میں وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے سینیٹ میں وضاحت کی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کیوں کی اور واضح کیا کہ وفد نے چیف جسٹس کے علاوہ کسی اور جج سے ملاقات نہیں کی۔
سینیٹ اجلاس ڈپٹی چئیر مین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت ہوا جہاں جعمیت علمائے اسلام پاکستان کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات پر سوال اٹھایا اور کہا کوئی اور چیف جسٹس سے نہیں مل سکتا لیکن آئی ایم وفد ملاقات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن میں دو درجے بہتری ہوئی ہے، جو کچھ چل رہا ہے درست نہیں۔
وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی، ججوں سے ملاقات نہیں کی، ملاقات کا مقصد جوڈیشل اصلاحات کا پروگرام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں تو آئی ایم ایف کو خط لکھے جاتے ہیں، وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے وقت مانگا تھا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کی جانب سے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے حوالے سے شدید تنقید بھی کی گئی، جس پر ایوان میں موجود اعظم نذیر تارڑ نے ہی جواب دیا۔
سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے کیپٹوپاور پلانٹس کے لیے گیس مہنگی کرنے کا معاملہ بھی توجہ دلاؤنوٹس کی صورت میں پیش کیا گیا جبکہ اس دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر گنتی کروائی گئی تو کورم مکمل نکلا۔
وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڑ کی جانب سے ترک صدر رجب طیب اردوان کی آمد کے باعث مصروفیات کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید کارروائی کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفد نے چیف جسٹس آئی ایم ایف کی جانب سے سے ملاقات
پڑھیں:
سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔
مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔