سہ ملکی سیریز فائنل: بابر اعظم نے تیز ترین 6 ہزار رنز بنا کر کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سہ ملکی سیریز فائنل: بابر اعظم نے تیز ترین 6 ہزار رنز بنا کر کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز )بابراعظم نے ون ڈے انٹرنیشنل میں تیز ترین 6 ہزار رنز بنانے کا ہاشم آملہ کا ریکارڈ برابر کردیا۔بابراعظم کی جانب سے یہ اعزاز 123 اننگز میں مکمل کیا گیا۔بابر نے تیز ترین 6 ہزار رنز بنانے میں کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اس فہرست میں پہلے نمبر پر جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ موجود تھے، جنہوں نے صرف 123 اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا جبکہ دوسرے نمبر پر ویرات کوہلی ہیں جنہوں نے 136 اننگز میں یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔بابر اعظم یہ کارنامہ انجام دینے والے تیز ترین ایشین بیٹر بھی ہیں۔ علاوہ ازیں بابر اعظم 6 ہزار ون ڈے رنز بنانے والے گیارہویں پاکستانی بیٹر ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن اور آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر نے 139 میچوں میں یہ سنگ میل عبور کیا ہے، بابر اعظم اگر کل کے میچ میں 6 ہزار رنز مکمل کرلیتے ہیں تو وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے 11 ویں پاکستانی ہوں گے۔ پاکستان کی جانب سے سعید انور نے 162، محمد یوسف نے 168، جاوید میانداد نے 175، انضمام الحق نے 176، محمد حفیظ نے 196، یونس خان اور شعیب ملک نے 205، اعجاز احمد نے 210 اور سلیم ملک نے 212 میچز میں یہ سنگ میل عبور کیا ہے جبکہ اس فہرست میں شاہد آفریدی بھی شامل ہیں جنہوں نے 276 اننگز میں یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تیز ترین 6 ہزار رنز
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔