آرمی چیف آج گرین پاکستان انیشیٹو کے مختلف پراجیکٹس کا دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور اہم حکومتی شخصیات آج (جمعہ کو) گرین پاکستان انیشیٹو کے مختلف پراجیکٹس کا دورہ کریں گے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے گرین پاکستان انیشیٹو (جی پی آئی ) کے تحت آج 14 فروری کو آرمی چیف اور وفاقی و صوبائی حکام اس دورے کے دوران جی پی آئی کے تحت جاری زرعی منصوبوں اور مختلف سہولیات کا جائزہ لیں گے۔دورے میں جی پی آئی کے اسمارٹ ایگری فارم ، گرین ایگری مال اور تحقیقی سہولت مراکز کا افتتاح بھی شامل ہے۔ اس دوران شرکا کو جی پی آئی کی زرعی ترقی سے متعلق اہم کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا جا ئے گا ۔جی پی آئی کی جانب سیکارپوریٹ فارمنگ میں استعمال ہونے والی زرعی مشینری اور جدید ٹیکنالوجی کی نمائش ہوگی۔ زرعی شعبے کی ترقی و جدت سے آگاہی کے لیے حکومتی شخصیات کا ماڈل فارمز کے دورے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔پیرووال اور مظفرگڑھ میں تیار کیے گئے ماڈل فارمز کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں سے روشناس کرائیں گے ۔ آرمی چیف اور وفاقی و صوبائی حکام کے دورے سے جی پی آئی کے زرعی ترقیاتی منصوبوں کو مزید فروغ ملے گا۔ملکی معیشت کے استحکام میں زرعی ترقی کا کردار اہم ہے اور اس کے لیے ایس آئی ایف سی اور جی پی آئی کی کاوشیں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
---فائل فوٹوسابق نگراں وزیرِ خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کیا گیا۔
گوہر اعجاز کی جانب سے جاری کیے گئے روڈ میپ میں 9 نکات پر مشتمل حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
سابق نگراں وزیر نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔