شام میں 1970 کی دہائی سے اسد خاندان کی حکومت کے دوران ہزاروں افراد لاپتا ہوئے جن کی تلاش کے لیے اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے نے بتایا ہے کہ گمشدہ لوگوں کے خاندان اپنے عزیزوں کی خیریت کے بارے میں امید و بیم کی کیفیت میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بشار الاسد حکومت کا خاتمہ: شام نے روس کے ساتھ طویل المدتی فوجی معاہدہ ختم کردیا

شام میں لاپتا افراد کے بارے میں آزاد ادارے (آئی آئی ایم پی) کی ٹیم نے 10 فروری کو ملک میں اپنا دورہ مکمل کیا جس کے لیے اسے شام کی عبوری حکومت کا تعاون بھی حاصل تھا۔

اس ٹیم نے حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ارکان اور لاپتا لوگوں کے اہلخانہ سے بھی بات چیت کی۔ اس کے ارکان ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی سے تباہ حال علاقے دیرایہ اور تادامن کا دورہ کرنے کے علاوہ بدنام صیدنایا جیل میں بھی گئے۔ ان ارکان کا کہنا ہے کہ شام میں ہر شخص کسی نہ کسی ایسے فرد کو جانتا ہے جو لاپتا ہے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کے عزیز زندہ بھی ہیں یا نہیں۔

‘آئی آئی ایم پی’ گمشدہ لوگوں کا اتا پتا معلوم کرنے کے لیے آئندہ ہفتوں کے دوران حکام کو ایک منصوبہ پیش کرے گی تاکہ ان کے بارے میں سچائی تک پہنچا جا سکے، اس ضمن میں حکام کے ساتھ ان کے خاندانوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ شام میں اسد حکومت کا خاتمہ ہونے سے قبل تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی، گزشتہ ہفتے 300 ٹن خوراک لے کر 19 ٹرک شمال مغربی شام میں پہنچے ہیں جس سے 90 ہزار لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ علاوہ ازیں، 450,000 افراد کے لیے طبی اور تعلیمی سازوسامان بھی پہنچایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بشارالاسد کے قریبی رفقا، فوجی کمانڈرز کہاں غائب ہیں؟

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ شام میں ہزاروں خاندان جنگ، بے گھری اور معاشی عدم استحکام سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ شدید سردی نے ان کی مشکلات کو مزید بڑھا دی ہیں۔ ادارہ ملک میں ضرورت مند آبادیوں میں امدادی سامان تقسیم کر رہا ہے جس میں دیہی علاقوں کے بچوں کو گرم کپڑوں کی فراہمی بھی شامل ہے۔

لاپتا افراد کے لیے انصاف کا اقوام متحدہ کا طریقہ کار

‘آئی آئی پی ایم’ کا قیام جون 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے عمل میں آیا تھا۔ یہ شام میں لاپتا افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے خصوصی طور پر قائم کردہ ادارہ ہے۔ یہ ان لوگوں اور ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں مصدقہ معلومات حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے تکنیکی مہارتیں مہیا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  14سالہ لڑکا جس کی گرفتاری بشار الاسد کو لے ڈوبی

جنرل اسمبلی نے 2016 میں شام کے لیے بین الاقوامی، آزادانہ اور غیرجانبدرانہ طریقہ کار (آئی آئی آئی ایم) بھی قائم کیا تھا۔ یہ ادارہ لوگوں کو لاپتا کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنانے کے لیے شہادتیں جمع کرتا ہے۔

شام کے بارے میں آزادانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو اپنی رپورٹ پیش کرتا ہے۔ اس کا مقصد مارچ 2011 سے اب تک ملک میں انسانی حقوق کی تمام مبینہ پامالیوں کی تحقیقات کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی آئی ایم پی اقوام متحدہ بشارالاسد شام لاپتا افراد یونیسیف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی آئی ایم پی اقوام متحدہ بشارالاسد لاپتا افراد یونیسیف لاپتا افراد کے اقوام متحدہ کے کے بارے میں آئی آئی ایم کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ