ملتان: جوڈیشل مجسٹریٹ شاہد حسن مغل کی عدالت نے کورونا وبا کے دوران حکومتی آرڈیننس کی خلاف ورزی اور کارِ سرکار میں مداخلت کے کیس میں پیپلز پارٹی کے 4 ممبران اسمبلی اور متعدد وکلا رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق عدالت نے پولیس تھانہ چہلیک کو حکم دیا ہے کہ وہ نامزد ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں، عدالتی احکامات کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ درج تھا تاہم وہ بار بار عدالتی سمن کے باوجود پیش نہیں ہو رہے تھے، جس پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے۔

وارنٹ گرفتاری جاری ہونے والے افراد میں پیپلز پارٹی کے 4 اہم رہنما اور وکلا عہدیداران شامل ہیں، جن  میں رکن قومی اسمبلی عبدالقادر گیلانی،  علی موسیٰ گیلانی،علی قاسم گیلانی، رکن صوبائی اسمبلی  علی حیدر گیلانی کے نام شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، عدالت نے سابق ایم پی اے عثمان بھٹی سمیت متعدد ضلعی عہدیداران اور وکلا رہنماؤں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

الزامات کی نوعیت

عدالتی ریکارڈ کے مطابق، نامزد افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے کورونا وبا کے دوران حکومتی آرڈیننس کی خلاف ورزی کی، عوامی اجتماعات منعقد کیے اور کارِ سرکار میں مداخلت کی، اس حوالے سے ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے، تاہم عدالت میں طلبی کے باوجود ملزمان پیش ہونے سے گریزاں تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وارنٹ گرفتاری جاری

پڑھیں:

پنجاب کسی کی جاگیر نہیں، مریم نواز حکومت کا رویہ متکبرانہ ہے، شرجیل میمن

لاہور:

سندھ کے سینئر وزیر اور وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے پنجاب کی صوبائی حکومت کے رویے کو متکبرانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے۔

سندھ کے سینئر وزیرشرجیل انعام میمن نے کہا کہ موجودہ حکومت پنجاب کا رویہ متکبرانہ  اور سیاسی حق تلفیوں  پر مبنی ہے، پنجاب کی حکومت نفرت اور تقسیم در تقسیم کی سیاست کو ہوا دینے لگی ہے،  جو افسوس ناک امر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، بلدیاتی اداروں کی بات کی تو کیا غلط کہا؟ بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ آئین کے خلاف ہے یا پھر پنجاب میں عوام کو ان کا بنیادی حق دلانا جرم ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک وفاقی جماعت ہے اور ہم صرف سندھ تک محدود نہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت، مقامی حکومتوں اورعوامی نمائندگی کی بات کی ہے، پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں، نچلی سطح پر کوئی جواب دہ نظام موجود نہیں تو ہم خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری بھرپور سیاسی موجودگی ہے، ہمارے کارکن آج بھی گلی محلوں میں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، پنجاب میں بلدیاتی نظام کی بحالی، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی عوام کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی صرف بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ کرتی رہے گی اور ہم پنجاب کے عوام کو لاوارث نہیں چھوڑ سکتے، مسلم لیگ (ن) پنجاب کے مینڈیٹ کی داعی ہے تو بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرواتی ہے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بلدیاتی ادارے آئین میں موجود ہیں، اگر حکومت پنجاب بلدیاتی اداروں کو نہیں مانتی تو آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے، ملک کا بڑا صوبہ بلدیاتی اداروں کے بجائے کمشنری نظام کے تحت معاملات چلائے تو افسوس ناک عمل اور جمہوریت کے منافی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کی ایک اور پروویژن پر حکومت کی مخالفت کر دی
  • بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے، ترجمان پیپلز پارٹی
  • پنجاب اسمبلی: پیپلز پارٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد جمع کرادی
  • پنجاب کسی کی جاگیر نہیں، مریم نواز حکومت کا رویہ متکبرانہ ہے، شرجیل میمن
  • عالیہ حمزہ کے نو مقدمات میں ورانٹ گرفتاری منسوخ کردیے
  • معروف ٹک ٹاکر کھابے لامے کی امریکا میں گرفتاری اور پھر ملک بدری، اصل معاملہ کیا ہے؟
  • بھارت دہشتگردوں کی فنڈنگ کر کے پاکستان میں کارروائیاں کرواتا ہے: بلاول بھٹو   
  • بھارت کہتا کچھ کرتا کچھ اور ہے: بلاول بھٹو
  • پیپلز پارٹی کا تخواہوں میں 50 اور پنشن میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان