پیکا ایکٹ کے تحت کیسز بننا شروع، خاتون کو ہراساں کرنے پر مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں ایف آئی اے پشاور نے مقدمہ درج کرکے خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات کا اندراج شروع ہوچکا ہے،ا سی سلسلے میں پختونخوا میں ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں ایف آئی اے پشاور نے مقدمہ درج کرکے خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل پشاور کی کارروائی میں خاتون کو ہراساں اور بلیک میل کرنے میں ملوث ملزم کی شناخت عمیر فرہاد کے نام سے ہوئی، جس نے متاثرہ خاتون کے اسنیپ چیٹ اکاؤنٹ کی رسائی حاصل کرتے ہوئے تصاویر حاصل کیں۔
ملزم نے تصاویر ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کر کے متاثرہ خاتون کو بلیک میل کیا جب کہ ملزم خاتون کے گھر والوں کو بھی بلیک میل کرنے میں ملوث ہے، جس نے خاتون کے گھر والوں سے تاوان بھی طلب کیا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم کے مالیاتی اور ڈیجیٹل ریکارڈ کی مدد سے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کو ٹریس کیا گیا، جس کے بعد چھاپا مار ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے ملزم کو صوابی کو گرفتار کر لیا اور اس کے موبائل فون سے اہم شواہد برآمد کیے۔ ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خاتون کو ہراساں بلیک میل کرنے کو گرفتار کر ایف آئی اے ملزم کو
پڑھیں:
واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
اسلام آباد:ملازمت کا جھانسہ، ہنی ٹریپ، جعلی فری لانسنگ اسکیموں اور ملازمت کی جھوٹی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے انہیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے اور جعلی اہلکار بن کر لوگوں کو لوٹنے والے گروہوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ پلیٹ فارمز پر ملازمت اور فری لانسنگ کے بہانے ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں خصوصاً نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز نشانہ ہیں۔
نیشنل سرٹ کی جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپ اور جعلی فری لانسنگ اسکیموں میں متاثرہ افراد کو جعلی ملازمت کی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں انہیں فحش مواد دکھا کر بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے بلیک میلنگ کرنے والے عناصر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک رقم طلب کرتے ہیں۔
نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث عناصر جعلی ریکروٹرز اور گروپ ممبرز کے ذریعے فری لانسنگ مواقع کا جھانسہ دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پروفائلز یا گروپ سرگرمیوں کی بنیاد پر شکار کا انتخاب کیا جاتا ہے، نیشنل سرٹ کی جانب سے شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محدود کریں، غیر مصدقہ ملازمت کی پیشکشوں سے ہوشیار رہیں صرف قابلِ اعتماد فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، فحش مواد والے کسی بھی گروپ سے فوری طور پر نکل جائیں۔
ایڈوائزری کے مطابق عوام بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ، پی ٹی اے یا نیشنل سرٹ کو فوری رپورٹ کریں۔