’’ملک میں رئیل اسٹیٹ کا شعبہ کئی سالوں سے جمود کا شکار‘‘
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ایک خفیہ ایجنسی نے انٹیلی جنس ایجنسی نے کسٹمز افسران اور اسمگلروں کا 78 رکنی اسمگلنگ نیٹ ورک پکڑ لیا ہے، اس نیٹ ورک میں کسٹمز کے37 افسران اور ملازمین ان میں گریڈ 20 کے افسر بھی ہیں اور 41 اسمگلر اور ایک صحافی شامل ہیں، گرفتار افراد نے بہت انکشافات کیے ہیں انھوں نے نام بتائے ہیں کہ اس نیٹ ورک کو کون چلا رہا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے فیکٹ فائینڈنگ انکوائری کا حکم دیدیا ہے اسمگلنگ نیٹ ورک کی انکوائری چیف کلکٹر کسٹمز کریں گے۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کی ایک پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک ایسا نیٹ ورک بے نقاب کیا ہے جس میں مبینہ طور پر کسٹمز کے حکام اور اسمگلر مل کر پاکستان کی مارکیٹوں میں ڈیوٹی، نان ڈیوٹی یا سمگل شدہ اشیا کی بھر مار کیے ہوئے ہیں، سب سے اہم سوال ہے کہ یہ بات تو ہم جانتے ہیں کہ اس طرح کا کوئی غیرقانونی کام ہوتا ہے، اسمگلنگ ہوتی ہے تو یہ سرکاری اداروں اور سرکاری ملازمین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کا شعبہ گزشتہ کئی سالوں سے جمود کا شکار ہے، اس کی کئی وجوہات ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی خودمختار ماہرین پر مشتمل مانیٹرنگ ٹیم دنیا بھر کے دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں سے متعلق سال میں دو مرتبہ رپورٹ جاری کرتی ہے، ٹیم نے پاکستان افغانستان ریجن کے بارے میں اپنی 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ جواس ہفتے جاری کی ہے میں ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیٹ ورک
پڑھیں:
پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔
پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔