جمشید ٹاؤن جہانگیر روڈ نمبر 2یوٹیلیٹی اسٹور کے برابر میں مین روڈ پر تعمیرات جاری
سرکاری کواٹر پلاٹ نمبر T10 پر ناجائز دکانیں اور چار منزلہ کمرشل پورشن کی تیاری

عوام کی خون پسینے سے کمائی سے ادا کیے جانے والے ٹیکسز سے بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے والے ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا وجود عوام کے لیے بے فیض ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ بلڈنگ افسران ملکی خزانے پر بوجھ بنتے نظر آتے ہیں جو ذاتی مفادات کی خاطر اپنے فرائض کو پس پشت ڈال کر خطیر رقوم وصول کرنے کے بعد غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں، دیگر علاقوں کی طرح ضلع شرقی میں بھی قابض ڈائریکٹر آصف رضوی نے بھاری نذرانے وصول کرنے کے بعد بیٹر مافیا کو غیر قانونی امور کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے جرأت سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ آفتاب اور جہانگیر نامی شخص نے عوام کو کروڑوں روپے کا چونا لگانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ملازمین کو الاٹ کئے جانے والے سرکاری کوارٹر جہانگیر روڈ نمبر 2یوٹیلیٹی اسٹور کے برابر میں مین روڈ پلاٹ نمبر T10 پر دکانیں اور چار منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تیاریاں تکمیل کے مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔ جاری تعمیرات پر علاقہ مکینوں میں شدید غم وغصہ کی لہر پائی جاتی ہے۔ سروے پر موجود نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ میں روڈ پر غیر قانونی تعمیرات انتظامیہ کی نظروں سے کیوں اوجھل ہے ؟ بلڈنگ افسران اپنی مٹھیاں گرم کرنے کے بعد غیر قانونی جاری تعمیرات سے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رہے ہیں ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری

آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری کر دیا۔ آرڈینس غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے جاری کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجے گئے۔ آرڈیننس پر گورنر پنجاب نے دستخط کر دیئے۔ آرڈیننس کے تحت جو کوئی بھی خود یا کسی دوسرے کی مدد کسی غیر منقولہ جائیداد پر غیر قانونی طریقے قبضہ کرتا اس کو دس سال کی سزا ہو سکتی ہے،  آرڈیننس کے تحت کم از کم سزا پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال ہو سکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت غیر قانونی طریقے سے حاصل غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت، الاٹمنٹ، اشتہار بازی، یا کسی کو قبضے پر اُکسانے اور اس پر عمارت کھڑی کرنے پر کم از کم سزا ایک سے تین سال اور جرمانہ کم از کم دس لاکھ ہو گا۔

آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں، ہر ضلع میں شکایت ازالہ کمیٹی ہوگی جو شکایات کا فیصلہ کرے گی۔ شکایت ازالہ کمیٹی میں ڈی سی، ڈی پی او اور ایڈیشنل ڈی سی ریونیو اور متعلقہ اے سے اور ڈی ایس پی شامل ہوں گے، آرڈینس کے تحت کمیٹی کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، کمیٹی ایسے کیسز کا فیصلہ نوے دن میں کرے گی، آرڈیننس کے تحت کمیٹی اپنے فیصلے توثیق کیلئے ٹربیونل کو بھیجے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • کے ایم سی ٹیم نے اورنگی ٹائون میں5ایکٹر کمرشل زمین کوکامیابی سے دوبار قبضے میں لیکرسیل کردیاہے
  • نمبر پلیٹس کی تبدیلی،گاڑی مالکان کو مزید دو ماہ کی مہلت مل گئی
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
  • رینجرز نے لیاری گینگ کے مطلوب کارندے کو گرفتار کرلیا
  • سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ  
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • شہری اراضی کو قبضہ گروہوں سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘آباد
  • غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری