جمس اسپتال میں بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے مسائل ہیں، اعجاز جکھرانی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
جیکب آباد ،رکن قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی جمس میں پیرا میڈیکل انسٹیٹیوٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کررہے ہیں
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)بجٹ نہ بڑھانے کی وجہ سے جمس مسائل کا شکار ہے ،موجودہ ڈائریکٹر کی عمر کا علم نہیں ،نمائش میں پارکنگ فیس کے وصولی کی شکایت نہیںملی ،نمائش کا شور رات کو ہوتا ہے اور رات کومیرے خیال میں جمس میں مریض نہیں ہوتے ۔اعجاز جکھرانی کی پیرا میڈیکل انسٹیٹیوٹ کی عمارت کے افتتاح پر میڈیا سے گفتگو ۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کی جمس اسپتال میں پیرا میڈیکل انسٹیٹوٹ کی نئی عمارت کا رکن قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی نے افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جمس عبدالکریم جمالی ،ڈی سی نواب سمیر لغاری ،پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر لیاقت لاشاری اور دیگر موجود تھے۔ جمس میں ادویات کے فقدان ،ملازمین کی سروس اسٹرکچر نہ ہونے آر بی سی میں مریضوں کو بلڈ نہ ملنے کے متعلق سوال کے جواب میں رکن قومی اسمبلی اور جمس کی بی او جی کے ممبر اعجاز حسین جکھرانی نے کہا کہ مسئلہ سارا فنڈنگ کا ہے جب سے جمس بنا ہے اس وقت سے جمس اسپتال کا بجٹ نہیں بڑھایا گیا ،9سال ہو گئے ہیں اس وقت اوپی ڈی کم تھی اب زیادہ ہے وزیر صحت بجٹ بڑھانے پر رضامند ہوئے ہیں بجٹ بڑھا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے،بریگیڈیئر زبیر شیخ کی تقرری کے التوا پر انکا کہنا تھاکہ برگیڈئیر کی عمر کی وجہ سے تاخیر ہوئی کیونکہ اشتہار میں عمر کی حد رکھی گئی تھی ہوسکتا ہے اب دوبارہ اشتہار جاری ہو اور انٹرویو ہوں ،موجودہ ڈائریکٹر کی عمر 65سے زائد ہونے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس کا علم نہیں کہ موجودہ ڈائریکٹر کی عمر 65سے زیادہ ہے ،سندھ ہارس اینڈ شو میں پارکنگ فیس کی غیر قانونی وصولی پر انکا کہنا تھا کہ ایسی شکایت مجھے نہیںملی ڈی سی موجود ہیں وہ یہ معاملہ دیکھیں گے جمس کے قریب اسٹیڈیم گرائونڈ میں میلہ لگانے اور لائوڈ اسپیکر کے شور سے مریضوں کو ہونے والی تکلیف کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جمس میں دن کو او پی ڈی ہوتی ہے اور میلہ کا شور رات کو ہوتا ہے رات کو جمس میں میر ے خیال سے مریض نہیں ہوتے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اعجاز جکھرانی کا کہنا کی عمر رات کو
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔