دنیا کی مہنگی ترین نیلور گائے ایک ارب 28 کروڑ روپے میں نیلام
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
برازیل کے شہر میناس گیریس میں ہونے والی نیلامی میں نیلور گائے نے 40 بھارتی کروڑ روپے (1 ارب 28 کروڑ 87 لاکھ پاکستانی روپے) میں فروخت ہو کر عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔
مذکورہ نیلور گائے نے مہنگی ترین مویشی ہونے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے، مبینہ طور پر 53 ماہ کی ویاتینا نامی گائے کا وزن تقریبا 1,101 کلوگرام ہے، جو اسی نسل کی دیگر گایوں کے اوسط وزن سے کہیں زیادہ ہے۔
ویاتینا اپنی خوبصورت سفید کھال، ڈھیلی جلد اور کندھوں پر نمایاں کوبڑ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، نیلامی میں لائی گئی نیلور گائے کو مقامی طور پر ویاتینا 19 ایف آئی وی مارا اموویز کہا جاتا ہے۔
عالمی ریکارڈ کے علاوہ، ویاتینا نے ٹیکساس میں ہونے والے ’چیمپئن آف دی ورلڈ‘ مقابلے میں مس ساؤتھ امریکا کا ٹائٹل بھی جیتا، جو مویشیوں کے لیے مس یونیورس کے مقابلے کے مترادف ہے۔
ویاتینا کی غیر معمولی پٹھوں کی ساخت اور نادر جینیاتی نسب نے اس کی عالمی شہرت اور ریکارڈ کو ممکن بنایا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیلور گائے
پڑھیں:
عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چکن گونیا وائرس کی ایک نئی اور ممکنہ طور پر عالمگیر وبا دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دنیا بھر میں 5.6 ارب افراد اس وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ یہ وائرس 119 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روجاس الواریز کا کہنا تھا کہ "چکن گونیا کو عام طور پر زیادہ جانا پہچانا وائرس نہیں سمجھا جاتا، لیکن یہ بیماری بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے جو اکثر مریض کو معذور بنا دیتی ہے، اور بعض کیسز میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ 2004-2005 میں چکن گونیا کی ایک بڑی وبا بحر ہند کے جزائر سے شروع ہوئی تھی اور بعد میں یہ دنیا بھر میں پھیل گئی تھی، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2025 کے آغاز سے اب تک ری یونین، مایوٹے اور ماریشس میں چکن گونیا کے بڑے پیمانے پر کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو کہ پچھلی وبا جیسے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ٹیم اس وقت صورتحال کا تجزیہ کر رہی ہے تاکہ مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے اور دنیا کو ایک اور ممکنہ مہلک وبا سے بچایا جا سکے۔