UrduPoint:
2025-07-27@10:57:00 GMT

کچھوؤں کی ناقابل یقین ہجرت، ناقابل بیان نیویگیشن

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

کچھوؤں کی ناقابل یقین ہجرت، ناقابل بیان نیویگیشن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 فروری 2025ء) بدھ 12 فروری کو سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ میں زیادہ تعداد میں گھونسلے بنانے والے سمندری کچھوؤں کی نسل لوگرہیڈ مخصوص جغرافیائی مقامات کے مقناطیسی میدان کا سہارا لیتی ہے۔ یہ غیر معمولی صلاحیت انہیں گھونسلہ بنانے اور خوراک حاصل کرنے کے لیے اہم علاقوں میں واپس جانے میں مدد دیتی ہے۔

اس سے پہلے کی تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا تھا کہ کچھوے مستقل طور پر مخصوص مقامات پر واپس آتے ہیں اور نیویگیشن کے لیے مقناطیسی میدان استعمال کرتے ہیں، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا کہ لوگرہیڈ کچھوے خاص طور پر خوراک سے وابستہ مقامات کو یاد رکھتے ہیں تاکہ ہجرت مکمل کرنے کے بعد ان جگہوں پر واپس جا سکیں۔

(جاری ہے)

مقناطیسی میدان اور ''کچھوے کا رقص‘‘

محققین کا کہنا ہےکہ قید میں رکھے گئے لوگرہیڈ کچھوے مقناطیسی عادت سازی (magnetic conditioning) پر اس طرح ردعمل دیتے ہیں کہ جہاں انہیں پہلے خوراک دی گئی تھی، وہ اس میدان میں داخل ہوتے ہی متوقع طور پر ''رقص‘‘ کرنے لگتے ہیں۔ ٹیم کے مطابق، یہ رویہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کچھوے مقناطیسی اشاروں اور نشانات کو خوراک کے مقامات سے جوڑتے ہیں۔

اس تحقیق نے کچھوؤں کی نیویگیشن میں ایک اور اہم شے دریافت کی۔ محققین کے مطابق لوگرہیڈ کچھوے دو مختلف مقناطیسی نظاموں پر انحصار کرتے ہیں۔ ایک مقناطیسی نقشہ (magnetic map) جو مقامات کو ٹریک کرتا ہے اور دوسرا مقناطیسی قطب نما (magnetic compass) جو سمت کا تعین کرتا ہے۔

تجربات کے دوران جب کچھوؤں کو ریڈیو فریکوئنسی (RF) لہروں، یعنی موبائل فون اور ریڈیو ٹرانسمیٹرز جیسی ڈیوائسز سے خارج ہونے والی شعاعوں کے سامنے رکھا گیا، تو ان کا مقناطیسی نقشہ مستحکم رہا، لیکن ان کا مقناطیسی قطب نما متاثر ہوا۔

ماحولیاتی تحفظ کے خدشات

اس دریافت سے حیاتیاتی تحفظ کے ماہرین میں تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ ساحلی علاقوں میں کشتیاں چلانے اور برقی آلات کے استعمال سے کچھوؤں کی ہجرت کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر کئیلا گوفورتھ، کے مطابق کچھوؤں کے اہم مسکنوں میں RF لہروں کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان قدیم سمندری جانداروں کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔

مقناطیسی حس کی تفصیلات

کچھوے زمین کے فطری مقناطیسی میدان کی تمام شدت کو محسوس کر سکتے ہیں، جو تقریباً 25,000 نینوٹیسلہ سے 65,000 نینوٹیسلہ تک ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں 2017 سے 2020 کے دوران ہر سال اگست میں شمالی کیرولائنا کے بالڈ ہیڈ جزیرے سے 14 سے 16 نومولود لوگرہیڈ کچھوے اکٹھے کیے گئے۔ ان کچھوؤں کو انفرادی ٹینکوں میں رکھا گیا، جہاں پانی کا درجہ حرارت اور خوراک قدرتی سمندری ماحول کے مطابق تھے۔

تجرباتی عمل

محققین نے مقناطیسی شدت میں فرق پیدا کرنے کے لیے ایک خاص کوائل سسٹم تیار کیا، جو 2,000 سے 10,000 نینوٹیسلہ کے درمیان مقناطیسی میدان پیدا کر سکتا تھا۔ دو ماہ کے تجربے کے دوران، کچھوؤں کو اس مصنوعی سمندری پانی میں رکھ کر دو مختلف مقناطیسی میدان بنائے گئے۔ ایک میدان، جو خلیج میکسیکو کے مقناطیسی اثرات کی نقل پر تیار کیا گیا تھا، وہاں خوراک فراہم کی گئی اسے ''انعامی میدان‘‘ قرار دیا گیا اور دوسرا میدان، جو نیو ہیمپشائر کے قریب کے مقناطیسی اثرات کی نقل پر تیار کیا گیا تھا، وہاں خوراک نہیں دی گئی اور اسے ''غیر انعامی میدان‘‘ پکارا گیا۔

جب عادت سازی مکمل ہو گئی، تو کچھوؤں کو دوبارہ انہی مقناطیسی میدانوں میں رکھا گیا، لیکن اس بار کسی بھی جگہ خوراک نہیں دی گئی، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا کچھوؤں نے مقناطیسی اشارے کو خوراک سے جوڑ لیا ہے۔

’’کچھوے کا رقص‘‘ اور یادداشت

’’انعامی میدان‘‘ میں، تمام کچھوے ایک مخصوص ''رقص‘‘ کرتے دیکھے گئے اس رقص میں وہ اپنے جسم کو عمودی طور پر جھکاتے، اپنے سر کو پانی کی سطح کے قریب رکھتے، منہ کھولتے، اگلے پیروں کو تیزی سے حرکت دیتے اور بعض اوقات اپنی جگہ پر لٹو کی طرح گھومتے نظر آئے۔

تحقیق کی مزید تصدیق کے لیے، محققین نے اسی تجربے کو مختلف مقناطیسی مقامات پر دہرایا، جیسے کیوبا بمقابلہ ڈیلاویئر، مائن بمقابلہ فلوریڈا، اور دیگر دو جگہوں پر۔

ہر پانچ تجربات میں تقریباً 80 فیصد کچھوؤں نے ''انعامی میدان‘‘ میں زیادہ ''رقص‘‘ کیا، جس سے ثابت ہوا کہ یہ مہارت صرف ایک مخصوص علاقے تک محدود نہیں، بلکہ عالمی سطح پر کچھوے اسے استعمال کرتے ہیں۔

طویل المدتی یادداشت

ابتدائی تجربے کے چار ماہ بعد تحقیق میں شامل ان 16 کچھوؤں کو دوبارہ اسی مقناطیسی فیلڈ سے گزارا گیا تاکہ ان کی طویل مدتی یادداشت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ بغیر کسی اضافی تربیت کے، 80 فیصد کچھوؤں نے اب بھی ''انعامی میدان‘‘ میں زیادہ ''رقص‘‘ کیا، تاہم ان کی مجموعی حرکت قدرےکم تھی۔

ڈاکٹر گوفورتھ کا کہنا ہے کہ کچھوے ممکنہ طور پر مقناطیسی کنڈیشنگ کو بہت طویل عرصے تک یاد رکھتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر لوگرہیڈ کچھوے اپنے پیدائشی ساحل کو چھوڑنے کے بعد تقریباً 20 سال بعد پہلی بار وہاں واپس آ کر گھونسلہ بناتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

سول سروسز سٹرکچر کی بہتری کیلئے کمیٹی قائم، تحفظات دور کرینگے: وزیراعظم کی فضل الرحمٰن کو یقین دہانی

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف سے فضل الرحمن نے ملاقات کی۔ ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے حالیہ قانون سازی سمیت دیگر تحفظات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے مولانا کو افہام و تفہیم سے معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے سول سروسز کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، سول سروسز سٹرکچر کی بہتری اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے سفارشات مرتب کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ شہباز شریف کی زیرِ صدارت سول سروسز کی اصلاحات پر جائزہ اجلاس  اجلاس میں بتایا گیا کہ سول سروسز میں بھرتی، ٹریننگ، کارکردگی کے جائزے، تنخواہوں کی بہتری اور ترقی کے حوالے سے مشاورت کے بعد تجاویز مرتب کی جا رہی ہیں۔ اجلاس کو خطے کے دوسرے ممالک میں سول سروسز کی اصلاحات کا پاکستان کے ساتھ تقابلی جائزہ بھی پیش کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کمیٹی کو ایک ماہ میں تفصیلی مشاورت کے بعد اصلاحات پر مبنی جامع سفارشات پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ کمیٹی میرٹ پر بہترین ٹیلنٹ کی بھرتی، ترقی کیلئے مخصوص اہداف پر مبنی کے پی آئیز، اے سی آر نظام کی بہتری و مؤثر متبادل کے حوالے سے سفارشات مرتب کرکے پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی و جدید نظام کے حوالے سے افسروں کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے لائحہ عمل بھی سفارشات کا حصہ ہو۔ ایسی سفارشات مرتب کی جائیں جو پائیدار نظام کی بنیاد بنیں۔ گورننس کی بہتری اور سول سروسز کو عصری تقاضوں سے متواتر ہم آہنگ کرنے کا مستقل نظام قائم کریں۔ سول سروسز میں عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے اور اس کا معاون بنانے کیلئے اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دوسری جانب  پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان معیشت کے اہم شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم  سے عالمی بینک کے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون نے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ طویل شراکت داری پر عالمی بینک، خصوصاً عالمی بینک کے صدر اجے بنگا اور پاکستان کیلئے عالمی بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے ملکی ترقی کی ترجیحات بالخصوص توانائی، انسانی وسائل، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے شعبوں میں CPF کے سٹرٹیجک کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی مدد پاکستان کی ترقی میں اہم ہے اور دونوں اداروں کے درمیان تعاون مزید مضبوط ہوگا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے جیسے اہم بین الاقوامی معاہدے کو نقصان پہنچانے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی روشنی میں پاکستان کے جائز مؤقف کیلئے عالمی بینک کی اصولی حمایت کو سراہا۔ شہباز شریف نے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور علاقائی امن کی کوشش کرے گا۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران عالمی بینک کی بروقت اور فراخدلانہ مدد کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی بینک کی مدد نے پاکستان کو فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرنے اور تعمیر نو کے اقدامات کے آغاز میں مدد فراہم کی۔ عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون نے اس دوران وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی معیشت کے اہم شعبوں میں مزید تعاون کے لیے عالمی بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی میکرو اکنامک بحالی کی تعریف کی اور کہا کہ موجودہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور  شہباز شریف کی قیادت نے پاکستان کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی جانب گامزن کیا ہے۔ ملاقات کے اختتام پر حکومت پاکستان اور ورلڈ بینک کی جانب سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف کے حصول اور پاکستان کے عوام کیلئے ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کیلئے آنے والے سالوں میں دونوں کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔ عثمان ڈیون نے پاکستان کے دورے کے دوران پرتپاک مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کی جاری میکرو اکنامک بحالی کی تعریف کی اور ملک کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے پر وزیراعظم کی حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے خاص طور پر موجودہ انتظامیہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کی تعریف کی جس میں وزیراعظم شہباز شریف کی مضبوط قیادت کو ادارہ جاتی  اصلاحات کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور جامع اقتصادی ترقی کو فرورغ دینے میں اہم قرار دیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا کہ نظام تعلیم میں جدت لانا، ملک کے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سنٹانا ایجوکیشن (Cintana Education) کے بانی اور چیئرمین ڈگ بیکر (Doug Becker) کی قیادت میں ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم  نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کو عالمی معیار کے مطابق لانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ شعبہ تعلیم کے حوالے سے تمام حکومتی پالیسیاں ملک کے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر مرکوز ہیں۔ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی تعمیر ہمارے لیے انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے تعمیر شدہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ملکی نوجوانوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنیاد پر کام کرنے کے لیے تربیت دی جائے گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمشن میں اصلاحات  کے بعد متعدد اصلاحات کی ہیں۔  نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کو مزید موثر اور کارآمد بنایا گیا ہے۔  پیشہ ورانہ تربیت کے شعبے میں جدت لانے کے لیے نیوٹیک ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی تعاون کرے۔ ڈگ بیکر نے کہا کہ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی پاکستان کے شعبہ تعلیم میں جدت لانے کے لیے وسائل اور سہولیات فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے رواں سال آپریشنلائز ہونے والے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم ہاؤس میں قبائلی عمائدین کا جرگہ ہوا، شہباز شریف نے فضل الرحمن کی سربراہی میں قبائلی عمائدین کا خیر مقدم کیا۔ خیبر پی کے کے ضم اضلاع کے قبائلی عمائدین نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں ضم اضلاع میں امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے اور تعمیر و ترقی پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیز میں ضم اضلاع کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان کیا۔ قبائلی عمائدین نے کوٹہ بحال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم اور خوشی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے قبائلی عمائدین کی میزبانی کرتے ہوئے انتہائی خوشی ہو رہی ہے۔ آپ کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو شاندار تاریخی پس منظر اور روایات کے امین ہیں۔ قبائل نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ضم اضلاع میں امن وامان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سکیورٹی فورسز اور پولیس دہشتگردوں کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔ ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے تمام مکاتب فکر کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔ ضم اضلاع کے نوجوانوں کو تعلیم، صحت، ہنر، روزگار کے بہترین مواقع کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے ضم اضلاع کے مسائل پر قائم کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کی ہدایت کی۔ قبائلی وفد نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر یہودی حملوں کی شدت چھپانے کیلئے میڈیا پر پابندی(134 مسلمان شہید)
  • ایک بھیانک جنگ کا سامنا
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
  • پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی: بیرسٹر گوہر
  • ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب
  • بھوک سے غزہ کے مکین چلتی پھرتی لاشیں، لازارینی
  • سول سروسز سٹرکچر کی بہتری کیلئے کمیٹی قائم، تحفظات دور کرینگے: وزیراعظم کی فضل الرحمٰن کو یقین دہانی
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق