ایف پی سی سی آئی کی 2025 کے انتخابات کروانے کے فیصلے کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی ( کامرس رپورٹر) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان بھر کے چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور ٹریڈ باڈیز کے ساتھ وسیع البنیاد مشاورتی عمل کے بعد ایف پی سی سی آئی نے اصولی طور پر حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ جس میں سال 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے انتخابات کے انعقاد کا کہا گیا ہے۔لیکن 2024 میں ہونے والے ٹریڈ باڈیز کے منتخب عہدیداروں کا مینڈیٹ 2 سال کے لیے ہے؛ یعنی کہ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2026 تک کے لیے ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے نوٹ کیا کہ اگر اس فیصلے پر عمل درآمد ہوتا ہے اور سال 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے انتخابات ہوتے ہیں تو 2 سال کے لیے منتخب ہونے والی تجارتی تنظیموں کی مدت غیر منصفانہ طور پر کم ہو کر 1 سال رہ جائے گی ؛ جو کہ کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری کے ووٹرز کی مرضی ومنشاء کے خلاف ہو گا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ اتنے کم عرصے ہی میں نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ تجارتی تنظیموں کے اندر موثر گورننس اور پالیسی وکالت کے اقدامات کے لیے درکار ضروری استحکام اور تسلسل کو نقصان پہنچائے گا۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ ٹریڈ باڈیز کے آرڈیننس کے مطابق حالیہ انتخابات شفاف طریقے سے کرائے گئے تھے اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار پورا کیاگیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صدر ایف پی سی سی ا ئی عاطف اکرام شیخ نے کے لیے
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔