امریکا نے شامی پناہ گزینوں کی مزید امداد سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے اقوام متحدہ کو بتا دیا کہ وہ شام میں قائم پناہ گزین کیمپوں پر خرچ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ امریکا کی طرف سے کہا گیا کہ وہ ہمیشہ پناہ گزینوں کو کھلا نہیں سکتا ہے۔ امریکا کی طرف سے یہ بات ایسے وقت میں کی گئی ہے جب خود واشنگٹن ایک منصوبہ پیش کررہا ہے جس کے تحت 20 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر اردن اور مصر میں پناہ گزین کیمپوں میں آباد کر دیا جائے۔ واضح رہے شام کے شمال مشرقی علاقوں میں وہ پناہ گزین ہیں جن کے خاندانوں کو امریکی و اتحادیوں بمباری سے منتشر کر کے ان کے علاقوں سے نکالا گیا تھا ۔ تجزیہ کاروںکا کہنا ہے کہ شام میں نئی حکومت کے دوران میں امن قائم ہونے کے بعد واشنگٹن حکومت کو عسکری مفادات دکھائی دینا بند ہوگئے ہیں۔اس لیے اب جنگ میں بے گھر افراد کو بے یارومددگار چھوڑا جارہا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔