شیرپائو پل جلائو گھیرائواور دیگر 9مئی مقدمات : احمر بھچر ‘ یاسمین راشن ‘ محمود الرشید سمیت 79افراد کو 10برس قید : شاہ محمود بری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سرگودھا+ وزیر آباد +لاہور(نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر سمیت 70 افراد کو 10، 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ لاہور کی عدالت نے یاسمین راشد‘ محمود الرشید کو 10-10 برس سزا سنا دی جبکہ شاہ محمود سمیت 6 ملزموں کو بری کر دیا۔ ملزموں کے خلاف سزا کا حکم مقدمہ نمبر 72/2023 میں سنایا گیا، یہ مقدمہ میاں والی کے علاقے موسیٰ خیل کے تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ توڑ پھوڑ، املاک کو آگ لگانے اور ہنگامہ آرائی کرنے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت سے ملک احمد خان بھچر کے علاوہ صدر سینٹرل پنجاب احمد چٹھہ اور سیکرٹری جنرل بلال اعجاز سمیت 70 افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔ ملک احمد خان بچھر کو سزا سنائے جانے کے بعد ان کی نااہلی اور ڈی سیٹ ہو نے کا امکان ہے۔ 9 مئی 2023 ء کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔خصوصی عدالت کے جج شیخ نعیم نے ٹرائل کا سامنا کرنے والے 70 رہنماؤں کو 10، 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی۔ جبکہ مقدمے میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب خان سمیت 70 سے زائد ملزم تا حال مفرور ہیں جنہیں عدالت نے اشتہاری قرار دیا۔ 36 نامزد جبکہ سابق وزیر اعظم عمران اور 150 سے زائد نا معلوم ملزم شامل ہیں، جن میں سے درجن سے زائد ملزموں کو عدالت پیشی سے استثنیٰ حاصل تھا۔ عدالت میں 50 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں۔ ملک احمد بھچر نے سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ عدالت نے سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمے کا آئین سے ہٹ کر فیصلہ دیا۔ میرے خلاف قانونی ضابطے پورے کئے بغیر سزا کا فیصلہ سنایا گیا۔ چھبیسویں ترمیم کے بعد حکومت نے عدالتوں کو اپنے تابع کر لیا ہے۔ نو مئی کے سیاسی مقدمات میں ہمیں اس طرح کے فیصلوں کی امید ہے۔ تحریری فیصلہ موصول ہونے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کروں گا۔ میری نااہلی کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ یاد رہے کہ ملک احمد خان بھچر نے پی پی 87 (میانوالی III ) سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی۔ وہ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کے طور پر 22 مارچ 2024ء کی تاریخ کو مقرر کئے گئے تھے۔ انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت نے 9 مئی کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی سمیت چھ ملزموں کو بری، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید سمیت دیگر کو 10 سال قید کی سزا سنا دی۔ عدالت نے شیر پاؤ پل اشتعال انگیز تقاریر اور جلاؤ گھیراؤ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ جج ارشد جاوید نے سماعت کی اور د لائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ محفوظ فیصلے میں کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ محمود قریشی‘ حمزہ عظیم‘ رانا تنویر اعزاز رفیق کو بری کر دیا جبکہ 9 ملزموں کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنا دی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید سمیت عمر سرفزاز چیمہ، اعجاز جودھری، عظیم پاہٹ شامل ہیں جنہیں عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی۔ خالد قیوم، ریاض حسن اور علی حسن کو بھی سزا سنائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: محمود الرشید ملک احمد خان کی سزا سنا شاہ محمود ملزموں کو عدالت نے سال قید کے بعد
پڑھیں:
جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا
اسلام آباد: جعلی ڈگری کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج فرائض انجام دینے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک سپریم جوڈیشل کونسل اس معاملے پر اپنا حتمی فیصلہ نہیں سنا دیتی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے معروف قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر اوصاف علی کو عدالتی معاون مقرر کیا، جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کی سماعت کے قابل ہونے پر قانونی معاونت طلب کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کردہ کو وارنٹو رٹ پٹیشن پر دیا گیا۔ تاہم، کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔ ان کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ میڈیکل ایمرجنسی کی وجہ سے غیر حاضر ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
دورانِ سماعت اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار کونسل کے نمائندگان روسٹرم پر آ گئے اور اس درخواست پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وکلا نمائندگان نے پٹیشن کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فی الوقت عدالت صرف ابتدائی اعتراضات کا جائزہ لے رہی ہے، اور ابھی نہ تو جج صاحب کو اور نہ ہی کسی دوسرے فریق کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل کوئی فیصلہ نہیں دیتی، یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا۔
عدالت اس اہم آئینی سوال پر غور کر رہی ہے کہ اگر کسی جج کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہو، تو کیا ایسی صورتحال میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جا سکتی ہے؟
اسلام آباد بار کونسل کے رکن راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ ججز کے خلاف شکایات کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو حاصل ہے، اور اگر عدالتیں اس نوعیت کی پٹیشنز کو سماعت کے لیے منظور کرتی رہیں تو یہ عدلیہ کے وقار کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
عدالت نے بار کے نمائندوں سے استفسار کیا کہ آیا وہ اس کیس میں فریق ہیں؟ ساتھ ہی کہا کہ اگر نوٹس جاری کیا گیا تو تمام متعلقہ فریقین کو سنا جائے گا۔ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم علی گجر نے کہا کہ بار اس معاملے میں ایک اسٹیک ہولڈر ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ یہ درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ بار کا آئینی مؤقف قابلِ قدر ہے، تاہم اس وقت عدالت صرف ابتدائی قانونی اعتراضات پر غور کر رہی ہے۔
Post Views: 6