کمرے کا دروازہ کھولا تو ڈاکٹر آکاش بیڈ سے نیچے گرے ہوئے تھے، بیٹا لطیف آکاش
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ڈاکٹر آکاش انصاری: فوٹو فیس بک
سندھی کے نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں آگ لگنے کے بعد جھلس کر جاں بحق ہوگئے، واقعے سے متعلق ان کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش کا بیان سامنے آگیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے 8 بجے کے درمیان آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا، کمرے کا دروازہ کھولا تو ڈاکٹر آکاش بیڈ سے نیچے گرے ہوئے تھے۔
لطیف آکاش نے کہا کہ اندر جانے کی کوشش کی تو میرے پاؤں جل گئے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں شارٹ سرکٹ کے سبب جُھلس کر جاں بحق ہوئے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کی سٹیزن کالونی میں واقع آکاش انصاری کے گھر میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، واقعے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی پولیس ٹیم تشکیل دے دی گئی، لاش کا پوسٹ مارٹم بھی کیا جائے گا۔
سول اسپتال حکام کے مطابق جب انہیں اسپتال لایا گیا وہ دم توڑ چکے تھے۔
آکاش انصاری کے انتقال پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور کراچی آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے اظہار تعزیت کیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے شعری مجموعوں میں ’ادھورا ادھورا‘ اور ’کیئین رھان جلا وطن‘ شامل ہیں، ڈاکٹر آکاش انصاری کو شیخ ایاز اور استاد بخاری کے بعد جدید سندھی شاعری میں سب سے زیادہ عوامی مقبولیت پانے والا شاعر بھی قرار دیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر آکاش انصاری آکاش انصاری کے
پڑھیں:
پروفیسر آفاقی کے اعزاز میںادارہ نورحق میں پروقار تقریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-18
کراچی( پ ر) رنگ نو ڈاٹ کام کے تحت اور ادارہ تعمیر ادب جماعت اسلامی کراچی کے اشتراک سے ملک کے ممتاز ادیب دانشور شاعر مفسر اقبالیات اور سیرت نگار پروفیسر خیال آفاقی کی ملک کیلئے بے مثال ادبی خدمات کے اعتراف میں ان کے اعزاز میں ادارہ نور حق میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا ،جس میں شہر کی نامور ادبی،علمی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت معروف ادیبہ مورخ اور مترجم پروفیسر ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر نے کی۔مہمان خصوصی ادیبہ و استاد محترمہ پروفیسر فرحت عظیم تھیں ،آل پاکستان جیولر ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد ارشد، ریجنل منیجر سلمان کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ نوید انجم مہمانان گرامی تھے ، تقریب سے نامور ادیبوں ،دانشوروں اور اساتذہ ڈاکٹر ثنا اللہ محمود، براڈ کاسٹر ریڈیو پاکستان اظہر جان، سابق صدر شعبہ اردو جامعہ اردو ،سرپرست اعلی رنگ نو پروفیسر سعید حسن قادری،شاعر محقق،ڈاکٹر رانا خالد محمود قیصر، سینئر صحافی وشاعر اختر سعیدی ،پروفیسر خواجہ قمر الحسن،شاعر و ادیب معراج جامعی،پروفیسر ڈاکٹر سہیل شفیق،بانی رنگ نو زین صدیقی ودیگر نے خطاب کیا۔ رنگ نو کی جانب سے پروفیسر خیال آفاقی کولائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا اوراجرک پیش کی گئی ۔تقریب میں مقررین نے کہا پروفیسر خیال آفاقی محض ادیب یا شخصیت کا نام نہیں یہ ایک عہد کانام ہے ۔آپ نے 70سے زیادہ کتب لکھیں ،سیرت النبی ؐ پر مثالی کام کیا ،آپ مفسر اقبالیات ہیں ،اقبالیات پر بھی ٓپ کا گراں قدر کام ہے ۔مقررین نے کہا کہ پروفیسر خیال آفاقی نے قلم کو ہمیشہ سچائی کو عام کرنے کیلئے استعمال کیا ،ان کی تخلیقات نئی نسل کیلئے روشن علمی خزانہ ہیں،پروفیسر خیال آفاقی سچے اور مخلص پاکستانی ہیں،دروغ گوئی اور مایوسی کی ان کے یہاں کوئی جگہ نہیںانہوں نے پی ٹی وی کیلئے ماضی میں کئی مقبول ڈرامے بھی لکھے، اس موقع پر رنگ نو ڈاٹ کام کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ پروفیسر خیال آفاقی کی بے مثال خدمات پر ستار امتیاز دیا جائے،ایوان میں موجود حاضرین نے قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔پروفیسر خیال آفاقی میں اپنے خطاب میں کہا کہ اہل قلم ہمیشہ سچ لکھیں۔بے حیائی لکھ کر اسے قلم کی حرمت کو مسخ نہ کریں ،قلم کی قسم قرآن مجید میں اللہ تعالی نے کھائی ہے اس قلم کی بڑی عظمت ہے۔
پروفیسر خیال آفاقی کے اعزاز میںتقریب سے سجاد ظہیر ودیگر مقررین خطاب کررہے ہیں