سجاول، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون کی زیرصدارت اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
سجاول(نمائندہ جسارت) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر – 1 عبدالکریم سنگراسی کی زیر صدرات پائیدار۔ یونیڈو پروجیکٹ کی وسط مدتی تشخیص اور پیشرفت کا جائزہ لینے کے متعلق ڈی سی آفس سجاول میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں او پی ایم کی طرف سے ٹیم لیڈر غلام شبیر کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور مقامی حکومت کے افسران، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام (این آر ایس پی) پائدار ٹیم اور یونیڈو سجاول کی ٹیم سمیت مختلف سرکاری شعبوں اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور پروجیکٹ کی تشخیص پر تفصیلی بات چیت میں حصہ لیا۔ اس موقع پر رورل گروتھ سینٹراور پائیدار پروجیکٹ کے تحت دیگر اجزا کی پیشرفت اور کامیابیوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔ شرکا نے ممکنہ طور پر رورل گروتھ سینٹر اور دیگر شعبوں کے تحت مختلف سرگرمیوں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور کامیابیوں، چیلنجوں اور ممکنہ بہتری پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ملازمتوں کی تخلیق، مہارت کی تربیت، ضروری خدمات تک رسائی اور مقامی اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت سمیت پائدار پروجیکٹ سے منسلک صحت اور تعلیم کے اقدامات کی پیشرفت پر روشنی ڈالی گئی۔ اجلاس کو متعلقہ افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پائیدار یونیڈو کے تعاون سے دیہی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور اس کا مقصد پائیدار ترقی، کاروبار اور مہارتوں کی ترقی کو فروغ دے کر دیہی برادریوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانا ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون عبدالکریم سنگراسی نے اس طرح کے منصوبے شروع کرنے پر یورپی یونین، یونیڈو اور این آر ایس پی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ یورپی یونین کے تمام اسٹک ہولڈرز کے ساتھ ہر وقت مکمل تعاون کرتے ہوئے پروجیکٹ کو کامیاب بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ ’اپنے تاریخی مؤقف کے مطابق جو مشرقِ وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پرعزم رہا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ سنجیدہ اعلان رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کروں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی سب سے فوری ترجیح غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور وہاں کی شہری آبادی کو ریلیف فراہم کرنا ہے، امن ممکن ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، غزہ کو محفوظ بنایا جائے اور دوبارہ تعمیر کیا جائے‘۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’آخرکار ہمیں فلسطینی ریاست کی تشکیل کرنی ہوگی، اس کی بقا کو یقینی بنانا ہو گا، اور یہ بھی لازم ہے کہ وہ غیر عسکری ہو، اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرے اور پورے خطے کی سلامتی میں کردار ادا کرے، اس کا کوئی متبادل نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، بطور فرانسیسی شہری، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور اپنے یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ثابت کریں کہ امن ممکن ہے‘۔
ایمانوئل میکرون نے مزید لکھا کہ ’فلسطینی اتھارٹی کے صدر کی جانب سے میرے ساتھ کیے گئے وعدوں کی روشنی میں، میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی اس پیش رفت کے عزم کا اظہار کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ اب تک 27 میں سے 11 یورپی ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں، سویڈن 2014 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے والا پہلا مغربی یورپی ملک تھا، سویڈن کے فوری بعد بلغاریہ، قبرص، چیکیا، ہنگری، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔
بعد ازاں اسپین، آئرلینڈ، ناروے، آرمینیا اور سلووینیا نے بھی مئی اور جون 2024 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ آئس لینڈ نے فلسطین کو 2011 میں تسلیم کیا تھا۔
Post Views: 6