کتنے لاکھ شہریوں کو رمضان پیکیج ملنے والا ہے ؟ حکمت عملی تیار کرلی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
وزیراعظم رمضان پیکیج پر عملدرآمد کی حکمت عملی تیار کرلی گئی، رواں سال 12لاکھ اضافی شہریوں کو پیکیج ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے وزیراعظم رمضان پیکیج پر عملدرآمد کی حکمت عملی تیار کرلی گئی۔پیکیج کے تحت شہریوں کو مختلف اشیا پر 10 ارب کی سبسڈی دی جائے گی اور مجموعی طور پر ایک کروڑ 60 لاکھ افراد رمضان پیکیج سے مستفید ہوں گے جبکہ بی آئی ایس پی کے رجسٹرڈ ایک کروڑ 50 لاکھ صارفین مستفید ہوں گے۔10 لاکھ عام شہریوں کورمضان پیکیج کے تحت سستی اشیافراہم کی جائیں گی، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال 12 لاکھ اضافی شہریوں کو رمضان پیکیج ملے گا۔
حکومت ملک بھرمیں 800 موبائل یوٹیلیٹی اسٹورز قائم کرے گی، پورے ملک میں 300 آٹا سیل پوائنٹس قائم کیے جائیں گے جبکہ موبائل یوٹیلیٹی اسٹورز اور آٹا سیل پوائنٹ یکم سے 30 رمضان تک آپریشنل رہیں گے۔موبائل یوٹیلیٹی اسٹورز اور آٹا سیل پوائنٹ کی لوکیشن معلوم کرنے کیلئے موبائل ایپ تیار کرلی ہے ، لوکیشن معلوم کرنے کیلئے صارفین کو موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگی، بی آئی ایس پی اور نادرا سے صارفین کی تصدیق کی جائے گی۔
ویئر ہاؤسز اور پوائنٹ آف سیل پرمانیٹرنگ کا سخت نظام ہوگا، یوٹیلیٹی اسٹورز پر کیمروں کے ذریعے لائیو اسٹریمنگ کا نظام نصب ہو گا، یوٹیلیٹی اسٹورزکارپوریشن ہیڈ آفس میں مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے گا۔شہریوں کی شکایات سننے کیلئے 10 ٹول فری فون لائن موجودہوں گی، وزارت صنعت و پیداوار میں بھی مانیٹرنگ سیل قائم ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز رمضان پیکیج تیار کرلی شہریوں کو
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔