یواین پروگرام کے تحت کسانوں کو سہولت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے: حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یواین پروگرام کے تحت کسانوں کو سہولت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
کسانوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ عدالتی معاملات میں آئی ایم ایف کو مداخلت کی اجازت دی تو ہمارے نظام میں داخل ہونے کی کوشش ہورہی ہے، شرم نہیں آتی یہ کہتے ہوئے کہ آئی ایم ایف نے ہنس کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نام لے کر کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، 90 فیصد کسانوں کو جن کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے انہیں سہولیات اور بجلی پر سبسڈی دی جائے،یواین پروگرام کے تحت کسانوں کو سہولت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت آٹا سستا کرے اور گندم پر سبسڈی دے، کسانوں پر کوئی منظم آواز سامنے نہیں آئی سب جماعتیں اپنے چکر میں ہیں، یہ تعلیم و صحت کی سہولیات نہیں دیتے ، کسان کا مسئلہ ہو کوئی سیاسی جماعت ان مسائل پر بات نہیں کرتی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کسان تحریک شروع ہو چکی ہے، جب38 اضلاع سے کسان آئیں گے تواتنا بڑا دھرنا ہوگا کہ بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے، آج کے دھرنے کو ٹریلر سمجھ لو، سبق حاصل کر لو اگر مسئلہ حل نہ کیا تو عوام کو کال دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی، پیٹرول سستا کرنے اور کسان کے حق کیلیے کال دی تو نوجوان کسان مزدور باہر نکلیں گے، اس ملک میں یہ نہیں چلے گا کہ جرنیل، بیوروکریٹ، پارلیمنٹیرین، خان و سردار عیاشی کریں اور مڈل کلاس ذلت و خواری اٹھائے، ہمیں ہمارا حق چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی نے کسانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ جب تک چاہیں دھرنا دیں، ضیا الدین انصاری کو کہتا ہوں آپ دھرنے کے لوگوں کے میزبان ہیں، اگر حکومت نے مطالبات کو نہ مانے تو پھر فیصلہ کریں گے،دیگر اضلاع سے کسانوں کو بلانے کی کال دیں گے، کیسا گرین پاکستان ہے بہاولنگر کا پانی کہیں اور دیں گے تو ناانصافی کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بہاولنگر کا پانی چولستان کو دیں گے ظلم ہوگا، کسانوں کو زمین دیں مراعات دیں تو وہ بستی بسا کر دکھائیں گے، اگر کسی نے اس دھرنے کو طاقت سے اٹھانے کی کوشش کی تو پنجاب بھر کی سڑکوں پر آنے کااعلان کردیں گے۔
انہوں نے حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تم تو پہلے ہی جعل سازی اور فارم 47 سے اقتدار میں آئے ہو، تمہاری کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے، کسانوں کو حق دو،حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نہ یہ ٹرمپ کی مذمت کرتے ہیں، نہ فلسطینیوں و کشمیریوں کے حق کےلیے کھڑے ہوتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو کہا کہ دیں گے
پڑھیں:
حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
صحبت پور میں قبائلی رہنماء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اسلیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلع کونسل صحبت پور کے ضلعی وائس چیئرمین میر فہد خان پنہور سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے ضلعی صدر نور دین گولاٹو، زوار دلدار حسین گولاٹو اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں قبائلی اختلافات کے حل اور باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے، قرآن و سنت میں اس کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ کسان کو اس کی محنت کا پورا صلہ ملنا چاہیے۔ جب ادویات، کھاد اور زرعی مشینری مہنگی ہو اور گندم و چاول کی قیمت کم ہو تو کسان کی گزر بسر مشکل ہو جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے تاکہ زراعت کو نقصان نہ پہنچے۔ اس موقع پر میر فہد خان پنہور نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے قیام پاکستان سے قبل بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ مسلم لیگ میں جدوجہد کی اور یہ ہمارے لیے اعزاز ہے کہ قائداعظم نے جیکب آباد کے دورے کے دوران ہمارے گھر میں قیام فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات کا خاتمہ ہی عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ لوگوں کو یہ شعور دینا ہوگا کہ جھگڑے ان کے لیے نقصان دہ ہیں جبکہ امن و اتحاد ہی ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم، رواداری اور تعاون کے ذریعے ہی ایک پرامن معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے، جو ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ملاقات میں پنہور اور ڈومکی قبائل کے درمیان پیش آئے واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔