data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: پشاور کی سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اسفند یار ولی خان کو دس لاکھ روپے ہرجانہ دینے کا حکم دے دیا۔

پشاور کی مقامی عدالت نے اسفندیار ولی کے ہرجانہ دعویٰ کیس کا فیصلہ جاری کردیا اور عدالت نے فیصلے میں کہا کہ شوکت یوسفزئی نے 26 جولائی 2019 میں اسفندیار ولی پرالزامات لگائے تھے اور کہا کہ اسفندیار ولی نے پختونوں کا سودا کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسفندیار ولی نے ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر شوکت یوسفزئی نے مؤقف اختیارکیا کہ انہوں نے اعظم سواتی کے بیان کا حوالہ دیا تھا۔

فیصلے کے متن بتایاگیا ہے کہ اسفند یار ولی کے وکلا کے مطابق بیان سے ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

عدالت نے اسفندیار ولی خان کے ہرجانے کا دعویٰ منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو 10 لاکھ روپےہرجانہ دینے کا حکم دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسفندیار ولی شوکت یوسفزئی عدالت نے

پڑھیں:

زیر حراست ملزم کا انٹرویو قابل قبول شہادت نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کا زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز سے متعلق اہم فیصلہ سامنے آگیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اعترافِ جرم صرف آزاد ماحول میں ممکن ہے۔ زیرحراست ملزم کا انٹرویو قابل قبول شہادت نہیں نہ ہی اس بنیاد پر سزا دی جاسکتی ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ نے 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں قتل کیس میں سزائے موت کے ملزم شاہد علی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم کو سزا دینے میں صرف ٹی وی انٹرویو پر انحصار کیا گیا، جو کہ اس وقت ریکارڈ کیا گیا جب وہ پولیس کی تحویل میں تھا۔

وفاقی کابینہ کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ

فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے اعترافِ جرم لاک اپ سے نکال کر میڈیا کے سامنے کیا جو کہ غیرقانونی طریقہ ہے۔ تفتیشی افسر اپنا اختیار کسی رپورٹر یا صحافی کے حوالے نہیں کرسکتا۔

عدالت نے قرار دیا کہ اعترافِ جرم صرف مجاز افسر یا مجسٹریٹ کے سامنے آزاد ماحول میں ہی قابلِ قبول ہوتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ زیر حراست ملزمان اکثر دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اور کئی بار دباؤ سے بچنے کے لیے جھوٹا اعتراف بھی کر لیتے ہیں۔

عدالت نے فیصلے کی نقول وفاقی اور صوبائی حکومتوں، پیمرا اور وزارتِ اطلاعات کو بھجوانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ کسی رپورٹر کو زیرِ حراست ملزم تک رسائی دینا معمولی بات نہیں، اور ایسا طرزِ عمل میڈیا ٹرائل کا سبب بن سکتا ہے۔

آسٹرالوجر سامعہ خان نے بھی 9مئی کے بعد پی ٹی آئی کے لوگوں سے پارٹیاں تبدیل کروانے اور سیاست چھڑوانے کا دعویٰ کردیا

 سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ہر ملزم اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک منصفانہ ٹرائل سے مجرم ثابت نہ ہو جائے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پشاور کی عدالت کا پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو اسفند یار ولی کو 10لاکھ ہرجانہ دینے کا حکم
  • شوکت یوسفزئی، اسفندیار ولی کو 10 لاکھ کا ہرجانہ دیں، عدالتی حکم
  • پی ٹی آئی رہنما کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
  • پی ٹی آئی رہنما کو ہرجانہ کیس میں 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم
  • زیر حراست ملزم کا انٹرویو قابل قبول شہادت نہیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: پولیس تحویل میں میڈیا پر اعترافی بیان ناقابلِ قبول، ملزم بری
  • مریم نواز کا شیر کے حملے سے زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان
  • مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کی چاندی، معطلی کے عرصہ کی تنخواہیں بھی دینے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا حکومت گرانے کی کوششیں اب کس حال میں ہیں؟