بانی پی ٹی آئی مزید غلطیاں نہ کریں تو بہتر ہے، منظور وسان کامشورہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
رانی پور: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ پہلے ہی کہا تھا رواں سال پی ٹی آئی میں اختلافات بڑھ جائیں گے۔
کوٹ ڈیجی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منظور وسان کا کہنا تھا کہ پی ٹی رہنما ایک دوسرے کو تھپڑ مار رہے ہیں، اس سے بھی زیادہ ان کے اختلافات بڑھیں گے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے امکانات نہیں ہوں گے تو یہ آپس میں لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ 2025 میں پی ٹی آئی میں اختلافات بڑھ جائیں گے،انٹرنیشنل قوتوں کا جس طرح انتظار کیا جارہا تھا اب ان کی طرف سے رسپانس نہیں آرہا، بھٹو صاحب کی شہادت کے بعد ہماری پارٹی کو بھی توڑنے کی کوشش کی گئی، لیکن الحمدللہ اس کے بعد بھی پیپلزپارٹی کمزور نہ ہوئی۔
انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی جڑیں اب پیپلزپارٹی جیسی نہیں رہیں، پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے اچانک آئے اور اچانک چلے جائیں گے، بانی پی ٹی آئی سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں، مزید غلطیاں نہ کریں تو بہتر ہے۔
منظور وسان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے حق میں بات کی ہے پیکا ایکٹ پر باتیں ہونی چاہیے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے فنڈر ملتے ہیں تو انہیں واپس بھی کرتے ہیں، آئی ایم ایف کی کچھ شرائط عوام کی فیور میں نہیں جیسے زراعت پر ٹیکس۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکسز بڑے لوگوں پر لگنے چاہئیں، غریب کسانوں پر نہیں، میں خود 43 لاکھ سے زائد زرعی ٹیکس ادا کرتا ہوں، آئی ایم ایف کی شرائط ہیں کہ گورنمنٹ گندم نہیں خریدے گی، اب گندم کی اوپن مارکیٹ سے خرید و فروخت ہوگی،2025 ملک کے لئے بہتر لیکن پی ٹی آئی کے لئے اچھا نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نہروں کا معاملہ باہمی رضامندی سے حل کریں گے ، نون لیگ اورپی پی میںاتفاق
مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے فیصلے تک نہریں نہیں بنیں گی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025ء کو ہوگا، پی پی اور ن لیگ فیصلوں کی توثیق کرے گی،وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے احتجاج کو کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ،صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہیں، بلاول بھٹو کی وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس
وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف کا چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں شکر گزار ہوں کہ وہ یہاں پر تشریف لائے ، ہم نے تفصیل کے ساتھ ملکی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پر بڑی سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کی، اور میں نے اپنی معروضات میں وضاحت کے ساتھ یہ بتایا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کے تقاضے ہیں کہ صوبوں کے درمیان معاملات باہمی خلوص اور نیت نیتی کے ساتھ اور اچھے انداز میں طے کریں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کو بتایا کہ گوکہ کالا باغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق کے اوپر اس سے کوئی اور چیز اہم نہیں ہے ، اگر صوبہ سندھ نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اپنے اعتراضات کا اظہار کیا تو ہمیں اس کو قبول کرنا چاہیے لہٰذا کالا باغ ڈیم اگر وفاق کے مفادات سے متصادم ہے ، تو ہمیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے نہروں کے معاملے میں ہمیں باہمی رضامندی اور بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے ، آج ہم نے ملاقات میں باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہیں بنائی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی، لہٰذا آج ہم نے یہ طے کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ، اس میں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) وفاقی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نہروں کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا ہے ۔اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ وزیراعظم کہ آپ کے نمائندے نے پی پی کے نمائندے کے ساتھ بات چیت کے بعد ہمارے اعتراضات، عوام کی شکایات نہ صرف سنیں بلکہ یہ اہم فیصلے کیے ۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ احتجاج کرتے آرہے ہیں، حکومت کی پالیسی کے حوالے سے اس کو آج آپ نے کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ، انشا اللہ تعالیٰ سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلے کیے جائیں گے کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کافی حد تک لوگوں کی شکایات کو ہم دور کرسکیں گے ، آپ نے کالاباغ ڈیم کا ذکر کیا، جہاں تین صوبوں نے اپنی اسمبلیوں سے اعتراضات اٹھائے ، وہاں بھی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا، اُس وقت بھی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا اتحاد تھا، جب اس پالیسی کے بارے میں فیصلہ کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہیں۔قبل ازیں، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے ، ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجا پرویز اشرف، شازیہ مری، ندیم افضل چن اور ہمایوں خان بھی موجود تھے ۔واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 15 فروری کو چولستان کے اس بڑے منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کا مقصد جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنا تھا۔حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سندھ کی قوم پرست و دیگر سیاسی جماعتوں اور وکلا برادری نے 6 نہریں نکالنے کے خلاف مسلسل احتجاج جاری رکھا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔