Daily Ausaf:
2025-11-04@04:19:49 GMT

سید قطب شہید ایک اسلامی مفکر ایک سیاستدان

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

مصر کے صوبہ’’اس بوط‘‘ کے ایک گائوں ’’موشا‘‘ میں 9اکتوبر1906ء میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اپنے گائوں ہی میں حاصل کی۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے دارالعلوم قاہرہ میں داخل کردیئے گئے۔ وہاں سے فارغ ہونے کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ مزارت تعلیم میں ملازمت کر لی، علاوہ ازیں ادبی اور صحافتی سرگرمیوں کو بھی اپنے شغل میں شامل کرلیا۔ وہ جدت پسند ادیبوں اور شعرا کے شانہ بشانہ رہے۔ وہ ادبی تنقید نگار بنتے بنتے مصر کےنامورلکھاریوں میں ان کا شمار ہونے لگا۔ ملک کے مختلف اخبار اور جرائد میں ان کی تحریریں چھپنا شروع ہوگئیں، یوں دھیرے دھیرے ان کا حلقہ احباب بھی وسیع ہونے لگا۔
تاہم بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ ان کے مزاج کا تلون بھی بڑھتا چلا یا گیا اور ان کے خیالات میں بھی نمایاں تبدیلی ہونے لگی،اور وہ رفتہ رفتہ اسلام کی طرف راغب ہونا شروع ہوگئے۔
1948 ء میں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے امریکہ چلے گئے۔ جہاں کے مغربی تہذیب و تمدن اور سامراجی ماحول نے ان کے اندر کےباغی کو جگادیا اور اب ان کے اندرایک فکری تبدیلی رونما ہوئی اور وہ’’اخوان المسلمون‘‘ کی طرف راغب ہوتےچلےگئےجو اسلامی احیا، سماجی اصلاح کی اسلامی تنظیم تھی، جس کی بنیاد حسن البنا نے 1928 میں رکھی تھی۔ جو آغاز میں ایک تعلیمی رفاہی تنظیم تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی انقلابی تحریک میں بدل گئی۔ جس کا عمومی مقصد ملک کا اقتدار سنبھال کر نظام شریعت نافذ کرنا تھا۔ یہ تنظیم مغربی استعمار کے خلاف مزاحمت کے طور پر ابھری۔سید قطب اس کے انتہائی سرگرم رکن تھے’’معالم فی الطریق‘‘ اور’’ فی ظلال القرآن‘‘ جیسی تفسیر لکھ کر اسلامی تحریک کے کارکنوں کے انقلابی جذبات کومہمیز لگائی اور اسلامی انقلاب لانے والے زعما کی صف اول میں کھڑے ہوگئے۔
1954ء میں مصرکے صدرجمال عبدالناصر نے تنظیم اخوان المسلمون پر قدغن لگا دی۔ مگر تنظیم کے سرکردہ رہنما جن میں سید قطب بھی شامل تھے اپنی انقلابی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے پر مال ہوگئےجس کےنتیجے میں سید قطب اور کئی اور رہنمائوں کو پابند سلاسل کردیا گیا مگر کچھ ہی عرصہ بعدانہیں دوبارہ گرفتار کر لیاگیا، اور آخرکار 1966 ء میں سید قطب کو دار پر لٹکا دیا گیا۔
سید قطب کو اولین ان کے اس جرم کی سزا ملی کہ وہ قرآن کریم کو محض ایک آسمانی کتاب ہی نہیں مانتے تھے بلکہ ایک عملی انقلاب کا منشور تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے تھے۔ اسی کی روشنی میں وہ ایک اسلامی حکومت کا نفاذ چاہتے تھے۔ان کی تحریک کا بنیادی مقصد و منتہااللہ کی حاکمیت اور قرآنی قوانین پر عمل پیرا ہونا اور مخلوق خدا کے دل میں اس احساس کو پختہ کرنا تھا کہ ’’ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا جائے‘‘۔ ان کی کتاب ’’اسلامی تحریک کے اصول‘‘ (معالم فی الطریق) جو سید نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھ کر لکھی اور ان کی رہائی کے فوراً بعد 1964 میں شائع ہوئی اس کا خلاصہ یہی تھا کہ ’’موجودہ نظام جہالت پر مبنی ہے‘‘ انہوں نے اپنی اس تصنیف کو جاہلی معاشروں کے خلاف فردعمل کے طور اسلامی دنیا کے سامنے رکھااور اسے مغربی جمہوریت کے خلاف متبادل کے طور پر پیش کیا۔انہوں نے کہا’’مغربی جمہوریت ہو، سوشلزم ہو یا دیگر نظریات کے پرچارک وہ دل سےیہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ہی ایک انقلابی نظریہ ہے‘‘۔ ان کا یہ عزم صمیم تھا کہ’’ مسلم معاشرے کو فکری اور روحانی طور پر آمادہ کیا جائے کہ اسلام ہی وہ نظریہ حیات ہے جو انسان کو ہر قسم کے ظلم سے نجات کا باعث بن سکتا ہے‘‘۔
سید قطب شہید کی مذکورہ تصنیف اسلام کے سیاسی نظام اور جہادی تحریکوں کابنیادی منشور بن گئی۔ سید قطب نے سرمایہ داری اور اشتراکیت کو گہری تنقیدکا نشانہ بنایا۔ اپنی کتاب اسلام میں سماجی انصاف،، میں واشگاف الفاظ میں تحریر فرمایا کہ اسلام میں سماجی انصاف تین بنیادی اصولوں پر قائم ہے۔ اول مساوات، دوم فکری، معاشرتی اور مذہبی آزادی اورسوم بھائی چارہ۔ انہوں نے اسلام کو ایک متوازن، معتدل اورعادلانہ نظام حیات کے طور پر پیش کیااورنظام زکوٰۃ کو دولت کی تقسیم کا عملی ذریعہ قرار دیا اور طبقاتی کشمش کے نظریہ کو دفن کردینے پر زور دیا اور معاشرے میں پائی جانے والی مساوی دولت کی تقسیم کے نظام پر کاری ضرب لگائی۔سید قطب شہید کی تفسیر فی ظلال القرآن، قرآن کریم کی ہر آیت کو ایک فکری انقلاب کےنقطہ نظر سے واضح کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ مفسر نے اس تفسیر میںاسلامی تہذیب وتمدن، اسلام کے فکری نظام کو ایسا منہج بناکر پیش کیا ہےجس پر چل کر انسان فقط فلاحی نہیں بلکہ ابدی سکون بھی حاصل کرسکتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ایسی پناہ گاہ ہے جو چھوٹے بڑے اور غریب امیر کا فرق رکھے بغیر اپنی چھولداری کے نیچے ہر ایک کو جگہ دیتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کہ اسلام کے طور

پڑھیں:

پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، ایک اہلکار شہید، دو زخمی

پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا ہوا ہے۔

اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشنز مسعود بنگش کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ایک اہلکار شہید اور دو زخمی ہوئے ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز پشاور نے کہا کہ دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تھانے میں موجود ملزمان کو سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز منتقل کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اجتماع عام ظالم نظام پر کاری ضرب ہوگا، آسیہ جمیل
  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ زوم پر جبکہ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد حنیف شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  • سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم
  • پشاور کے سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے سے ایک اہلکار شہید
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، ایک اہلکار شہید، دو زخمی
  • اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق