اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن ’’انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس‘‘ کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد /لاہو ر (نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ مسئلہ فلسطین کا 2ریاستی حل ناقابل قبول، فلسطین فلسطینیوں کا، اسرائیل ناجائز اور دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی قوم صرف فلسطین کو ریاست مانتی ہے، حکمرانوں نے
اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو قوم انہیں عبرت کا نشان بنا دے گی۔ یورپ کے یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا گیا، یہ ناجائز اور غیر قانونی اقدام جس پر فلسطینیوں نے بھرپور ردعمل دیا۔ حکومت کشمیر پر واضح اور ٹھوس پالیسی کا اعلان کرے۔ فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس کے مثبت اثرات ہوں گے۔ دنیا بھر سے آنے والے مہمانان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی، راجا ظفر الحق، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حسن بلال ہاشمی، فلسطین کے طلبہ رہنما ڈاکٹر اشرف عواد، ترکی کے طلبہ رہنما صلح تران،بنگلا دیش کے طلبہ رہنما ڈاکٹر فیصل مصطفی پرویز،افغانستان کے طلبہ رہنما عبدالواحد ہمت،سینئر صحافی واینکر حامد میر،اینکر ڈاکٹر فضا، الجزیرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی وائل الدہدو، ساؤتھ افریقا کے صحافی فیصل دا جی ودیگر نے بھی کانفرنس کے مختلف سیشنز سے خطاب کیا۔امیر جماعت نے کہاکہ حماس کا عمل چند لوگوں کو پریشان کررہاہے۔حماس کے 7اکتوبر حملے سے پہلے فلسطینیوں کے مسائل تھے، ان کو گھروں سے نکالا گیا، نسل کشی کی گئی، جیلوں میں قید کیا گیا۔ موجودہ جنگ بندی کے 20 سال بعد لوگ جیلوں سے نکلیں ہیں، دنیا کی کھلی جیل غزہ بن گئی ہے۔ ان کی امداد کرنے بھی کوئی نہ جاسکے تو جس میں غیرت ایمان ہوگا وہ مزاحمت کرے گا۔انہوں نے کہاکہ حماس بین الاقوامی قوانین کے تحت ہی مسلح جدوجہد کررہی ہے۔ حماس سے متعلق امریکا کہتا ہے کہ یہ دہشت گردہے، حماس نے الیکشن جیتا ہے، واشنگٹن کو وہ جمہوریت پسند نہیں جس میں حماس جیت جائے، جمہوریت کا جنازہ ویٹو پر نکل جاتا ہے، جب ہر معاملے میں یہ ویٹو استعمال کرتا ہے۔ امریکا نے جاپان پر بم گرایا، ویت نام پر حملہ کیا، وہ کیسے حماس کو دہشت گرد کہہ سکتا ہے،یہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ حماس کی حمایت کرنی ہوگی، اسرائیل دہشت گردی کررہاہے اس کا جواب حماس دے رہاہے اور اس کو روک رہاہے،پاکستان میں بھی یہ بات شروع ہونے جارہی ہے کہ جنگوں کا فائدہ نہیں ہے۔ طوفان الاقصیٰ اگر نہ ہوتا تو بھی فلسطینی شہید ہورہے تھے، حماس نے اسرائیل کو شکست دے دی ہے، اسرائیل نے بچوں پر بمباری کی ہے بچوں کو سنائپر گن سے شہید کیا گیا ہے۔ ٹرمپ رائل اسٹیٹ کے غنڈے کی طرح غزہ پر بات کررہاہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پہلے عالمی طاقتیں مین اسٹریم میڈیا کو کنٹرول کرلیتے تھے اب سوشل میڈیا نے اس کو ناکام بنادیا ہے ،الجزیرہ نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حماس نے مسئلہ فلسطین کو دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بنا دیا۔ امریکا میں صدارتی الیکشن ہو رہا تھا اور موضوع فلسطین تھا، امریکا میں 20فیصد لوگ حماس کی سپورٹ کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو غزہ پر بات کی ہے اس کی مذمت ہونی چاہیے۔اس سے نئی نسل کشی شروع ہوسکتی ہے۔امیر جماعت نے واضح کیا کہ حکمرانوں کو اسرائیل تسلیم نہیں کرنے دیں گے، پاکستانی قوم ایسے لوگوں کو عبرت کا نشان بنادے گی جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کریں گے۔ فلسطین کامسئلہ حل کیے بغیر دنیا کی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب، پاکستان، ملائیشیا ودیگر ممالک پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انھوںنے کہا کہ غزہ کی دوبارہ تعمیر کی ضرورت ہے، غزہ جنگ کا تاوان امریکا اور اسرائیل سے لیا جائے۔ فلسطینیوں کی آواز بلند کرنے کے لیے میڈیا کردار ادا کرے، یہ قومی ذمے داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بھی ہم کوئی سودا بازی نہیں کریں گے۔ اگر باجوہ نے کشمیر پر ڈیل کی ہے تو جنرل باجوہ کا کوٹ مارشل ہونا چاہیے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت کشمیر پر پسائی کی باتیں کرنا ترک کرے اور کشمیر کے بارے میںٹھوس اور واضح پالیسی کا اعلان کرے۔امیر العظیم نے کہاکہ میں تمام شرکا کو کانفرنس میں خوش آمدید کہتا ہوں، برطانیہ کا سورج غروب ہوگیا ہے، تاریخ بدل رہی ہے نہ سقوط کابل ہوا اور نہ سقوط غزہ ہوگا، اب سقوط کسی اور کا ہوگا۔ فلسطینیوں کے ساتھ امت مسلمہ کے ساتھ باضمیر لوگ کھڑے ہوگئے ہیں، یہ جلد آزاد ہوگا۔ ہم ایسا ماحول بنائیں گے جس سے غزہ دوبارہ تعمیر کے لیے ساز گار ہوگا۔آصف لقمان قاضی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں آج غزہ کے مسلمانوں پر حملے کا خطرہ ہے جو ٹرمپ کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔ دنیا اب مسائل کو طاقت سے حل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ غزہ میں گزشتہ 15 ماہ نے دنیا کی تمام سیاسی ڈائنامکس کوتبدیل کردیا ہے ،اینڈ آف دی ہسٹری کا پیراڈائم ختم ہوگیا ہے۔ افغانستان جنگ کے بعد دنیا میں دیگر سپر پاور سامنے آگئے۔ایک منٹ میں سب سے زیادہ لوگ غزہ میں قتل کیے گئے، ورلڈ وار میں بھی ایک منٹ میں اتنے لوگ قتل نہیں کیے گئے، وہ چاہتے تھے کہ اس سے غزہ کے عوام ہار مان جائیں گے۔ فلسطین کے لیے احتجاج کرتے ہوئے امریکا کے 4 ہزار طلبہ امریکا میں گرفتار ہوکر جیلوں میں گئے۔ مغرب میں بھی غزہ کے لیے سب سے بڑے مظاہرے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن کے طلبہ رہنما جماعت اسلامی اسرائیل کو فلسطین کا نے کہا کہ نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

فلسطین سے دکھائوے کی محبت

58 سالوں سے مسلمانوں کے قبلہ اول پر طاقت کے زور پر قبضہ جمائے بیٹھے ہوئے یہودی ملک اسرائیل نے حالیہ 17 مہینوں میں فلسطینی مسلمانوں کو اپنی بربریت بلکہ جانوروں سے بھی زیادہ وحشیانہ بربریت سے شہید اور غزہ سمیت فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور مسلمانوں کے رہائشی علاقوں، عمارتوں، تعلیمی اداروں، امدادی کیمپوں کو ہی ملبے کے ڈھیر میں نہیں بدلا بلکہ غزہ کا آخری اسپتال بھی اپنی بم باری سے تباہ کر دیا اور مریضوں کو جبری طور پر باہر نکال کر فلسطین میں کوئی ایسی جگہ تک نہیں چھوڑی کہ لاکھوں فلسطینی کہیں اپنا علاج ہی کرا سکیں۔

 جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی غزہ میں اسرائیلی بربریت رکنے میں نہیں آ رہی۔ تیس فیصد علاقے پر اسرائیل قبضہ کرچکا اور اسرائیلی وزیر دفاع واضح کرچکا ہے کہ کوئی انسانی امداد غزہ میں داخل نہیں ہونے دی جائے گی اور ہماری فوج زیر قبضہ علاقوں میں غیر معینہ مدت تک موجود رہے گی۔ غزہ شہر کا بنیادی ڈھانچہ تقریباً تباہ ہو چکا اور اپنے گھروں کے ملبے پر بیٹھے اب تک بچ جانے والوں تک اسرائیل اب غذا اور ادویات تک پہنچنے نہیں دے رہا جس پر فرانسیسی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

پاکستانی پارلیمنٹ نے ایک بار پھر اسرائیلی بربریت کی مذمت میں متفقہ قرارداد منظور کر لی جس میں حسب روایت اسرائیل پر کڑی تنقید کی گئی۔ ارکان نے لمبی چوڑی مذمتی تقاریر کیں اور حکومت نے حسب معمول فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا اور ہر ممکنہ امداد و تعاون کا بھی یقین دلایا مگر یہ امداد، خوراک، خیمے، ضرورت زندگی کی اشیا، ادویات وغیرہ متاثرین تک پہنچیں گی کیسے؟ یہ اہم سوال ضرور ہے جس کا حل حکومت، پارلیمنٹ ملک کے عوام سمیت کسی کے پاس نہیں ہے سب بے بس و مجبور ہیں صرف مذمت پر ہی اکتفا ہے۔

رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ہمارے ارب پتی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین کی ایک ٹکے کی بھی مدد نہیں کی اور حکومت نے بھی متاثرین فلسطین کی کوئی مدد نہیں کی۔ بظاہر تو لگتا ہے کہ ہماری حکومت اور پارلیمنٹ کے ارکان فلسطین کی محبت میں مرے جا رہے ہیں اور ان کی ہمدردی میں بڑی تقاریر کے ساتھ بعض پر کڑی تنقید بھی کر رہے ہیں۔ ایک رکن قومی اسمبلی نے تو یہ سچ بھی کہہ دیا کہ اسرائیل کے 80 لاکھ یہودیوں سے زیادہ تعداد میں ہمارے ملک میں علمائے کرام موجود ہیں جو فلسطینیوں کے لیے دعائیں اور اسرائیل کے لیے بددعائیں کر رہے ہیں مگر دعا اثر ہی نہیں کر رہی۔

ملک میں مذہبی جماعتیں اور فلسطینی مسلمانوں کے بے بس ہمدرد الگ الگ بڑی بڑی ریلیاں اسرائیل کے خلاف سخت گرمی میں نکال کر فلسطینی مسلمانوں سے ہمدردی اور اظہار یکجہتی کر رہے ہیں جہاں اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں لاکھوں لوگ نعرے لگاتے ہیں۔ اسرائیلی پرچم پیروں تلے روند کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جماعت اسلامی نے شارع فیصل پر اور جے یو آئی نے شاہراہ قائدین پر بڑی بڑی ریلیاں نکال کر اسرائیل سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ فلسطینیوں کی امداد کی اپیلیں بھی ہوئیں جن میں لوگوں نے دل کھول کر عطیات بھی دیے۔ بعض جماعتوں نے امدادی سامان جمع کرکے بھجوایا بھی مگر اسرائیلی وزیر دفاع نے سنگدلی سے کہہ دیا کہ فلسطین کے مسلمانوں اور زخمیوں تک کوئی بیرونی امداد پہنچنے ہی نہیں دی جائے گی۔ مسلم ممالک میں مسلمانوں کے علاوہ دنیا بھر میں غیر مسلم بھی فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکال رہے ہیں مگر اسرائیل اور اس کے بڑے حمایتی امریکا پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔

مسلمان غیر مسلموں خصوصاً امریکا، برطانیہ، فرانس جو ایٹمی طاقت ہیں اور یورپ سے یہ پوچھتے ہیں کہ ان کے یہاں تو جانوروں کے بھی حقوق ہیں وہاں تو وہ اپنے کتوں کا بھی بڑا خیال رکھتے ہیں تو کیا عشروں سے اسرائیل کی وحشیانہ بربریت کا شکار اور زیر عتاب فلسطینی مسلمان جانوروں سے بھی بدتر ہیں جنھیں اب تک ہزاروں کی تعداد میں شہید کیا جا چکا اور باقی بچے ہوئے زخمیوں اور تباہ و برباد متاثرین غزہ تک اسرائیل دوائیں اور خوراک بھی پہنچنے نہیں دے رہا اور انسانی حقوق کے دعویدار اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ وہ مل کر بھی اسرائیلی وحشت پر آواز بلند نہیں کر رہے اور انھیں بے گناہ مسلمانوں کے مقابلے میں امریکی ٹیرف کے مقابلے کی زیادہ فکر ہے مسلمانوں کا خون بہتا ہے تو بہتا رہے کیونکہ عرب دنیا اور مسلم ممالک بھی اپنے ان بھائیوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں تو انھیں کیا پڑی کہ مسلمانوں کو جینے کا حق ہی دلا سکیں۔

مسلم عوام دنیا بھر میں اسرائیلی بربریت پر سراپا احتجاج اور مسلمان ممالک خود کو بے بس سمجھ کر خاموش ہیں اور جو مسلمان ممالک اسرائیل کو تسلیم کر چکے وہ بھی سفارتی سطح پر اسرائیل کو اس کی بربریت پر نہیں روک رہے اور ہر ایک صرف اپنے بچاؤ میں مصروف ہے کہ اسرائیل انھیں بھی اپنی جارحیت کا نشانہ نہ بنا دے۔

پاکستان کے عوام جہاد کی حمایت میں فتویٰ دے چکے مگر ہماری حکومت بھی دوسروں کی طرف فلسطینیوں سے دکھاؤے کی محبت اور بیانات پر اکتفا کیے ہوئے ہے جس کے ارکان پارلیمنٹ نے اپنی جیب سے فلسطین کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں نکالا جب کہ اب حکومت نے انھیں لاکھوں روپے تنخواہیں بھی بڑھا دی ہیں۔ مساجد میں علما بیانات دے رہے ہیں تو لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم اسرائیل سے لڑنے جا نہیں سکتے۔ امداد کے لیے عطیات دیں تو وہ وہاں پہنچنے نہیں دی جا رہی تو علما کے پاس ایک ہی جواب ہے کہ یہودی و نصرانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے انھیں مالی نقصان پہنچائیں۔ مسلمان عوام تو بائیکاٹ بھی کر رہے ہیں مگر عرب و مسلم ممالک اور ان کے سربراہ اپنے ممالک کے عوام کو اسرائیل کے خلاف غصے کا اظہار بھی نہیں کرنے دے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج فلسطینیوں کیلئے ہڑتال، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے: حافظ نعیم 
  • فلسطین سے دکھائوے کی محبت
  •  بھارت اسرائیل اور امریکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا سبب ہیں، یہ ہرجگہ انسانیت کا خون بہا رہے ہیں، نعیم الرحمن 
  • ​​​​​​​امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر جمعة المبارک اسرائیل، بھارت کے خلاف یوم مذمت کے طور پر منایا گیا
  • بھارت کی ہر کارروائی میں اسرائیل اور امریکا کا ہاتھ ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • اہل غزہ سے یکجہتی پرسوں دیہات، گلی محلوں کی دکانیں بھی بند ہونی چاہئیں: حافظ نعیم 
  • سندھ کے عوام کے اعتماد کے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں، حافظ حمد اللّٰہ