تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 فروری 2025ء) اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں سیز فائر ڈیل کے تحت آج بروز ہفتہ یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کا چھٹا مرحلہ مکمل ہو گیا۔
دن کا آغاز فلسطینی عسکری تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کی طرف سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہوا۔ ہفتےکے روز رہا ہونے والے تین یرغمالیوں میں اسرائیلی-امریکی شہری ساگوئی ڈیکل چن، اسرائیلی-روسی شہری ساشا ٹروپانوف اور اسرائیلی-ارجنٹینین یائر ہارن شامل تھے۔
ان یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے سے قبل جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں اسٹیج پر لے جایا گیا۔اس موقع پر اسٹیج کو فلسطینی جھنڈوں اور عسکری دھڑوں کے بینرز سے سجایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تین مغوی واپس پہنچ گئے ہیں۔
ان تینوں کو اسرائیل اور حماس کے درمیان 19 جنوری کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت چھٹے مرحلے میں رہا کیا گیا۔
ان تینوں کو حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کوجنوبی اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں اغوا کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائیاسرائیلی جیل سروس نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ اس نے ''ملک بھر کی متعدد جیلوں سے‘‘ 369 قیدیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ کے قریب اوفر جیل اور غزہ کے قریب کیزیوٹ جیل منتقل کرنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔
ان قیدیوں میں سے زیادہ تر کو غزہ پہنچایا گیا لیکن کچھ کو مقبوضہ مغربی کنارے بھی پہنچایا گیا۔ ہفتے کے روز رملہ میں رہا ہونے والوں میں عامر ابو رداحہ بھی شامل تھے، جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا۔
رداحہ کی بہن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ رات کو سوئی نہیں تھی کیونکہ وہ ''یہ سوچتی رہی کہ اس بار عامر کو رہا کیا جائے گا یا نہیں۔
‘‘رادحہ نے کہا کہ ان کی رہائی ان کے لیے "ایک نیا جنم دن" ہے۔
رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں میں سے چھتیس عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور 24 پر انتہائی سنگین جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔
اسی دوران اسرائیلیفوج کے سربراہ نے ہفتے کے روز کہا کہ فوج غزہ پر ''حملےکے منصوبے تیار کر رہی ہے‘‘۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ سے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں اب بھی جاری ہیں۔
حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالوی نے غزہ میں رہ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہم انہیں واپس لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ حملے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے ۔‘‘
غزہ کے لیے انسانی ہمدری کی بنیادوں پر امدادآئرلینڈ کی مالی معاونت سے غزہ کے لوگوں لیے خیمے اور خوراک اگلے ہفتے پہنچائی جائے گی۔
یہ بات نائب آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس میں فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ سے ملاقات سے قبل کی۔ہیرس کے ترجمان نے کہا کہ یہ دونوں رہنما غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد میں فوری اضافے کی ضرورت اور اس بارے میں اہم بات چیت کریں گے کہ آئرلینڈ کس طرح غزہ کی تعمیر نو، گورننس اور سکیورٹی کے حوالے سے مدد کرسکتا ہے۔
اس ملاقات سے قبل بات کرتے ہوئے ہیریس نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ دنیا جنگ بندی کے نازک معاہدے کو دیکھ کر راحت محسوس کر رہی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر کوئی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کرے اور سب اس پر پوری طرح عمل کریں۔‘‘
ش ر/ ع ب، م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی یرغمالیوں ہفتے کے روز کی رہائی حماس کے کے لیے غزہ کے
پڑھیں:
اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما!
ریاض احمدچودھری
مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے خطبہ حج میں دعا کی کہ اے اللہ فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف فرما، زخمیوں کو شفا دے اور ان کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، فلسطین کے دشمن بچوں کے قاتل ہیں، ان قاتلوں کو تباہ کر دے۔حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّہ نے کہا کہ اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، اے ایمان والوں عہد کی پاسداری کرو، اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
زمین اور آسمان کا مالک صرف رب ہے، تقویٰ اختیار کرنے والوں کو جنت کی نوید سنائی گئی ہے، اے ایمان والوں اپنے ہمسائیوں کے حقوق کا خیال رکھو، شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے اس سے دور رہو، اللہ اور اس کے دین پر قائم رہو، اللہ اور اس کے رسول ۖ کی تعلیمات پر عمل کرو۔’بدعت اور غیبت سے دور رہو۔ رب کے سوا غیر کو مت پکارو۔ رب کے سوا کسی غیر کی عبادت مت کرنا۔ نبی اکرم ۖ اللہ کے آخری رسول ہیں، وہ خاتم النبین ہیں۔ اللہ اور بندے کا تعلق نجات کا ذریعہ ہے۔ اللہ نے فرمایا تعاون کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ اپنے والدین سے نیکی کرنا اور سچ بولنا ہے۔’خطبہ حج میں کہا گیا کہ یتیموں، مساکین، بیواؤں اور ہمسایوں کے ساتھ شفقت فرماؤ، اللہ کسی تکبر اور غرور کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اے ایمان والوں عہد کی پاسداری کرو، شیطان تمہارے درمیان دوریاں ڈالتا ہے۔’نماز قائم کرو، زکوة ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور حج کرو۔ روزہ صبر اور برداشت کا درس دیتا ہے۔ ضرورت مندوں کو کھانا کھلاؤ، اللہ تمہارا حج قبول کرے۔ خادم الحرمین شریفین نے ضیوف الرحمان کیلیے بہترین انتظامات کیے۔ حجتہ الوداع میں نبی پاک ۖ نے حج کرنے کا طریقہ سکھایا۔ حضرت محمد ۖ نے مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کیا۔ حضرت محمد ۖ نے شیطان کو کنکریاں مار کر تزکیہ نفس کے بارے میں بتایا۔’امام مسجد الحرام نے کہا کہ ان دنوں میں اللہ کا تذکرہ کرو یہی تمہارے دن ہیں، اللہ خوش ہوتا ہے کہ میری خاطر جمع ہوئے ہیں، آپ اس مقام پر ہیں جس میں دعا قبول ہوگی، اللہ ہمارے مناسک حج کو قبول فرما، اے اللہ ہمارے گھروں میں عافیت فرما وطن کی حفاظت فرما۔ امت مسلمہ اسی صورت میں بام عروج تک پہنچ سکتی ہے جب قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھامے اورہرپہلومیں انہیں سرچشموں سے راہ ہدایت حاصل کریں ۔ امت مسلمہ اپنے اصلی منصب تبلیغ و دعوت کی طرف پلٹ کر اورجہادوقتال کے راستے کواپناکر اس دنیامیں اپنا ایک مقام حاصل کر سکتی ہے۔
آنحضرت محمد ۖ محسن انسانیت ہیں، انسان کامل ہیں اور ہر لحاظ سے قابلِ تقلید ہیں۔ آپۖ کی زندگی قیامت تک کے انسانوں کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ بطور مسلمان ہمیں ہر وقت اللہ کریم کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے کہ اْس نے ہمیں آپۖ کا اْمتی بنایا۔ جو شخص دنیا میں آپۖ پر ایمان لائے گا اور آپۖ کی اطاعت و پیروی کرے گا اْسے دونوں جہانوں میں آپۖ کی رحمت سے حصہ ملے گا۔ ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ۖکا مطالعہ کریں اور اپنی زندگی کے ہر پہلو میں نبی کریم ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوں۔ آپ ۖکی سیرتِ طیبہ کو اپنے لئے مشعلِ راہ بنائیں تا کہ ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔اسلام کی اس سچائی اور عظمت شان کی وجہ یہ ہے کہ اس کا پیغام اور اس کا انداز ِفکر انسانوں تک دنیا کے مفکر ین وعقلاء کے واسطہ سے ،دنیا کے قانون دانوں اور حقوق کی آواز بلند کرنے والے انسانوں کے ذریعہ یا فلاسفہ وخیالی تانے بانے جوڑنے والوں یا سیاسی قائدین ورہنمائوں کے ذریعہ یا سماجی کارکنوں اور تجربات سے گزرنے والے ماہر نفسیات کی جانب سے نہیں پہنچا بلکہ نبیوں اور رسولوں کے واسطہ سے پہنچا ہے جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی آتی تھی۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ « بیشک آپ کو اللہ حکیم وعلیم کی طرف سے قرآن سکھایا جارہا ہے۔”(النمل6)
آج امت کی زبوں حالی کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ اشرافیہ کی غفلت، نادانی، عیاشی اور ملت فراموشی ہی ہے۔ جہاں تک متوسط و نادار طبقے کا تعلق ہے تو یہ بے چارے کسی طرح دو وقت کی روٹی کما کر باعزت زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حتیٰ الامکان اپنے معاملات کو اسلامی نہج پر ڈھالنے کا خیال بھی رکھتے ہیں۔ انہیں نہ تو بڑے بڑے مذہبی فلسفوں سے غرض ہے نہ دین کے مقابلے میں دولت کا گھمنڈ، نہ ہی سیاست کے نام پر دین و ملت کی سودا گری کا ڈھنگ۔ اسلام کا سب سے بہتر گروہ عام مسلمان ہیں ،یعنی مسلمان عوام۔ وہ اسلام سے متعلق بحیثیت دین اور فلسفہ کے بہت کم جانتے ہیں اور ان کی بہت سی چیزیں اسلام سے مطابقت نہیں رکھتیں، لیکن وہ ایک قابلِ شناخت اسلامی زندگی گزارتے ہیں ،جس کا سبب ان کا اسلام پر پختہ یقین ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔