Daily Ausaf:
2025-04-26@02:28:40 GMT

سید قطب شہید ایک اسلامی مفکر ایک سیاستدان

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

مصر کے صوبہ’’اس بوط‘‘ کے ایک گائوں ’’موشا‘‘ میں 9اکتوبر1906ء میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اپنے گائوں ہی میں حاصل کی۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے دارالعلوم قاہرہ میں داخل کردیئے گئے۔ وہاں سے فارغ ہونے کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ مزارت تعلیم میں ملازمت کر لی، علاوہ ازیں ادبی اور صحافتی سرگرمیوں کو بھی اپنے شغل میں شامل کرلیا۔ وہ جدت پسند ادیبوں اور شعرا کے شانہ بشانہ رہے۔ وہ ادبی تنقید نگار بنتے بنتے مصر کےنامورلکھاریوں میں ان کا شمار ہونے لگا۔ ملک کے مختلف اخبار اور جرائد میں ان کی تحریریں چھپنا شروع ہوگئیں، یوں دھیرے دھیرے ان کا حلقہ احباب بھی وسیع ہونے لگا۔
تاہم بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ ان کے مزاج کا تلون بھی بڑھتا چلا یا گیا اور ان کے خیالات میں بھی نمایاں تبدیلی ہونے لگی،اور وہ رفتہ رفتہ اسلام کی طرف راغب ہونا شروع ہوگئے۔
1948 ء میں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے امریکہ چلے گئے۔ جہاں کے مغربی تہذیب و تمدن اور سامراجی ماحول نے ان کے اندر کےباغی کو جگادیا اور اب ان کے اندرایک فکری تبدیلی رونما ہوئی اور وہ’’اخوان المسلمون‘‘ کی طرف راغب ہوتےچلےگئےجو اسلامی احیا، سماجی اصلاح کی اسلامی تنظیم تھی، جس کی بنیاد حسن البنا نے 1928 میں رکھی تھی۔ جو آغاز میں ایک تعلیمی رفاہی تنظیم تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی انقلابی تحریک میں بدل گئی۔ جس کا عمومی مقصد ملک کا اقتدار سنبھال کر نظام شریعت نافذ کرنا تھا۔ یہ تنظیم مغربی استعمار کے خلاف مزاحمت کے طور پر ابھری۔سید قطب اس کے انتہائی سرگرم رکن تھے’’معالم فی الطریق‘‘ اور’’ فی ظلال القرآن‘‘ جیسی تفسیر لکھ کر اسلامی تحریک کے کارکنوں کے انقلابی جذبات کومہمیز لگائی اور اسلامی انقلاب لانے والے زعما کی صف اول میں کھڑے ہوگئے۔
1954ء میں مصرکے صدرجمال عبدالناصر نے تنظیم اخوان المسلمون پر قدغن لگا دی۔ مگر تنظیم کے سرکردہ رہنما جن میں سید قطب بھی شامل تھے اپنی انقلابی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے پر مال ہوگئےجس کےنتیجے میں سید قطب اور کئی اور رہنمائوں کو پابند سلاسل کردیا گیا مگر کچھ ہی عرصہ بعدانہیں دوبارہ گرفتار کر لیاگیا، اور آخرکار 1966 ء میں سید قطب کو دار پر لٹکا دیا گیا۔
سید قطب کو اولین ان کے اس جرم کی سزا ملی کہ وہ قرآن کریم کو محض ایک آسمانی کتاب ہی نہیں مانتے تھے بلکہ ایک عملی انقلاب کا منشور تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے تھے۔ اسی کی روشنی میں وہ ایک اسلامی حکومت کا نفاذ چاہتے تھے۔ان کی تحریک کا بنیادی مقصد و منتہااللہ کی حاکمیت اور قرآنی قوانین پر عمل پیرا ہونا اور مخلوق خدا کے دل میں اس احساس کو پختہ کرنا تھا کہ ’’ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا جائے‘‘۔ ان کی کتاب ’’اسلامی تحریک کے اصول‘‘ (معالم فی الطریق) جو سید نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھ کر لکھی اور ان کی رہائی کے فوراً بعد 1964 میں شائع ہوئی اس کا خلاصہ یہی تھا کہ ’’موجودہ نظام جہالت پر مبنی ہے‘‘ انہوں نے اپنی اس تصنیف کو جاہلی معاشروں کے خلاف فردعمل کے طور اسلامی دنیا کے سامنے رکھااور اسے مغربی جمہوریت کے خلاف متبادل کے طور پر پیش کیا۔انہوں نے کہا’’مغربی جمہوریت ہو، سوشلزم ہو یا دیگر نظریات کے پرچارک وہ دل سےیہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ہی ایک انقلابی نظریہ ہے‘‘۔ ان کا یہ عزم صمیم تھا کہ’’ مسلم معاشرے کو فکری اور روحانی طور پر آمادہ کیا جائے کہ اسلام ہی وہ نظریہ حیات ہے جو انسان کو ہر قسم کے ظلم سے نجات کا باعث بن سکتا ہے‘‘۔
سید قطب شہید کی مذکورہ تصنیف اسلام کے سیاسی نظام اور جہادی تحریکوں کابنیادی منشور بن گئی۔ سید قطب نے سرمایہ داری اور اشتراکیت کو گہری تنقیدکا نشانہ بنایا۔ اپنی کتاب اسلام میں سماجی انصاف،، میں واشگاف الفاظ میں تحریر فرمایا کہ اسلام میں سماجی انصاف تین بنیادی اصولوں پر قائم ہے۔ اول مساوات، دوم فکری، معاشرتی اور مذہبی آزادی اورسوم بھائی چارہ۔ انہوں نے اسلام کو ایک متوازن، معتدل اورعادلانہ نظام حیات کے طور پر پیش کیااورنظام زکوٰۃ کو دولت کی تقسیم کا عملی ذریعہ قرار دیا اور طبقاتی کشمش کے نظریہ کو دفن کردینے پر زور دیا اور معاشرے میں پائی جانے والی مساوی دولت کی تقسیم کے نظام پر کاری ضرب لگائی۔سید قطب شہید کی تفسیر فی ظلال القرآن، قرآن کریم کی ہر آیت کو ایک فکری انقلاب کےنقطہ نظر سے واضح کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ مفسر نے اس تفسیر میںاسلامی تہذیب وتمدن، اسلام کے فکری نظام کو ایسا منہج بناکر پیش کیا ہےجس پر چل کر انسان فقط فلاحی نہیں بلکہ ابدی سکون بھی حاصل کرسکتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ایسی پناہ گاہ ہے جو چھوٹے بڑے اور غریب امیر کا فرق رکھے بغیر اپنی چھولداری کے نیچے ہر ایک کو جگہ دیتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کہ اسلام کے طور

پڑھیں:

اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔

گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی

متعلقہ مضامین

  • قیصر شریف کو جماعت اسلامی لاہور کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل مقرر کر دیا گیا
  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
  • توانائی نفسیات کیا ہے؟
  • پہلگام میں بدترین دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی ہند
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • خوارج کا فساد فی الارض
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی