Express News:
2025-07-26@21:47:00 GMT

صدر ٹرمپ اور عالمی تجارت

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

ابھی اقتدار میں آئے ہیں ٹرمپ اور انھوں نے ایسے فیصلے کردیے کہ بجائے دنیا گھومے، انھوں نے امریکا کو ہی گھما دیا۔ امریکی کالم نگاروں کی تحریروں سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ امریکا کے جمہوریت پسند نئے سرے سے صف بندی کر رہے ہیں کہ یہ فاشزم ہے اور امریکا آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ٹرمپ کے پاس ہر بات کا جواب صدارتی فرمان ہے۔ ایک صدارتی فرمان کے ذریعے ٹرمپ نے دنیا بھر میں USAID کی تمام امدادی کارروائیوں کو روک دیا۔ انھوں نے اس بات کا ذکر بھی کردیا ہے کہ وہ تیسری بار بھی صدارتی انتخابات لڑسکتے ہیں جس کی کوئی شق امریکا کے آئین میں موجود نہیں۔ ٹرمپ نے ایک بڑا حیران کن کام کیا جب اوول آفس میں ایلون مسک کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے وزارتِ خزانہ کا حساب کرایا۔

دنیا میں جو تجارتی جنگ چھڑگئی ہے، اس کے نتائج امریکا کے حق میں نہیں۔ غزہ کو ہتھیانے کا پلان امریکا نے بنایا تھا مگر اس پلان کی مخالفت مصر اور سعودی عرب جیسے اتحادی کر رہے ہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ تاریخی اعتبار سے امریکا کا طے شدہ اتحادی تھا مگر اس وقت وہ امریکا سے کچھ فاصلے پر نظر آرہا ہے۔

ایلون مسک کے نیو یارک اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی ویلیو چار سو ارب ڈالرکم ہوگئی ہے۔ چین کے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر نے امریکا کی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر اجارہ داری کو ہلا دیا ہے اور لگ بھگ ایک ہزار ارب ڈالر ایسی امریکی کمپنیوں کے حصص گر گئے ہیں۔ ایسا گمان ہو رہا ہے کہ ٹرمپ جیسے امریکا کو دنیا میں تنہا کرنے جا رہا ہے اور مستقبل میں شاید امریکا کا واحد اتحادی اسرائیل رہ جائے گا۔

جب حکومت پر آمریت کے بادل منڈلانا شروع ہو جاتے ہیں تو عدالتیں دیوار بن کر کھڑی ہوجاتی ہیں۔ ایسا ہی کچھ امریکا میں ہو رہا ہے۔ ٹرمپ کے کچھ صدارتی فرمان وہاں کی عدلیہ نے روک لیے ہیں۔ عدلیہ کے ان اقدامات پر ٹرمپ اور ان کے اتحادی ایلون مسک خاصے برہم ہیں ۔ صدر ٹرمپ نے لاطینی امریکا کی ریاستوں کو دھمکانے کی کوشش کی تھی۔ لاطینی امریکا کی ریاستوں کی حکمران بھی طیش میں ہیں۔ ایسا گمان کیا جا رہا ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک کہیں امریکا کی اشیاء کا بائیکاٹ ہی نہ کردیں۔

 اس پسِ منظر میں ایسا نظر آرہا ہے کہ دنیا کے اندر جمہوریت کو بڑے خطرات لاحق ہیں۔ چین اور روس میں تو جمہوریت نہیں ہے مگر امریکا جمہوریت پرست قوتوں کو لیڈ کر رہا تھا، مگر اس جمہوری لیڈر ملک میں خود جمہوریت ڈگمگا رہی ہے۔ دنیا میں کیپٹل ازم ایک گھناؤنی شکل اختیارکر رہا ہے اور اس کا نعم البدل اب Crony Capitalism دیکھا جا رہا ہے، جب صدر ٹرمپ الیکشن جیتے تو ایک ہی جھٹکے میں ان کے اتحادی امیر ترین شخصیات کی صف میں شامل ہوگئے۔

ایک ہی دن میں ان کی جائیداد میں ایک سو ارب ڈالرکا اضافہ ہوگیا۔لاطینی امریکا کی ایک ریاست کی خاتون حکمران نے امریکا کو یہ کھلے عام دھمکی دی ہے کہ امریکا یہ نہ سمجھے کہ ہم امریکا کے محتاج ہیں اور امریکا اس دن سے ڈرے کہ پوری دنیا امریکا کی برآمدات کا بائیکاٹ نہ کر دے۔ امریکا کی اجارہ داری اب کسی ٹیکنالوجی پر نہیں رہی، اس لیے دنیا کے سات ارب لوگ اگر امریکا کی برآمدات کا بائیکاٹ کر دیں تو امریکا کا مستقبل کیا ہوگا؟

دنیا اب تک گلوبلائزیشن کے دور سے گزر رہی تھی۔ سرد جنگ کے خاتمے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس عمل کو یقینی بنایا۔ اٹھارہویں صدی کے معاشیات کے عظیم نام Ricardo  Davis نے تھیوری دی کہ دنیا میں آزاد تجارت زیادہ ترقی کی وجہ بنے گی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا کو ایک کردیا۔ جدید بینکنگ سسٹم ایجاد ہوا، کیش ٹرانزیکشن دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک منٹوں میں ہونے لگیں۔

ہزاروں ارب ڈالرز کی منتقلی روزانہ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے کی جاتی ہیں ۔ اس سارے عمل سے چین نے خوب ترقی کی۔ چین نے اپنی برآمدات کی لاگت سستی رکھی، اسی وجہ سے امریکا کی انڈسٹری کو دھچکہ لگا، لٰہذا امریکا کا کنزیومر، چین سے بڑا مستفیض ہوا کیونکہ ان کو اشیاء بہت سستی ملنا شروع ہوئیں۔ امریکا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں دنیا پر اجارہ داری رکھتا تھا۔ چین،گارمنٹ مینوفیکچرنگ سے خود ہی نکل گیا اور یہ کام بنگلا دیش اور ویتنام کے سپرد کیا۔ ماسوائے Chips کے ایسی کون سی چیز ہے جو چین نہیں بناتا۔

اب چین ، امریکا اور یورپ ٹکراؤ میں ہیں۔ چین جمہوری نہیں، امریکا، یورپ جمہوری ہیں، ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ ٹرمپ نے چین کی اشیاء پر ٹیکس عائد کردیا ہے اور ساتھ ہی امریکی سرمایہ کار کو موقعہ بھی دیا ہے کہ وہ ان اشیاء کی مینوفیچرنگ امریکا میں کریں مگر شاید ایسا ہو نہیں پائے گا۔ دنیا میں تیسری سرد جنگ کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ ایک تجارتی جنگ ہے۔ ماضی میں سرد جنگ امریکا اور ان کے اتحادی یعنی مغرب نے جیتی تھی کیونکہ امریکا معاشی طور پر سبقت رکھتا تھا، مگرکیا آج کی سرد جنگ امریکا جیت سکے گا؟

دنیا کی دو بڑی طاقتیں ہیں۔ ایک طاقت جمہوری ہے اور معاشی طور پر بڑی طاقت بھی ہے وہ ہے امریکا۔ دنیا کی دوسری بڑی طاقت یعنی چین جمہوری نظام تو نہیں رکھتی لیکن معاشی طور پر بڑی طاقت ہے۔ امریکا نے چین کو معاشی طور پر مضبوط کر کے، اس کی نظریاتی دوستی جو سوویت یونین کے ساتھ تھی، اس میں رخنہ ڈالا۔

سوویت یونین معاشی بحران کے سبب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا۔ اس ٹوٹ پھوٹ سے امریکا یہ سمجھا کہ چین اب نظریاتی طو ر پر روس سے الگ ہو جائے گا اور امریکا کے تعلقات چین سے بہتر رہیں گے۔ اس زمانے میں سوشلسٹ بلاک معاشی کمزوری کے باعث ٹوٹا اور پھر پتا چلا کہ کارل مارکس کی پرولتاریہ ڈکٹیٹر شپ، فردی آمریت میں تبدیل ہوئی تھی۔ کمیونزم کو مذہب بنا دیا گیا تھا اور ایسی ریاست فردِ واحد کی آمریت تھی اور ایک ہی پارٹی تھی جس کی حکومت تھی۔ سماج Plural اور Inclusiveنہ رہا۔ اس کے بر عکس ڈینگ زیاؤ پینگ، ماؤزے تنگ کے فلسفے میں ترمیم لے آئے اور کنٹرولڈ مارکیٹ اکانومی متعارف کروائی۔

امریکا اور چین دنیا کی مضبوط معیشت ہیں۔ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکا کو سیاسی لحاظ سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکی تاریخ میں ٹرمپ ایک ابھرتا ڈکٹیٹر ہے، وہ ایک مضبوط صدر نہیں بلکہ Crony Capitalism کی ایک شکل ہیں۔دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے تجارت۔ معاشرے کے لیے Plural اور Inclusive ہونا یعنی سیکیولر ہونا جو اس معاشرے کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ افراد دنیاوی حقیقتوں کے پیشِ نظر مشغول رہیں، چیزیں بنائیں اور تجارت کریں۔

Ricardo  Davis نے Comparative Advantage کی تھیوری پیش کی۔ یعنی ریاست کو اندر وہ ہی چیزیں بنیں جن پر ریاست سبقت رکھتی ہے یعنی کم لاگت میں معیاری اشیاء بن سکیں اور ریاست اس بات کی حتی الامکان کوشش کرے گی ان اشیاء کو بین الاقوامی کامپٹیشن کے لیے معیاری بنایا جائے۔ ریاست صرف وہ چیزیں درآمد کرے جو وہ معیاری نہ بنا سکے۔ صدر ٹرمپ دنیا کے تجارتی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ کیا وہ ایسا کر پائیں گے؟ میرے خیال میں بہت دیر ہوچکی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے امریکا امریکا کی امریکا کو امریکا کے امریکا کا رہا ہے کہ امریکا ا دنیا میں بڑی طاقت ا رہا ہے دنیا کے دنیا کی ہے اور اور ان دیا ہے ا مریت

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ

ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(شاہ خالد ) ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکا داخل ہونے والے ہر شخص کو ویزا فیس کے علاوہ اب انٹیگریٹی فیس ادا کرنی ہوگی، سیر و سیاحت، اسٹوڈنٹس، کاروبار اور ملازمت کے لیے آنے والوں کو 250 ڈالر اضافی ادا کرنا ہوں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈھائی سو ڈالرز انٹگریٹی فی صدر ٹرمپ کے بگ بیوٹی فل بل کا حصہ ہے، تمام نان امیگرنٹ ویزا حاصل کرنے والوں کو ڈھائی سو ڈالرز اضافی ادا کرنا ہوں گے، اس کا مقصد ویزا ہولڈرز کو امریکی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق ویزا ہولڈرز کو امریکا سے واپسی کے وقت یہ فی واپس بھی مل سکتی ہے، اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 8 کروڑ سے زائد افراد امریکا کا سفر کرتے ہیں۔

یہ اضافی فیس ٹرمپ انتظامیہ کے حال ہی میں نافذ کردہ ڈومیسٹک پالیسی کے بل کے ذریعے متعارف کرائی گئی تبدیلیوں کا ایک حصہ ہے، جو امریکا آنے والے لاکھوں غیر ملکی زائرین، بشمول میکسیکو، بھارت، برازیل اور چین کے مسافروں کو ادا کرنی ہوگی۔

دی نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ قابل واپسی فیس غیر تارکین وطن ویزا کیٹیگریز پر لاگو ہوگی، ان میں غیر ملکی سیاح، کاروباری مسافر اور طلبہ بھی شامل ہیں، تاہم اس کا اطلاق کینیڈا سے آنے والے زیادہ تر مسافروں یا امریکا کے ویزا چھوٹ کے پروگرام کے تحت آنے والے مسافروں پر نہیں ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار راولپنڈی: سابق صوبائی وزیر راجا بشارت کو گرفتار کرلیا گیا برساتی نالے میں بہہ جانے والے ریٹائر کرنل کی لاش مل گئی، بیٹی کی تلاش جاری، گاڑی کا دروازہ اور بونٹ بھی مل گیا دیامر سیلاب: ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 دن بعد مل گئی لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے امداد نہیں، تجارت چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  • ایم ڈبلیو ایم وحدت امت اور مظلومین کی حمایت کی علامت بن چکی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی: امریکا نے پاکستان سے دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش ظاہر کردی
  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • ہمارے حکمرانوں نے غزہ میں مظالم کی پشت پناہی کرنیوالے ٹرمپ کو نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا، حافظ نعیم
  • ٹرمپ غزہ میں مظالم کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ حکمرانوں نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا ہے، حافظ نعیم
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ