کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام ریلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ برہان وانی ایک نظریہ، ایک علامت اور ایک ناقابل شکست حوصلے کا نام ہے۔ انہوں نے کشمیری نوجوانوں کی بھرپور قیادت کی۔ اسلام ٹائمز۔ برہان وانی کے یوم شہادت پر کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام بھی ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما غلام عباس میر، سینئر مسلم لیگی رہنما و سابق پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر فرازانہ نذیر، حریت رہنما انجینئر مشتاق محمود، انچارج سنٹر انعام الحسن، پی ٹی آئی رہنما فاروق آزاد، مسلم لیگی رہنما قاضی انوار، سابق کونسلر حاجی اعجاز، ممتاز ادیب پروفیسر نذر بھنڈر، معروف مذہبی اسکالر علامہ فداء الرحمان حیدری، شیخ امجد اقبال، نذیر بیگ و دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ برہان وانی ایک نظریہ، ایک علامت اور ایک ناقابل شکست حوصلے کا نام ہے۔ انہوں نے کشمیری نوجوانوں کی بھرپور قیادت کی اور انہیں اپنے وطن کی آزادی، حریت اور قابض بھارتی فوج کے خلاف جہاد کے لیے بھرپور انداز میں تیار کیا۔ شہید برہان وانی نے تحریک آزادی کشمیر کو نئی جہت، نئی روح اور ایک واضح سمت دی۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک جانب بھارتی فوج کے مظالم دنیا کے سامنے بے نقاب کئے اور دوسری جانب نوجوانوں کو جہاد کی ترغیب دی اور ان میں آزادی کی ایسی تڑپ پیدا کی جس نے بھارتی فوج کی راتوں کی نیند حرام کر دی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: برہان وانی
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔