بارہمولہ، انتظامیہ نے ایک اور کشمیری کی جائیداد ضبط کر لی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے ضلع بارہمولہ میں ایک اور کشمیری کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے ضلع کے ایک رہائشی کا مکان، پولٹری فارم اور دو کنال اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کر لیے ہیں۔ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس کا مقصد انہیں اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیری بھارتی ہندوﺅں کو دے کر علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فاروق رحمانی کی مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلے میں تین کشمیریوں کی شہادت کی مذمت
اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس جعلی مقابلے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا جواز پیش کرنے کیلئے ان پر عسکریت پسندوں سے روابط کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنماء محمد فاروق رحمانی نے سرینگر کے بالائی علاقے میں تین کشمیری نوجوانوں کی ایک جعلی مقابلے میں شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خانہ بدوش گجر بکروال برادری کے خلاف جاری وحشیانہ فوجی مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس جعلی مقابلے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا جواز پیش کرنے کیلئے ان پر عسکریت پسندوں سے روابط کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک مختصر جنگ کے بعد تنازعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیری 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، جب 2019ء میں مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ اقدام تقسیم ہند کے منصوبے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ریاست کو عالمی نقشے سے مٹانے کے مودی حکومت کے ہندوتوا پر مبنی منصوبوں کو قبول نہیں کرتے۔ فاروق رحمانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔