آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات خودمختاری پر ضرب، کامران مرتضیٰ: کسی مقدمے کا پوچھنے نہیں گیا، اعظم تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار) سینٹ اجلاس کے دوران ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے پریذائیڈنگ افسران کی نامزدگی کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے حکومت کی جانب سے ایوان بالا میں پریذائیڈنگ افسران کی فہرست میں اپوزیشن کو نظر انداز کرنے پراحتجاج کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے بھی پریذائیڈنگ افسران کا تقرر کیا جائے۔ جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہاکہ اگلی بار اپوزیشن کو بھی شامل کریں گے۔ ایوان بالا میں حکومتی حمایتی جماعت اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ اے این پی نے لیاقت باغ میں جلسے کے حوالے سے درخواست دی تھی مگر ابھی تک ہمیں جواب نہیں دیا گیا ہے۔ ہم جمہوری لوگ ہیں۔ ہم خیبر پختونخوا حکومت کے مشکور ہیں، ہم نے وہاں پر جلسہ کیا ہے۔ ابھی دیر، سوات اور بنوں سمیت مختلف اضلاع میں جلسے کئے ہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ راولپنڈی میں جلسہ اے این پی کا جمہوری حق ہے، اگر وہ پرامن رہیں۔ اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ اے این پی بہت اچھا جمہوری ریکارڈ رکھتے ہیں، ان کے جلسے پرامن ہوتے ہیں، وہ کسی کیلئے بھی خطرہ نہیں بنتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیاقت باغ میں اے این پی کا ایک جلسہ یاد ہے جس میں وہ لاشیں لیکر چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں اس مطالبے کی مکمل تائید کرتا ہوں۔ ہر جماعت کو پرامن جلسے کا حق حاصل ہے اور وزیر اعلی کے ساتھ بھی بات کرتا ہوں۔ ایوان بالا کو وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ حکومت کسی بھی کیپٹیو پاور پلانٹ کو بند نہیں کر رہی ہے بلکہ ان کیلئے لیوی میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ جمعرات کو سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ افسوس یہ ہے کہ حکومت کی ترجیحات کا پتہ نہیں چل رہا ہے۔ آئے روز سنتے ہیں کہ ہمارے بے بس ورکرز اور نوجوان در بدر پھرنے کے بعد سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور ان کی کشتیاں ڈوب جاتی ہیں۔ حکومت کی پالیسی کے تحت صنعتوں کو کیپٹیو پاور پلانٹ لگانے کی اجازت دی گئی، اب اس پاور پلانٹ کی قیمت تمام صوبوں کیلئے برابر کردی گئی اور اس کی قیمت بڑھا دی گئی ہے جس سے یہ پلانٹ بند ہونے والے ہیں اور بے روزگاری میں اضافہ ہونے والا ہے۔ ایوان بالا میں جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پاکستان کرپشن میں مذید بہتر ہوگیا ہے۔ پہلے ہم کرپشن کے انڈیکس میں 48ویں نمبر پر تھے مگر اب اس میں مزید بہتری ہوگئی ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد ہمارے چیف جسٹس سے بھی ملاقاتیں کر رہا ہے، یہ ہماری ملکی اور عدالتی خودمختاری پر ضرب ہے۔ یہ ایک سال کی ترقی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس سے ملا ہے، وہ عدلیہ کے سربراہ ہیں اور ان کے پاس کئی پروگرام ہیں اور ان پراجیکٹس کیلئے بیرون ممالک سے گرانٹس ملتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھی جارہی ہیں کہ مداخلت کریں، تو اس حوالے سے انہوں نے چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے وقت مانگا تھا اور یہ ملاقات ایک خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی نکات پیش کئے۔ اس موقع پر 26ویں آئینی ترمیم پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے مقدمات کے میرٹ پر بھی بات نہیں کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومتی فسطائیت کی وجہ سے ملک میں انارکی بڑھ رہی ہے اور نوجوان بیرون ممالک شہریت کے حصول کیلئے جارہے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے۔ ہماری رکن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک ماہ سے زائد ہوگیا ہے کہ استعفی دیا ہے مگر ابھی تک منظور نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ اس کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔ کیا یہ چاروں صوبوں کا ایوان ہے کہ اس میں خیبر پختونخوا کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے۔ اسی طرح بڑی صنعتوں کی حالت خراب ہے اور آج آئی ایم ایف چیف جسٹس سے ملاقات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ملک کے عوام کا مستقبل تاریک کردیا ہے اور حکومت کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ سینٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی چیئرمین برہم ہوگئے، کورم پورا کرنے کیلئے گھنٹیاں بجا دی، اپوزیشن کو نہ گھبرانے کی طعنے بھی دئیے۔ جمعرات کو سینٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز کی تقریر کے بعد جب پی ٹی آئی کے سینیٹر کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تو اس پر ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں چلے گا کہ اپوزیشن لیڈر اپنی تقریر کرلے اور پھر کورم کی نشاندہی کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو گھبرانا نہیں چاہیے۔ اس دوران کورم پورا کرنے کیلئے انہوں نے گھنٹیاں بجانے کے احکامات دئیے جس کے بعد کورم پورا ہوگیا۔ وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جس نیب ترامیم کو بانی پی ٹی آئی چیلنج کر رہے ہیں اسی سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپیلیں بھی دائر کر رہے ہیں، یہ دو رخی ہے ۔ علاوہ ازیں سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ میں بھی کھانے میں موجود تھا۔ آرمی چیف اور سینئر صحافی بھی وہاں تھے۔ جنرل عاصم منیر سے پوچھا گیا کہ آپ کو کوئی خطوط آئے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ ڈپٹی چیئرمین چیف جسٹس سے آئی ایم ایف اپوزیشن کو ایوان بالا کی جانب سے کے سینیٹر اے این پی کہ حکومت ہیں اور ہے اور کے بعد
پڑھیں:
تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے اپنی پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ اب کھل کر اپوزیشن کریں ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، 27 ستمبر کو پشاور میں جلسہ ہوگا، کارکن پوری قوت کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچیں۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کے ذریعے جاری کردہ پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا، یہ جو مرضی کر لیں میں غلامی قبول نہیں کروں گا، میرے اور بشری بی بی کے اوپر جیل میں جو مینٹل ٹارچر ہو رہا ہے وہ عاصم منیر آپ اس لیے کروا رہے ہیں کہ ہم جھک جائیں گے یا ٹوٹ جائیں گے، ہم نے ’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ پڑھا ہوا ہے اور یہ عہد کیا ہے کہ ہم یزیدیت کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے کیوں کہ یہ شرک ہے۔(جاری ہے)
عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل یحییٰ خان نے فوج کا کندھا استعمال کرکے اپنے اقتدار کو 10 سال تک کھینچنے کیلئے ظلم کا نظام قائم کیا جس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا، عاصم منیر آپ کو فوج نے ایلیکٹ نہیں کیا اور آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ آپ فوج کا کندھا استعمال کرکے 10 سال تک بیٹھیں گے تو پہلے ملک کے حالات پر فوکس کریں کہ آپ نے اس اقتدار کو لمبا کرنے کیلئے کیا کیا کچھ نہیں کیا؟ آپ نے 9 مئی کا فالس فلیگ آپریشن کروایا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کرسکیں پھر الیکشن میں عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تو آپ نے ووٹ چوری کرکے مینڈیٹ سزا یافتہ مجرموں کے حوالے کردیا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میڈیا سے آزادی چھین لی، 26 ویں ترمیم کے ذریعے آپ نے ججز کو سرکاری محکمہ بنا دیا اور ججز کو کنٹرول کر لیا، آپ نے جمہوریت ختم کردی، آپ نے رول آف لاء ختم کردیا، آپ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ظلم کی داستانیں رقم کیں تو اس کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاری آنا بند ہوگئی جس پر پچھلے تین سالوں میں آپ نے ملک پر قرضہ دگنا کردیا۔