کراچی: مصطفیٰ کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول کی والدہ سے میچ کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ڈیفنس کراچی میں مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول کی والدہ سے میچ کر گئے۔
حکام کا بتانا ہے کہ دریجی سے جلی ہوئی حالت میں ملنے والی لاش کا سر، ہاتھ اور پاؤں نہیں تھے، واردات کے شریک ملزم شیراز عرف شاویز بخاری کو 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
مرکزی ملزم ارمغان کے والد انسداد دہشت گردی عدالت میں پہنچے اور جج کے چیمبر میں زبردستی گھسنے سے روکنے پر پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کی۔
مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکامحکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
کراچی میں مصطفیٰ قتل کیس کی گتھیاں سلجھنے لگیں۔ گرفتار ملزم ارمغان کے گھر میں تفتیش کے دوران قالین پر خون کے جو دھبے پائے گئے تھے، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد یہ نمونے مقتول کی والدہ سے میچ کرگئے ہیں۔
مبینہ طور پر مصطفیٰ کی لاش بلوچستان کے علاقے دریجی میں ایک جلی ہوئی کار سے برآمد ہوئی جسے ایدھی نے وصول کرکے سپرد خاک کیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمے کے شریک ملزم شیراز عرف شاویز بخاری کو 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
دوسری جانب مقتول کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کا باپ کامران قریشی بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچا اور جج کے چیمبر میں زبردستی گھسنے کی کوشش میں پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی بھی کی۔
منتظم عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
پولیس حکام نے کیس کی ناقص تفتیش اور شواہد اکٹھے نہ کرنے پر ایس آئی او درخشاں انسپکٹر ذوالفقار اور تفتیشی افسر افتخار علی کو معطل کردیا ہے۔
مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر تعینات درجنوں نجی گارڈز کی تعیناتی سے متعلق ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔ یہ ویڈیو چار سے چھ ماہ پرانی ہے اور اہل علاقہ کی شکایت پر پولیس نے گارڈز کی تعداد چھ تک محدود کردی تھی۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملزم ارمغان کے گھر مقتول کی والدہ پر پولیس کی لاش کے بعد
پڑھیں:
فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی
فیصل آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں 4 افراد نے گھریلو ملازمہ کو مبینہ طور پر اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس سے متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ فیصل آباد کے علاقہ سات چک میں پیش آیا، جس کے خلاف تھانہ نشاط آباد پولیس نے متاثرہ لڑکی کے چچا کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ’لڑکی 2 سال سے مون نامی شخص کے گھر ملازمت کر رہی ہے، مون اور اس کے ساتھ ساتھی حمیرا نامی خاتون کے گھر لے جا کر گھریلو ملازمہ سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرتے رہے، لڑکی کے حاملہ ہونے پر زیادتی کا انکشاف ہوا‘، واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے 2 ملزمان مون اور حمیرا کو حراست میں لے لیا۔ علاوہ ازیں صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں گھروں میں کام کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والے میاں بیوی اور بیٹا پکڑے گئے، راولپنڈی کے تھانہ دھمیال کی حدود میں گھروں میں کام کاج دلوانے کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کو عصمت فروشی پر مجبور کرنے والے میاں بیوی اور بیٹا کو گرفتار کیا گیا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں درج کر لیا۔(جاری ہے)
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ’ملزم عامر عباس کوٹ ادو سے لڑکی کو گھروں میں کام کاج کے بہانے راولپنڈی لے کر آیا جہاں ملزم نے زیادتی کرکے ان کی ویڈیو بنائی اور بلیک میل کرکے عصمت فروشی پر مجبورکیا، ملزم عامر عباس کے ساتھ اس کی اہلیہ ثمینہ اور اس کا بیٹا زمان اور فرزانہ نام کی عورت بھی ملوث ہے‘، پولیس نئے مدعیہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے ملزم عامر عباس، اس کی بیوی ثمینہ اور بیٹے زمان کو گرفتار کرلیا جب کہ متاثرہ لڑکی کے میڈیکل پراسس کا آغاز کر دیا گیا۔