ایرانی وزیر خارجہ کی اپنے لبنانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اس ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان مسافر طیاروں کی آمد و رفت میں درپیش مسائل ذکر ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور اُن کے لبنانی ہم منصب "یوسف رجی" کے درمیان آج دوپہر کو ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں دوطرفہ روابط اور علاقائی مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے یوسف رجی کو لبنان کا وزیر خارجہ منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماوں نے ایران و لبنان کی عوام کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے اقتصادی، تجارتی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں تعاون میں وسعت پر زور دیا۔ اس گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان مسافر طیاروں کی آمد و رفت میں درپیش مسائل بھی ذکر ہوئے۔ آخر میں دونوں وزرائے خارجہ نے نیک نیتی کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔