پاکستان‘ سعودی عرب معاہدہ‘ دونوں کو اسلامی دنیا کی قیادت کرنی چاہئے: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے سٹرٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب دونوں ممالک کو آگے بڑھ کر اپنی صلاحیت کے مطابق اسلامی دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔ سندھ امن مارچ کے اختتام پر کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی صرف پاکستان کی نہیں امت کی، فلسطین، بیت المقدس کی آزادی اور قربانی دینے والوں کی آواز ہے۔ آج فلسطین پر قبضے کی بات ہورہی ہے مگر میں نے ایک ہفتے قبل پنڈی کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ اسلامی دنیا کے درمیان ایک بلاک ہونا چاہیے، یہ جے یو آئی کا منشور ہے، جب تک مسلمان ممالک ایک دوسرے کے خلاف رہیں گے دنیا غلام بنائے گی۔ دوحہ اور قطر میں عرب اسلامی کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد کا اچھا آغاز ہے۔ لوگوں نے اس کانفرنس سے بہت توقعات وابستہ کی تھیں مگر ہمیں دوحہ اجلاس سے کوئی بڑی توقعات نہیں تھیں۔ مگر یہ اسلامی بلاک کی طرف ایک قدم تھا، اس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ ہمارے نظریے اور منشور کے مطابق دفاعی معاہدہ ہوا اور یہ اسلامی دنیا کے مشترکہ دفاع کی حکمت عملی کا آغاز ہے، ایسے مقاصد کی منازل بیک وقت طے نہیں ہوتیں بلکہ وقت لگتا ہے۔ غزہ کے مسلمانوں اور فلسطین کی آزادی کی بات کروں گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے حکمران مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے دو ریاستی حل کی تجویز پیش کرتے ہیں جس سے ہم اسرائیل کے مقابلے میں اپنی کمزوری ظاہر کرتے ہیں اور اسرائیل اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔ سندھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک عوامی امن مارچ کیا۔ عظیم الشان جلسے کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بتانا چاہتا ہوں کے پی کے میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ بلوچستان میں امن تباہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو اٹھا کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلامی دنیا
پڑھیں:
ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی، مدارس کا کردار ختم کیا جا رہا: فضل الرحمن
ملتان (نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے علماء کنونشن سے خطاب کرتے کہا ہے کہ مدارس کے کردار کوختم کیا جا رہا ہے۔ ہمیں دھمکی دی جاتی ہے کہ فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جائے گا۔ بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول۔ ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں سعودی عرب، یو اے ای میں ایسا ہو رہا ہے، تو پھر وہی نظام لایا جائے۔ سیلاب آیا اس وقت حکومت کہاں گئی تھی۔ میدان میں یہ فقیر نظر آرہے ہیں تو حکومت کرنا بھی ان کا حق ہے، تمہارا نہیں۔ امریکہ پر تنقید کرتے کہا افغانستان عراق کو برباد کر دیا پھر کہتے ہیں امن کے لئے آئے ہیں۔ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔ دینی مدارس کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔