سیہون جانے والی زائرین کی بس کو حادثہ، 11 افراد جاں بحق، 36 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو گمس اسپتال اور رانی پور اسپتال منتقل کیا۔ زخمیوں کے علاج کے لیے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی شاہراہ پر گڈیجی کے قریب پنجاب کے علاقے بوریوالا سے سیہون جانے والے زائرین کی بس الٹ گئی جس کے نتیجے میں 11 زائرین جاں بحق جب کہ 36 سے زائد زخمی ہوگئے۔ زائرین کی بس حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے عرس میں شرکت کے لیے سیہون جا رہے تھی کہ رانی پور میں قومی شاہراہ پر گڈیجی کے قریب حادثہ پیش آیا جس کے تیجے میں 11 زائرین جاں بحق جب کہ 36 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو گمس اسپتال اور رانی پور اسپتال منتقل کیا۔ زخمیوں کے علاج کے لیے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج کیا جارہا ہے۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں آبائی علاقے بوریوالہ منتقل کردی گئی ہیں۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر خیرپور سید فواد احمد اور ایس ایس پی خیرپور توحید الرحمان بھی موقع پر پہنچ گئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر خیرپور نے کہا کہ اس حادثے میں 11 زائرین جاں بحق اور 36 زخمی ہوئے ہیں جب کہ تمام زخمیوں اور میتوں کو ریسکیو کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا جس پر دلی افسوس ہے، زخمیوں کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسپتالوں میں
پڑھیں:
پاکستان سے عراق جانے والے مرد زائرین پر سخت شرائط عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد:۔ عراقی حکام نے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی ہیں، جن کے مطابق اب زیارت ویزہ کے اجرا کے لیے عمر کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔ عراقی حکام کے مطابق 50 سال سے کم عمر پاکستانی مردوں کو زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
البتہ 50 سال سے کم عمر مرد اگر اپنے خاندان کے ہمراہ درخواست دیں تو انہیں زیارت ویزہ جاری کیا جائے گا۔ یہ اقدام مبینہ طور پر زائرین کے انتظامی مسائل اور سیکورٹی وجوہات کے پیش نظر کیا گیا ہے تاکہ زیارت کے دوران سہولیات کی فراہمی اور امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق نئی پالیسی کا براہِ راست اثر ان زائرین پر زیادہ تعداد میں پڑے گا جو انفرادی طور پر زیارت کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم خاندانوں کے ساتھ آنے والوں کے لیے راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔