بینک الفلاح کا قسط بازار کی توسیع کیلئے 55 ملین اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) بینک الفلاح نے مالی شمولیت کے عزم کو مزید مستحکم کرتے ہوئے قسط بازار میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کر دیا ہے ۔تازہ ترین فنڈنگ راؤنڈ کے تحت، بینک الفلاح نے قسط بازار کے سیریز اے فنڈنگ راؤنڈ میں 55 ملین روپے کی اضافی سرمایہ کاری کی ہے، جس کی مجموعی مالیت تقریباً 800 ملین روپے ہے۔ بینک الفلاح نے ایکویٹی سرمایہ کاری کے علاوہ، قسط بازار کو 460 ملین روپے کی قرض سہولت بھی فراہم کی ہے، جو ایک پری اپرووڈ کریڈٹ لائن کے طور پر کام کرے گی اور اس کے ذریعے اسٹارٹ اپ ضرورت کے مطابق فنڈز حاصل کر سکیں گے۔ یہ مالی تعاون قسط بازار کی توسیع اور ترقیاتی مقاصد کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دیا گیا ہے تاکہ اس کے مارکیٹ میں اثرات کو مزید وسعت دی جا سکے۔ اس موقع پر بینک الفلاح کے صدر اور سی ای او عاطف باجوہ نے کہا کہ بینک الفلاح کا عزم ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور مالی شمولیت کے فروغ کے لیے غیر متزلزل ہے۔ قسط بازار میں 55 ملین روپے کی اضافی سرمایہ کاری اور 460 ملین روپے کی کریڈٹ سہولت کی فراہمی کے ذریعے، ہم نہ صرف ایک متحرک اسٹارٹ اپ کی ترقی میں معاونت کر رہے ہیں بلکہ جدید مالیاتی حل فراہم کرنے کا راستہ بھی ہموار کر رہے ہیں۔ قسط بازار کے سی ای او عارف لاکھانی نے کہا کہ ہماری شراکت داری کے نتیجے میں 75,000 سے زائد پاکستانی اس سے مستفید ہو چکے ہیں۔ یہ سرمایہ کاری انڈس ویلی کیپیٹل اور گوبی پارٹنرز کی قیادت میں سیریز اے فنڈنگ کا حصہ ہے، جبکہ قرض کی فراہمی ہمارے سرمایہ کاروں کی جانب سے مالیاتی جدت کو فروغ دینے اور کم مراعات یافتہ کمیونٹیز کے لیے مالیاتی خلا کو کم کرنے کے عزم کی عکاس اور اہم سنگ میل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملین روپے کی سرمایہ کاری
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔