کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی فاروق ستار کا کہنا تھاکہ کراچی میں پہلے ٹرانسپورٹ مافیا تھا اب ڈمپر مافیا کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہری ڈمپر مافیا کی بے رحمی کا شکار بن رہے ہیں، شہر میں ایک بار پھر مہاجر پختون فسادات کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، مقصد ہے کہ شہر میں اشتعال انگیزی ہو، ماضی میں بھی اس طرح کے حالات پیدا کئے گئے تھے۔
مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما آفاق احمد کی گرفتاری کی مذمت اور رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھاکہ اگر آفاق احمد یہ بیان نہ بھی دیتے تو یہ ہونا تھا، آفاق احمد کو گرفتار کرنے سے یہ معاملہ حل نہیں ہو گا، لوگوں میں اس وقت غم و غصہ ہے، ہم نے شہر میں آگ لگنے کو روک رکھا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھاکہ سندھ حکومت اقتدار کی آڑ میں بدعنوانی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے، سندھ حکومت کا ظلم اور ناانصافی جاری ہے، اگر لوگوں کے زخموں پر مرہم نہ رکھی گئی تو کسی بھی وقت لاوا پھٹ سکتا ہے۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت میں اگر مافیا ہے تو اس کو ختم ہونا چاہئے، صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے اپیل کرتا ہوں کہ کوئی شروعات کریں، لوگ اس وقت تنگ اور سیاست سے بے زار ہیں، آپ کراچی کے سیوریج پر کام کریں ہم سڑکیں بناتے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے فاروق ستار کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام ایم کیوایم کی نفرت او رتقسیم کی سیاست کو رد کر چکے، ایم کیو ایم کی تعصب اور نفرت کی سیاست کا جنازہ نکل چکا ہے۔
سعدیہ جاوید کا کہنا تھاکہ عوام ایم کیو ایم کے ڈراموں کو مسترد کر چکے، اب چیخ و پکار بھی انہیں دوبارہ زندہ نہیں کر سکتی، فاروق ستار کی پریس کانفرنس سے واضح ہوا کہ ایم کیو ایم امن نہیں چاہتی۔
ان کا کہنا تھاکہ کراچی کے عوام نے بوری بند لاشوں، بھتہ خوری اور نفرت کی سیاست کو دفن کر دیا ہے، سندھ حکومت نے ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے ہیں۔

امریکہ سے مزید بھارتی شہری بے دخل ، رنجیروں میں جکڑ کر بھارت پہنچا دیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم سندھ حکومت کراچی کے کہ کراچی ایم کی

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان استنبول میں امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنے پر متفق

— فائل فوٹو 

افغانستان اور پاکستان نے استنبول میں 6 نومبر سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور جنگ بندی قائم رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے جمعرات کو جاری کیے بیان کے مطابق تمام متعلقہ فریقین نے جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ اب جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا اور حتمی فیصلہ 6 نومبر 2025ء کو استنبول میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا جائے گا۔

افغان اور پاکستانی حکام کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کئی روز جاری رہے، جن کی ثالثی انقرہ اور دوحہ نے کی۔

پاکستان اور افغانستان نے مذاکرات کے اختتام پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اس بات کی تصدیق افغانستان کی عبوری انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے بھی کی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد 19 اکتوبر کو اسلام آباد اور کابل کے درمیان مذاکرات دوحہ میں منعقد ہوئے تھے۔ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں یہ بات چیت ایک جنگ بندی کے نفاذ پر منتج ہوئی اور اب بھی جاری ہے۔

استنبول میں ہونے والی حالیہ ملاقات کا مقصد پائیدار امن کے حصول کے لیے مزید پیش رفت کرنا تھا اور مذاکرات کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ پاکستان کی جانب سے کیا گیا جو قطر اور ترکیہ کی درخواست پر عمل میں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد، جو گزشتہ شب وطن واپس جانے والا تھا، اسے استنبول میں قیام کرنے کے لیے کہا گیا۔

پاکستان ہمیشہ سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے دوران فرنٹ لائن ریاست رہا ہے اور اس نے تقریباً 4 ملین افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی۔ تاہم، دہشت گرد گروہوں، خاص طور پر تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی جانب سے پاکستان میں کیے جانے والے پُرتشدد حملوں نے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات میں شدید تناؤ پیدا کیا ہے۔

افغان طالبان 2021ء میں امریکی قیادت میں فورسز کے انخلا کے بعد کابل میں دوبارہ اقتدار میں آئے۔

پاکستانی عسکری حکام کے مطابق اس سال اب تک 500 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں 311 سے زائد فوجی شامل ہیں اور زیادہ تر حملے ٹی ٹی پی کی جانب سے کیے گئے ہیں۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی کو پناہ دے رہا ہے جب کہ کابل اس الزام کو یکسر مسترد کرتا ہے۔

یہ پیشرفت نہ صرف خطے میں امن کی بحالی کے لیے اہم قدم ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان تاریخی تنازعات کے باوجود بھی مسائل کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ ترک نہیں کر رہے۔

استنبول میں ہونے والے یہ مذاکرات اس امید کی کرن ہیں کہ شاید اب دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا امن اور استحکام کی طرف ایک قدم بڑھا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم
  • کراچی: اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے نومولود کو فروخت کر دیا گیا
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • تنزانیہ: متنازع صدارتی انتخاب کے بعد ملک بھر میں فسادات اور ہلاکتیں
  • پاکستان اور افغانستان استنبول میں امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنے پر متفق