آئین اقلیتوں کو اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا حق دیتا ہے، پروفیسر شاہد اختر
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں کے چیئرمین نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں انکے ادارے نے اقلیتوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں کے صدر پروفیسر شاہد اختر نے کہا کہ اقلیتوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ کے لئے بھارتی آئین کا دفعہ 30 (1) اقلیتوں کو اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور ان کا انتظام کرنے کا حق دیتا ہے۔ قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں کے چیئرمین پروفیسر شاہد اختر نے سرکٹ ہاؤس بوکارو میں ضلعی عہدیداروں اور اقلیتی تعلیمی اداروں کے ساتھ آج ایک جائزہ میٹنگ لی۔ اس میٹنگ میں آئین کے دفعہ 30 (1) میں درج اقلیتوں کے حقوق اور اقلیتوں کے تعلیمی اداروں سے متعلق مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر شاہد اختر نے کہا کہ اقلیتوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ کے لئے، ہندوستانی آئین کا دفعہ 30 (1) اقلیتوں کو اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور ان کا انتظام کرنے کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جذبے کے تحت 16 نومبر 2004ء کو قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں (NCMEI) کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں NCMEI نے اقلیتوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں اہل اداروں کو اقلیتی درجہ کا سرٹیفکیٹ دینا، اقلیتوں کی معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا وغیرہ شامل ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر شاہد اختر نے کہا کہ
پڑھیں:
خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
7 جون 2025 کو روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف پر رات کے وقت ڈرونز، میزائلوں اور رہنمائی شدہ بموں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے، جن میں ایک ڈیڑھ ماہ کا شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور، قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی حوالگی پر اتفاق
خارکیف کے میئر ایہو تیریخوف نے اس حملے کو جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے شدید حملہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شہر میں رات بھر درجنوں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور روسی افواج نے بیک وقت میزائلوں، ڈرونز اور رہنمائی شدہ فضائی بموں سے حملے کیے۔
حملے میں کثیر المنزلہ اور نجی رہائشی عمارتیں، تعلیمی ادارے اور بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات نشانہ بنیں۔
خارکیف کے گورنر اولیہ سینی ہوبوف نے بتایا کہ شہر کی ایک شہری صنعتی تنصیب پر 40 ڈرونز، ایک میزائل اور چار بموں سے حملہ کیا گیا، جس سے آگ بھڑک اٹھی اور خدشہ ہے کہ ملبے تلے مزید افراد دبے ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا روس کے ایئربیس پر حملہ، 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ
یوکرینی فوج کے مطابق، روس نے رات بھر یوکرین پر 206 ڈرونز، دو بیلسٹک میزائل اور سات دیگر میزائل داغے۔ یوکرینی فضائی دفاعی یونٹس نے 87 ڈرونز کو مار گرایا، جبکہ دیگر 80 ڈرونز یا تو الیکٹرانک جنگی نظام کے ذریعے منحرف کیے گئے یا وہ غیر مسلح سمیولیٹرز تھے۔
خارکیف، جو روسی سرحد سے چند درجن کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے، گزشتہ تین سالوں سے جاری جنگ کے دوران مسلسل روسی گولہ باری کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
یہ حملہ یوکرین پر روسی جارحیت کی شدت اور اس کے جاری رہنے کی عکاسی کرتا ہے، جس سے شہریوں کی زندگیوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خار کیف خارکیف حملہ روس یوکرین