’دل کا خانہ خالی ہوگیا‘، اداکار ارباز خان کی خوشبو سے طلاق کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
ماضی کے مقبول اداکار ارباز خان نے حال ہی میں پاکستانی فلمی انڈسٹری کی ماضی کی مقبول اداکارہ خوشبو خان سے طلاق کی خبروں کی تصدیق کر دی۔
اربا ز خان حال ہی میں وسی شاہ کے شو ’زبردست‘ میں نظر آئے جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر کھل کر بات کی اور ڈھکے چھپے الفاظ میں خوشبو خان سے علیحدگی کی خبروں کی توثیق بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’اداکارہ نہیں بننا چاہتی تھی‘، خوشبو خان اس فیلڈ میں پھر کیسے آئیں؟
ارباز خان کا کہنا تھا کہ میرے دل کا خانہ اس وقت خالی ہے، لیکن یہ کسی کے لیے دعوتِ عام نہیں ہے۔ میں اس مرحلے سے گزر چکا ہوں اور اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو رہا ہوں اور میں خانہ خالی رکھ کر ہی زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں کیونکہ جب دل میں کوئی ہوتا ہے تو اس کے ساتھ بہت سی ذمہ داریاں اور نتائج بھی آتے ہیں، جو بعض اوقات بوجھ بن جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ چند دن قبل فلمسٹار خوشبو نے بھی ارباز خان سے علیحدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارباز ان کے لیے سب کچھ تھے مگر مشکل وقت میں وہ کبھی ساتھ نہیں کھڑے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان کسی قسم کی لڑائی نہیں ہوئی، بلکہ ارباز اچانک بغیر اطلاع کے کہیں چلے گئے اور واپس نہیں آئے۔ خوشبو نے بتایا کہ انہیں گئے ہوئے 5 برس بیت چکے ہیں، لیکن آج بھی وہ ان کی یادوں میں زندہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ویٹرن اداکار آصف خان اپنی اداکارہ بہو سے ناراض
اداکارہ نے کہا تھا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ارباز نے خاندان کو چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کیا۔
خیال رہے کہ خوشبو اور ارباز خان نے 2000 میں شادی کی تھی اور ان کے دو بیٹے ہیں۔ اس سے قبل ارباز کے والد اور پشتو فلم انڈسٹری کے سینئر اداکار آصف خان نے بھی شکوہ کیا تھا کہ پانچ برس سے بیٹے اور بہو سے ملاقات نہیں ہوسکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارباز خان ارباز خان طلاق خوشبو خان فلم انڈسٹری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ارباز خان طلاق فلم انڈسٹری تھا کہ
پڑھیں:
خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جب سے ہوش سنبھالا ہے زندگی میں بہت سارے فارم بھرتے آئے ہیں۔ اسکول میں داخلہ لیتے وقت کا فارم،ب فارم،شناختی کارڈ کے لئے فارم،اسکول چھوڑنے کا فارم، پاسپورٹ کے لئے فارم، پھر کالج میں داخلے کے لئے فارم بھرے۔ یونیورسٹی میں داخلہ لیتے وقت بھی بھرا اور نکاح نامہ، ہسپتال میں داخلہ کے وقت فارم یہاں تک کے مرنے کے بعد بھی ہمارے گھر والے ایک فارم بھریں گے جس کی بنیاد پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گاـ۔اور ان سب فارم میں ایک خانہ ہوتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے’’ولدیت‘‘یہ خانہ سب ہی فارم بھرنے والے بھرتے ہیں اور ایک عام سی چیز اسے لیتے ہیں-بلکہ کبھی چڑ بھی جاتے ہیں کہ ابو کا نام بھی لکھو تو ان کا شناختی کارڈ نمبر وغیرہ بھی- اور چونکہ ہم سب کو اپنے والد کا نام کیا ان کا بھی پورا شجر نسب معلوم ہوتا ہے لہذا ہمارے لئے یہ لکھنا ایک زندگی کے بہت سارے عام سے کاموں میں ایک کام ہے-اور یہ خانہ ایک عام خانہ ہے جسے ہم بھرتے ہیں-
لیکن درحقیقت یہ صرف ایک خانہ نہیں بلکہ خاندانی نظام کی بنیاد ہے-کہ جہاں کوئی بھی شترے بے مہار کی طرح آزاد نہیں کہ جو جی چاہے کرتا پھرے بلکہ اگر ایک ایک عورت یا مرد کو اپنی کچھ خواہشات پوری کرنی ہیں تو اسے ذمہ داریوں کو بھی ادا کرنے کے لئے تیار رہنا ہے-انھیں ایک پہلے “شادی”جیسے مقدس رشتے میں بندھنا ہے پھر اپنی خواہشات کی تکمیل کرنی ہے-اور عورت یا مرد جہاں کہیں کسی کے ساتھ بھی ایک چھت تلے نا رہیں بلکہ اس مقدس رشتے میں بندھنے کے بعد رہیں-تاکہ یہ ’’خاندانی نظام‘‘ ب رقرار رہے-تاکہ یہ “ولدیت “کا خانہ برقرار رہے-اس دنیا میں آنے والے فرد کو پتہ ہو کہ میرا باپ کون ہے؟؟؟کون ہے وہ فرد جو میری ذمہ داریاں ادا کرسکتا ہے-جو مجھے پیار و محبت دے سکتا ہے-اور اس نئے فرد کو دنیا میں لانے والے عورت اور مرد کو بھی اپنی حدود کا علم ہو-کہ کہیں بھی کسی کے ساتھ بھی اپنی خواہش پوری نہیں کرنی-کیونکہ یہ عورت پر بھی زیادتی ہے کہ خواہش کی تکمیل کے لئے ان انسانوں کی ذمہ داریاں اٹھائے کہ جن کے باپ کا ہی علم نہیں-جب ایک عورت کی زندگی میں پاکیزہ بندھن میں بننے والے شوہر کی بجائے اور کئی مرد ہوں گے تو کیا معلوم ان آنے والے بچوں کا’’باپ‘‘کون ہے ۔
عورت اور مرد پر ظلم کرنے کے لئے ان کا مستقبل برباد کرنے کے لئے “لازوال عشق “جیسے گندے پروگرام پیش کرنے کی تیاری آخری مرحلوں پر ہے-جس کی ہوسٹ عائشہ عمر نامی اداکارہ ہے-
اور حقیقتاً یہ پروگرام نہیں بلکہ مرد اور عورت کو گندگی کے دلدل میں پھنسانے کی سازش ہے-ان کی جوانیاں تو جوانیاں ان کے بڑھاپے خراب کا منصوبہ ہے تو ساتھ خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش ہے-کیونکہ یہ باپ کا خانہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور حدیث ہے کہ “کسی آدمی کے سر میں کیل ٹھونس دی جائے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ غیر محرم عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں”ـ
لہذا اس پروگرام کو رپورٹ کریں تاکہ ہماری آگے کی نسلیں محفوظ رہ سکیں-